|

وقتِ اشاعت :   July 12 – 2017

کوئٹہ : ڈی جی نیب بلوچستان مجاہد اکبر بلوچ نے کہا ہے قومی احتساب بیورو نے کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپناتے ہوئے کرپٹ عناصر کے خلاف اپنے قیام سے لیکر اب تک بلا امتیاز کاروائی کرتے ہوئے قومی خزانے میں 287 ارب روپے کی لوٹی ہوئی رقم بر آمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائی ہے۔

صوبہ بلوچستان میں گذشتہ ڈیڑھ عشرے کے دوران 3 ارب 24 کروڑ روپے کرپٹ عناصر سے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے گئے جبکہ سال 2016 میں یہ وصولی 1 ارب 32 کروڑ 40 لاکھ تھی۔ جسے مرحلہ وار بلوچستان حکومت کے حوالے کیا جا رہا ہے۔

یہ بات انھوں نے بلوچستان کے مختلف محکموں میں بد عنوانی کی نظر ہونے والی رقم کی ریکوری کے بعد حکومت بلوچستان کو حوالگی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ چیف سیکرٹری بلوچستان اورنگزیب حق نے محکمہ لوکل گورنمنٹ ، بی اینڈ آر آب پاشی ، لائیو سٹاک، بی ڈی اے، فشریز بلوچستان کا نسٹبلریری اور پی ڈی ایم اے بلوچستان میں ہونے والی کرپشن کے کیسزکی تکمیل کے بعد وصول ہونے والی رقم کا چیک ڈی جی نیب سے وصول کیا۔

ڈی جی نیب نے اس موقع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ملک سے بد عنوانی کے خاتمے کے لئے قومی احتساب بیورو کا قیام عمل میں لاکر ملک سے بد عنوانی کے مکمل خاتمے اور کرپٹ عناصر کی سرکوبی کے لئے اہم ذمہ داری سونپی گئی جسے نیب نے اپنی سہ جہتی حکمت عملی کے ذریعے بہ خوبی سر انجام دیا ہے۔ نیب نے کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپناتے ہوئے کرپٹ عناصر کے خلاف اپنے قیام سے لیکر اب تک بلا امتیاز کاروائی کی ہے اور یہاں یہ بات انتہائی حوصلہ افزا ہے کہ گزشتہ 3سالوں میں 45 ارب روپے بد عنوان عناصر سے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے گئے جبکہ احتساب عدالتوں میں نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز میں ملزما ن کی سزاوں کی شرح 76% ہے جو نیب کی کاوشوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

انھوں نے کہا قومی احتساب بیورو نیب آرڈیننس 1999 کی شق (a) 25 اور 25 (b) کے تحت وی آر اور پی بی کے زریعے کرپٹ عناصر سے لوٹی گئی رقم قومی خزانے میں جمع کرواتا رہا ہے۔ سیکشن 25(A) کے مطابق انکوائری کی سطح پر ملزم وی آر کا آپشن اپنا سکتا ہے ملزم کی liability کے مکمل جائزے کے مجاز اتھارٹی وی آر کی درخواست کو منظور کرتی ہے جسکے بعد لوٹی گئی تمام رقم قومی خزانے میں جمع کروادی جاتی ہے جبکہ پی بی کی درخواست (b)25 کے تحت تفتیش کے مرحلے میں Executive Board کی سفارش کے بعد حتمی منظوری کے لئے عدالت کو بھیجی جاتی ہے جسکی منظور ی کے بعد ملزم سزا یافتہ قرار پاتا ہے۔ 

دونوں طریقوں سے ملزم کی Liability کم نہیں ہوتی۔ڈی جی نیب نے مزید کہا بلوچستان میں بھی نیب قومی ذمہ داری اور جذبے کے ساتھ بد عنوان عناصر کی سر کوبی کے لئے قانون کے مطابق اپناکردار بخوبی نبہا رہی ہے انھوں نے کہا نیب پر لوگوں کے اعتماد کا اندازہ اس بات سے لگا یا جا سکتا ہے۔ 

کہ نیب بلوچستان کو سال 2016 میں 1128 شکایات موصول ہوئیں۔ نیب کو ملنے والی ان شکایات کی مکمل جانچ پڑتال کے عمل کے بعد اس وقت 100 انکوائریز اور تحقیقات آخری مراحل میں ہیں جن میں 25 افراد کو گرفتار کر کے 15 ریفرنسز احتساب عدالت میں جمع کروادیئے گئے ہیں۔

مجاہد اکبر بلوچ نے بتایا نیب کی مختلف ٹیموں نے اپنا کام انتہائی جانفشانی سے سر انجام دیتے ہوئے محکمہ لوکل گورنمنٹ ، بی اینڈ آر آب پاشی ، لائیو سٹاک، بی ڈی اے، فشریز بلوچستان کا نسٹبلریری اور پی ڈی ایم اے بلوچستان میں ہونے والی کرپشن کے کیسز کو کامیابی سے مکمل کیا اور آج 114.5میلین کے چیکس حکومت بلوچستان کے حوالے کئے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا پاکستان کے اداروں نے کرپشن کے خاتمے کے لئے جو کاوشیں کی ہیں، ان کو بین الاقوامی طور پر پذیرائی حاصل ہورہی ہے، یہ بحیثیت قوم، محدود مدت میں ہماری ایک بڑی کامیابی ہے۔ لیکن یہ سفر تنہا کسی انٹی کرپشن ایجنسی اور ادارے کے بس میں نہیں بلکہ ہم سب نے ملکر اجتماعی طور پر اسکو ممکن کر دکھانا ہے، اس کے لئے معاشرے کے تمام افراد بالخصوص تعلیم یافتہ اور با شعور افراد کا کردار بہت اہم ہے، معاشرے میں موجود منفی روئے اور منفی سوچ کو ایک ہمہ گیر سماجی و معاشرتی تبدیلی سے ہی بدلا جا سکتا ہے۔