|

وقتِ اشاعت :   July 26 – 2017

کراچی: سندھ اسمبلی نے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر مستعفی ہو جائیں ۔ یہ مطالبہ منگل کو ایک قرار داد میں کیا گیا ، جو پاکستان تحریک انصاف کے خرم شیر زمان اور پیپلز پارٹی کی خاتون رکن خیرالنساء مغل نے پیش کی تھی ۔

قرار داد اتفاق رائے سے منظور کر لی گئی ۔ قرار داد کی منظوری کے وقت مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (فنکشنل) کے ارکان ایوان میں موجود نہیں تھے ۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم اس عہدے پر رہنے کا اخلاقی جواز کھو چکے ہیں ۔

انہوں نے اپنے اثاثوں کے بارے میں غلط بیانی کی ۔ سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی میں غلط دستاویزات پیش کیے اور ٹیکس چوری کا ارتکاب کیا ۔ اس سے پاکستان کے عوام کا اعتماد متزلزل ہوا ۔ لہذا اس ایوان کی متفقہ رائے یہ ہے کہ میاں نواز شریف فوری طور پر استعفی دے دیں ۔

قرار داد پر خطاب کرتے ہوئے خرم شیر زمان نے کہا کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے دو ججوں نے وزیر اعظم کو نااہل قرار دے دیا ہے جبکہ پاناما کیس جے آئی ٹی کی رپورٹ میں وزیر اعظم کے خلاف ثبوت پیش کر دیئے گئے ہیں ۔ اب ان کا اس عہدے پر رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے ارکان کے خلاف مسلم لیگ (ن) کے درباریوں کی زبان درازی قابل مذمت ہے ۔ اب نواز شریف سعودی عرب یا قطر نہیں ، جیل جائیں گے ۔ خرم شیر زمان نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ پاناما کیس اور شریف خاندان کی لوٹ مار پر ایک سبق تعلیمی نصاب میں شامل کیا جائے تاکہ آنے والی نسلوں کو یہ پتہ چلے کہ شریف خاندان نے اقتدار میں آ کر کیسے قوم کو لوٹا ۔

خوشی ہے کہ قوم کرپشن کے خلاف متحد ہے ۔ سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے خرم شیر کی تحریک کی حمایت کی اور کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے ضد کی اور دھوکہ بازی کا ڈھونگ رچایا ۔ پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) کو سیاسی شہید نہیں بننے دے گی ۔ ملک میں ایک وزیر اعظم کے جانے اور دوسرے کے آنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جمہوریت چلتی رہے اور حکومت اپنی مدت پوری کرے ۔ نواز شریف وزارت عظمی کے منصب پر رہنے کا جواز کھو چکے ہیں ۔ لہذا انہیں فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہئے ۔ نثار کھوڑو نے کہاکہ سپریم کورٹ نے ماضی میں چار مرتبہ مارشل لاء کو تحفظ دیا اور ایک مرتبہ معافی مانگی ، جو کافی نہیں ہے ۔

پاناما کیس کا فیصلہ ایسا نہیں ہونا چاہئے ، جس سے مدعی ، ملزم اور گواہ سب خوش ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے ایک بات پر سخت اختلاف رکھتے ہیں کہ وہ اپنے دھرنوں میں ریفری کی انگلی اٹھنے کی باتیں کرتے رہتے ہیں ۔

عمران خان اپنے کنٹینر چھوڑ کر آ گئے لیکن ریفری نہیں آیا ۔ عمران خان کے بارے میں لوگوں کے ذہنوں میں بہت سوالات ہیں ۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن خیر النسا ء مغل نے بھی اسی طرح کی قرار داد پیش کی ، جس میں وزیر اعظم سے استعفی کا مطالبہ کیا گیا ۔

خیر النساء مغل نے کہاکہ پاناما اسکینڈل میں ملوث دنیا کے کئی لیڈرز اپنے عہدوں سے استعفی دے چکے ہیں ۔ ہم پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے ارکان کو سلام پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے انتہائی جرات کا مظاہرہ کیا ۔ احتساب سب کا ہونا چاہئے لیکن ابتداء وزیر اعظم سے ہو ۔

پیپلز پارٹی کی خاتون رکن شرمیلا فاروقی نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف معافی نامہ پر دستخط کرکے ملک سے باہر چلے گئے تھے ۔ آج وہ پوچھتے ہیں کہ مجھ پر الزام کیا ہے ۔ وہ پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے سوالوں کا کوئی جواب نہیں دے سکے ۔

پیپلز پارٹی کے رکن سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے لوگوں کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے اور ان جھوٹے مقدمات میں ہمیں سزائیں ہوئیں ۔چوہدری شجاعت نے یہ تسلیم کیا کہ آصف علی زرداری کے خلاف منشیات کا مقدمہ غلط تھا ۔

نواز شریف نے محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے اور شہید بی بی کو روزانہ عدالتوں میں پیش ہونا پڑتا تھا ۔ آج نواز شریف کے خلاف مقدمات مکافات عمل ہیں اور حقیقی ہیں ۔ شریف خاندان کے خلاف جو کچھ ہو رہا ہے ، یہ خدا کا انصاف ہے ۔آج افتخار چوہدری والی عدالتیں نہیں ہیں اور نہ پیپلز پارٹی کے دور والا میڈیا ہے ۔

وزارت عظمی کے منصب پر نواز شریف کے فائز رہنے سے پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے ۔ وہ کسی بھی صورت میں اس عہدے پر رہنے کے اہل نہیں ہیں ۔ ایم کیو ایم کے رکن فیصل علی سبزواری نے کہا کہ ملک میں پیسوں کی بنیاد پر سیاست کا خاتمہ ہونا چاہئے ۔ منی لانڈرنگ کرنے اور آف شور کمپنیاں بنانے میں جو بھی ملوث ہیں ، ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے اور اس ملک میں شفاف احتساب کی روایت قائم ہونی چاہئے ۔

ایم کیو ایم نے وزیر اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا ۔ ہماری پارٹی کا موقف یہ ہے کہ جب تک حتمی فیصلہ نہ ہو ، اس وقت تک مسلم لیگ (ن) کوئی نیا وزیر اعظم منتخب کر لے ۔ انہوں نے کہا کہ دولت کسی بھی ملک میں چھپائی گئی ہو ، جرم ہے ۔

احتساب کسی ایک کا نہیں ، سب کا ہونا چاہئے ۔ رحمان ملک کے بار ے میں جے آئی ٹی نے جو ریمارکس دیئے ہیں ، انہیں بھی مدنظر رکھا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے پاس میگا کرپشن کے 179 مقدمات ہیں ، جن پر جے آئی ٹی بننی چاہئے اور سپریم کورٹ ان کے بارے میں فیصلہ کرے ۔ قرار داد کی منظوری کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے سندھ اسمبلی کا اجلاس بدھ کی صبح تک ملتوی کر دیا ۔