پنجگور : بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی سکریٹری جنرل اور سابق صوبائی وزیر زراعت میر اسداللہ بلوچ نے کہا کہ بی این پی عوامی ملک کے پریم ورک میں رہتے ہوئے جمہوری انداز میں سیاسی جہدوجہد کررہی ہے ۔
2013 الیکشن میں عوام کے مینڈنٹ پر قدغن لگا کر ڈمی کرداروں کو اگے لاکر عوام پر مسلط کیا گیا جس سے عوام میں بددلی اور مایوسی کا ماحول پیدا ہوگیا اصل مینڈنٹ بی این پی عوامی کے پاس تھا اور اب بھی ہے ۔
ہمیں دیوار سے نہیں لگایا جائے اور ہمارے مینڈنٹ کا احترام کیا جائے نیشنل پارٹی نے جعل سازی کے زریعیاقتدار تو حاصل کرلیا مگر بلوچستان کے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں لا سکا کرپشن انتقام گیری لوٹ مار عروج پر ہے ۔
پنجگور میں 400 کروڑ روپے عوام کی فلاح و بہبود کے نام پر کمیشن جعل سازی اورکرپشن کے نام پر نمائندوں کی جیبوں میں چلے گئے ایجوکیشن صحت زراعت سی اینڈ ڈبلیو جیسے اہم اداروں کو تباہ کردیا گیا ۔
محکمہ صحت میں جعلی ادویات کے نام پر کروڑوں پر ہضم کیئے گئے ایجوکیشن میں جے وی جی ای ٹی کی اسامیاں تین سے چار لاکھ کے عوض فروخت کرکے اس اہم ادارے کو زوال کی جانب دھکیل دیا گیا اسی طرح زراعت کے شعبہ واٹر منجیمنٹ میں لیزر لیولنگ اور دیگر مدوں میں کروڑوں روپے نکال کر کرپشن کیئے گئے ہیں ۔
انتظامیہ جعلی نمائندوں کے گھروں کی چوکیداری پر مامور ہے ایک ڈی ایس پی کو ڈی پی او بناکر عوام کی تذلیل کے لیے کھلی چھوٹ دی گئی ہے اور اسسٹنٹ کمشنر جیالے کا کردار ادا کررہے ہیں۔
دفتر میں بیٹھ کر عوامی مسائل حل کرنے کی بجائے نیشنل پارٹی کے لیے سیاسی مہم چلارہے ہیں جو قانوں سے متصادم ہے چیف سکریٹری ائی جی پولیس نوٹس لیں ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر کارکنوں کے اجتماع اور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس دوران بی این پی عوامی کے سینکڑوں کارکناں موجود تھے۔
میر اسداللہ بلوچ نے کہا کہ پنجگور میں جب سے نیشنل پارٹی دھوکہ دہی اور جعل سازی کے زریعے عوام پر مسلط ہے انتقامی کارروائیاں عروج پر ہیں بی این پی عوامی سے وابستہ افراد اور کارکنوں کے رشتہ دار جو سرکاری ملازم ہیں انھیں اپنی انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بناکر ضلع سے باہر ٹرانسفر کیا جارہا ہے بابو فضل اور حاجی فضل آج بھی پنجگور سے باہر انتقام کی چکی میں پھس رہے ہیں ۔
محکمہ صحت کے شکیل کو کوہلو اور عبدالحمید کو کوئٹہ میں ٹرانسفر کیا گیا ہے تحصیلدار ظفرعلی اغا کا قصور یہ ہے کہ ان کے عزیزواقارب بی این پی عوامی سے تعلق رکھتے ہیں۔
اس لیے انھیں 20 سے زائد مرتبہ ٹرانسفر کرکے کھبی کوئٹہ تو کھبی گوادر پسنی تربت بھیج دیا جاتا ہے تاکہ ان کا فیملی تنگ اکر بی این پی عوامی سے الگ ہوجائیمگر یہ جعلی اور غیر منتخب نمائندوں کی حام خیالی ہے بھونڈے طریقے سے وہ بی این پی عوامی کے ورکروں کے حوصلے پست نہیں کرسکتے ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ میں جو میگا کرپشن ہوئے ہیں ان کا کردار نیشنل پارٹی ہی رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقلیت کو اکثریت پر فوقیت دینے سے خرابیاں پیدا ہوتی ہیں نیشنل پارٹی کا مینڈنٹ جو انگلیوں پر گنی جاسکتی ہے اسے پنجگور کے عوام پر مسلط کیا گیا 400 کروڑ روپے جو عوامی فلاح وبہبود کے نام پبلک ہیلتھ سی اینڈ ڈبلیو واٹرمنجیمنٹ اور دیگر اداروں کے زریعے جعلی اسکیموں کے نام پر کمیشن کرپشن اور جعل سازی کے زریعے غیر منتخب نمائندوں کی زاتی جیبوں میں ڈالے گئے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پولیس عوام کا محافظ ہوتی ہے لیکن اس ادارے کو بھی نیشنل پارٹی نے اپنی ہوس اقتدار کو طول دینے کے لیے متنازعہ بنایا ہے ایک جونئیر ڈی ایس پی کو ڈی پی او بنا کر مخالفین کو زیر کرنے کے لیے کھلی چوٹ دی گئی ہے ۔
ڈی ایس پی اللہ بخش بی این پی عوامی کے ورکروں کو ڈرادھمکا کر وفاداریاں تبدیل کرنے کے لیے دباو ڈال رہی ہے بونستان اور تسپ میں ہمارے پارٹی ورکروں کے گھروں پر چھاپہ مار کر ان کی تذلیل کی گئی اور گھر میں موجود ایک موٹر سائیکل کے ٹائر چاقو سے کاٹ ڈالے ۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کا کیا یہی کام باقی رہ گیا جو لوگوں کے گھروں میں گھس کر ان کا تذلیل اور بے حرمتی کرکے املاک کو نقصان پہنچائے ہر گز نہیں پولیس کو غیر جانبدار رہنا چایئیے ۔
انہوں نے کہا کہ پنجگور میں مئی کے ضمنی الیکشن میں بدترین دندلی کی گئی الیکشن کے لیے جو مواد ہمیں مہیا کیئے گئے تھے وہ الگ تھے۔
اسسٹنٹ کمشنر پنجگور جو ار او تھے مکمل جانبداری کا مظاہرہ کرکے ہمارے امیدوار کی جیت کے اگے رکاوٹ بنے انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کی زیادتیوں اور کرپشن کے خلاف 17 جولائی کو ایک ریلی نکالا جائے گا جو ڈپٹی کمشنر افس جاکر تحریری یاداشت پیش کرے گی ۔