|

وقتِ اشاعت :   July 14 – 2017

ایک جج نے کہا ہے کہ امریکہ میں مقیم افراد کے دادا، دادی، نانا، نانی اور دیگر عزیز و اقارب کو صدر ٹرمپ کی سفری پابندیوں کے تحت امریکہ میں داخل ہونے سے نہیں روکا جا سکتا۔

خیال رہے کہ تقریباً تین ہفتے قبل امریکہ کی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمان ملکوں پر سفری پابندیوں کے قانون کو جزوی طور پر بحال کر دیا تھا۔

اس حکم نامے میں چھ مسلمان ممالک پر 90 روز کی سفری پابندی اور پناہ گزینوں پر بھی 120 روزہ پابندی عائد کرنے کا کہا گیا تھا۔

جمعرات کو ریاست ہوائی کے ضلعی جج ڈیرک واٹسن کی جانب دیا جانے والا یہ فیصلہ صدر ٹرمپ کے امیگریشن کریک ڈان کے مقابلے میں تازہ کارروائی ہے۔

گذشتہ ماہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ فقط سگے رشتے دار ہی امریکہ میں آ سکیں گے۔

تاہم ٹرمپ انتظامیہ نے فیصلہ کیا تھا کہ اس میں وہاں کے رہائشیوں کے دادا دادی، پوتے پوتیاں، بھتیجے، بھتیجیاں، شوہر اور بیوی کے بہن بھائی، نند وغیرہ شامل نہیں۔

جج نے قریبی رشتے داروں سے متعلق حکومتی وضاحت کو ‘بہت محدود’ قرار دیا ہے۔

اپنے فیصلے میں جج کا کہنا تھا کہ ‘مثال کے طور پر عقل سلیم یہ کہتی ہے قریبی خاندان کے افراد میں دادا اور دادی بھی شامل ہیں۔ بے شک دادا اور دادی قریبی خاندان کے افراد میں سب سے اہم ہوتے ہیں۔’

اس سے قبل امریکی اپیل کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چھ مسلم ممالک کے افراد پر ‘سفری پابندی’ کے ترمیم شدہ حکم نامے کو متعصانہ قرار دیتے ہوئے معطلی کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں امریکی شہریوں کے تحفظ اور دہشت گردی کے حملوں سے بچنے کے لیے لگانے کی ضرورت تھی۔

تاہم ان پابندیوں کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی برتاؤ ہیں۔