|

وقتِ اشاعت :   July 18 – 2017

کوئٹہ:  وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہاہے کہ جے آئی ٹی نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے بد نیتی پر مبنی رپورٹ تیار کی، کسی سازش کے تحت منتخب حکومت یا وزیراعظم کو ہٹایاگیاتو ملک کے مستقل پر خطرناک اثرات مرتب ہوں گے۔

بلوچستان کی جمہوری قوتیں، سیاسی جماعتیں، عوام اور حکومت منتخب وزیراعظم کے خلاف کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے ۔

امن دشمنوں کے خلاف فرنٹ فٹ پر کھیل رہے ہیں ،پہلے کالعدم تنظیموں کانام لیتے ہوئے لوگ خوف محسوس کرتے تھے مگر اب ایسا نہیں ،خیبرفور آپریشن دہشت گردوں کی تابوت میں آخری کھیل ثابت ہوگی ۔بلوچستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں صرف نام استعمال کیا جارہا ہے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے کوئٹہ میں حکومت میں شامل جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پشتونخواملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال ،مسلم لیگ (ق)کے پارلیمانی لیڈر صوبائی وزیر جعفرخان مندوخیل ،نیشنل پارٹی کی رکن اسمبلی یاسمین لہڑی ،صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی اور دیگر ارکان اسمبلی بھی موجود تھے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہاکہ پریس کانفرنس کا مقصد جے آئی ٹی رپورٹ پر صوبائی حکومت میں شامل جماعتوں کے مؤقف سے آگاہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت میں شامل تمام جماعتیں سیاسی وجمہوری قوتیں اور عوام وزیراعظم کی جانب سے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے اعتراضات کو برحق مانتی ہے اور ہمیں امید ہے کہ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کو عدالت عظمیٰ سے ضرور انصاف ملے گا۔

انہوں نے کہاکہ ہم تمام اداروں کا مکمل احترام کرتے ہیں اور روز اول سے ہی اداروں کے درمیان ٹکراؤ کے خلاف ہے تاہم بعض عناصر کی جانب سے جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد اداروں کے درمیان ٹکراؤ کی فضاء بنانے کی کوشش کی گئی ان کا یہ رویہ ملک ،جمہوریت جمہوری اداروں اور عدلیہ کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ بد نیتی پر مبنی ہے ، جے آئی ٹی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا اور ان کا غلط استعمال کیا ۔

رپورٹ تاحال نا مکمل ہے نا مکمل رپورٹ پر شور شرابہ سمجھ سے بالاتر ہے۔جے آئی کی کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ اور شواہد آئین اور قانون سے متصادم ہے ۔60دنوں میں اتنی بڑی رپورٹ تیار کرنا ممکن ہی نہیں۔

انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی میں شامل اراکین بلال رسول اور انور عزیز کے حوالے سے حسن نواز اور حسین نواز نے سپریم کورٹ میں ہی اعتراض اٹھایاتھا لیکن اس کے باوجود انہیں تبدیل نہیں کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ شواہد کیلئے جے آئی ٹی میں شامل رکن نے برطانیہ میں اپنے چچا زاد کے فرم سے خدمات حاصل کی جسے سے ان کے مذموم مقاصد ظاہر ہوتے ہیں۔

َانہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد نمبر 10ابھی تک منظر پر نہیں لائی جاسکی ہے جو جے آئی ٹی کی ساکھ کو مشکوک بنا رہی ہے ،انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی جانب سے جے آئی ٹی کے حوالے سے اٹھائے گئے اعتراضات کو آئین وقانون کی نظر میں نظرانداز نہیں کیاجاسکتا۔ جے آئی کی رپورٹ میں موجود سقم کی نشاندہی مختلف ذرائع سے بھی ہوتی رہی ہے۔

