|

وقتِ اشاعت :   July 12 – 2017

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے صاحبزادے ٹرمپ جونیئر نے گزشتہ روز فاکس نیوز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں اقرار کیا ہے کہ انہوں نے صدارتی انتخابات کے دوران روسی وکیل سے اپنی ملاقات کے بارے میں والد کو کچھ بھی نہیں بتایا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے رفقائے کار پر امریکی صدارتی انتخابات کے دوران روسی حکام سے رابطوں اور روسی ذرائع کو مخالف امیدوار ہلیری کلنٹن کی انتخابی مہم سبوتاژ کرنے میں استعمال کرنے کے الزامات ہیں جن کی تفتیش جاری ہے اور اس سلسلے میں اب تک مختلف انکشافات سامنے آچکے ہیں۔

ٹرمپ جونیئر کا کہنا تھا کہ اگرچہ روسی وکیل سے ان کی ملاقات رسمی نوعیت کی تھی مگر روسی وکیل نے انہیں پیشکش کی تھی کہ وہ انتخابی مہم میں ان کی مدد کرسکتی ہیں، جب کہ اس پیش کش کا خود ٹرمپ جونیئر نے خیرمقدم کرتے ہوئے روسی وکیل کے ساتھ ای میلز کا تبادلہ بھی کیا تھا۔ اپنی صفائی میں ٹرمپ جونیئر نے انٹرویو کے دوران وہ ای میلز بھی دکھائیں۔

روس سے تعلق رکھنے والی خاتون وکیل نتالیا ویلسنیت سیکایا مبینہ طور پر اعلی روسی حکام سے رابطے میں تھیں اور ان کے پاس کچھ ایسا مواد تھا جو دورانِ انتخابات ہلیری کلنٹن کی ساکھ خراب کرسکتا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم کے دوران نتالیا نے جون 2016 میں ٹرمپ ٹاور، نیویارک کے مقام پر ان کے داماد جیئرڈ کشنر، بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر اور ٹرمپ کی انتخابی مہم کے کرتا دھرتا پال مینفرٹ سے ملاقاتیں کی تھیں۔

اگرچہ ٹرمپ جونیئر نے روسی وکیل سے اپنی ملاقات کا اقرار کرلیا مگر پھر بھی ان کا اصرار ہے کہ 20 منٹ تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں ’’کام کی‘‘ کوئی بات نہیں ہوئی اور اسی لیے انہوں نے اپنی ملاقات کا تذکرہ اپنے والد سے کرنا بالکل بھی ضروری خیال نہیں کیا۔

اس سب کے باوجود فاکس نیوز کو دیا گیا ٹرمپ جونیئر کا یہ انٹرویو ایک اہم دستاویز کے طور پر امریکی صدر کے خلاف تفتیش میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