انہوں نے کہ اکہ وزیراعظم اس کا خاندان ،بلوچستان حکومت اور اس کی اتحادی جماعتیں جانتی ہیں کہ جے آئی ٹی رپورٹ وزیراعظم کے خلاف سازش کے سوا کچھ نہیں تاہم اس رپورٹ کے بعد وفاقی ،صوبائی ،سیاسی جماعتوں نے جس دانشمندی اور سنجیدگی کامظاہرہ کیا وہ حوصلہ افزاء ہے ،وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہاکہ ہم نظام کو چلانے اور بچانے والوں کے کردار کو باعث تحسین سمجھتے ہیں جب تک سپریم کورٹ کا حتمی فیصلہ نہیں آتا اس وقت تک انتظار کرنا چاہئے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم صوبائی حکومت کے طور پر آئین اور قانون کی استحکام ،سیاسی اورجمہوری نظام کے تحفظ کا فریضہ ادا کررہے ہیں ۔

وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے 28مئی 1999کو ایٹمی دھماکے کئے تو انہیں سازش کے تحت اقتدار سے ہٹایا گیا اب جب وہ اقتصادی دھماکہ کرنے جارہے ہیں ایک مرتبہ پھر ان کے خلاف سازشیں تیز تر ہورہی ہے۔

غیر جمہوری طریقے سے ملک کے منتخب وزیراعظم کو ہٹانے سے نہ صرف ملک وقوم اور جمہوریت کو نقصان پہنچے گا بلکہ ایسا کرنے سے عوامی مینڈیٹ کی بھی توہین ہوگی ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں امن واستحکام اور ترقی وزیراعظم میاں محمدنوازشریف اور صوبائی حکومت کی کاوشوں کی مرہون منت ہے ۔

ملک کے دیگر صوبوں کی طرح بلوچستان کی سیاسی و جمہوری قوتیں، سیاسی جماعتیں، غیور ، باشعور اور محب وطن عوام وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے خلاف کسی بھی ساش کو ناکام بنانے کیلئے اپنا سیایس و جمہوری فریضہ ادا کرینگے۔

سوالات کے جوابات دیتے ہوئے نواب ثناء اللہ زہری نے کہاکہ 1998میں وزیراعظم پاکستان میاں محمدنوازشریف نے ایٹمی دھماکوں کا فیصلہ کیا تو اس وقت ملکی قرضوں کے خاتمے ،اربوں ڈالرز دینے کی آفرز ہوئی لیکن انہوں نے تمام آفرز کو مسترد کرتے ہوئے ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کی دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے میں اہم کرداراداکیا ۔

انہوں نے کہاکہ 2013سے قبل جب عوام نے ن لیگ اور اس کے اتحادیوں کو مینڈیٹ دیا تو اس وقت ملک اور صوبے میں اقتصادی اور امن وامان کے حالات ابتر تھے کوئٹہ کی صورتحال سب کے سامنے ہے یہاں 100، سو لاشیں پڑی ہوتی تھی لیکن کسی کو اس کا خیال نہ تھا موجودہ حکومت نے آپریشن ضرب عضب ،آپریشن رد الفساد اور خیبر فورسمیت دیگر آپریشنز کے ذریعے امن وامان کی صورتحال میں بہتری کرکے دکھائی اسی لئے تو سی پیک کے عظیم الشان منصوبے پر کام کاآغاز ہوا ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی عوام کے منتخب نمائندے عوام کی آواز بن کر یہ پیغام دے رہے ہیں کہ پاکستان غیر جمہوری اقدامات کامتحمل نہیں ہوسکتا۔

ن لیگ سے قبل ملک میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت تھی تو ان پر ہم نے کبھی اعتراض نہیں کیا تاہم بعد میں عوام نے ووٹ کے ذریعے ان کااحتساب کیا ،عوام سے بڑھ کر کوئی احتساب نہیں کرسکتا ،اگر ہم نے اچھے کام کئے تو عوام ہمیں ووٹ کرینگے ورنہ نہیں۔

انہوں نے عمران خان کا نام لئے بغیر کہاکہ اس کو بہت جلدی ہے وزیراعظم بننے کی ،وزیراعظم اس طرح نہیں بنتے جس طرح وہ سوچ رہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ سابقہ دور حکومت کے دوران کسی نے بھی وزیراعظم سے عہد ہ چھوڑنے کا مطالبہ نہیں کیا ،سپریم کورٹ جو فیصلہ کریگی ہماری جماعت اس سے تسلیم کریگی ۔

انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کو بھی بتایاجارہاہے کہ جے آئی ٹی کیلئے معلومات ایک فرم کے ذریعے حاصل کی گئی ہے ن لیگ نے روز اول ہی کمیٹی کی رپورٹ کو مسترد کیا تھا ،وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے امن وامان سے متعلق پوچھے گئے۔

سوال کے جواب میں کہاکہ موجودہ حکومت سے قبل لوگ دہشت گردوں کا نام لیتے ہوئے خوف محسوس کرتے تھے مگر اب ایسا نہیں ہم تو دہشت گردوں کا پہاڑوں میں بھی پیچھا کررہے ہیں۔

اسپلینجی کے علاقے میں تین دن تک فورسز بے جگری سے لڑی اور انہوں نے تمام تر مشکلات کے باوجود بھی اسپلنجی کے پہاڑوں سے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا پہلے جب دہشت گردی کے واقعات ہوتے تو کہا جاتاکہ جو ہوگیا سوہوگیا بعد میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمات درج کرکے بات کو ختم کردیا جاتا ۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت دہشت گردوں کے خلاف دفاعی پوزیشن میں نہیں بلکہ ان کے خلاف فرنٹ فٹ پر کھیل رہے ہیں ،ہم نے کبھی بھی امن وامان کے حوالے سے آنکھیں بند نہیں کیں انہوں نے کہاکہ خیبرفور آپریشن دہشت گردوں کی تابوت میں آخری کھیل ثابت ہوگی ۔

ان کاکہناتھاکہ ایسے بیٹھ کر بات کرنا آسان جبکہ کام کرنا اور ووٹ مانگنا مشکل ہے ،انہوں نے بلوچستان میں داعش کی موجودگی کی بھی تردید کی اور کہاکہ کارروائیاں کرنے والے صرف داعش کانام استعمال کررہے ہیں۔

،انہوں نے سپریم کورت کافیصلہ وزیراعظم کے خلاف آنے کی صورت میں ن لیگ کی لائحہ عمل سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہاکہ اس سلسلے میں پارٹی کی کمیٹی آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کریگی۔

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر عبدالرحیم زیارتوال نے کہاکہ عمران خان اور دیگر کی جانب سے وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ غیر آئینی ہے جب تک جرم ثابت نہ ہو اس وقت تک الزام الزام ہی رہتاہے جب کوئی جرم ثابت ہو تب اس سے مستعفی ہونے کامطالبہ کیاجاسکتاہے ۔

آئین آئین کرنے والے بتائیں کہ کیا ان کی جانب سے وزیراعظم سے استعفیٰ مانگنا آئینی ہے یا غیر آئینی ،انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ موجودہ حکومت کو اس کی مدت پوری کرنے دی جائے ۔اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفرازبگٹی نے امن وامان کے حوالے سے پوچھے گئے ۔

سوال کے جواب میں کہاکہ ہم دہشت گردی کے خلاف ایک مشکل جنگ لڑرہے ہیں بلکہ بین الاقوامی جنگ ہے ایسے میں واقعات کو کیسے روکا جاسکتاہے جب آپ کی دوسری ممالک کے ساتھ سرحد پر روزانہ ہزاروں لوگ بغیر دستاویزات کے آتے جاتے رہے ۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے سانحہ 8اگست میں ملوث دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا ہم بلیم گیم میں نہیں پڑنا چاہتے بلکہ جو لوگ یا عناصر ایس پی اور دیگر ڈی پی او کے قتل میں ملوث ہونگے انہیں کیفر کردار تک پہنچایاجائیگا۔

ہم کبھی خاموش نہیں بیٹھے بلکہ دہشت گردی کے خلاف روز اول سے ہی ایکشن لیتے رہے جس کا واضح ثبوت مختلف کالعدم تنظیموں کے سربراہان اور کارندوں کا بڑے پیمانے پر ماراجاناہے ۔

دہشت گردوں کی کوشش ہے کہ یہاں لسانی ،فرقہ وارانہ اور دیگر بنیادوں پر عوام کے درمیان نفرتیں پھیلائیں تاہم ایسا نہیں ہونے دیاجائیگا ،بلکہ دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایاجائیگا۔