اسلام آباد: تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ مجھ پر فوج کے ساتھ ساز باز کر کے اقتدار حاصل کرنے کے الزامات غلط ہیں۔
میں نے نہ پہلے ایسا کیا اور نہ ہی آئندہ کبھی فوج کے ساتھ ساز باز کر کے اقتدار کے حصول کی خواہش ہے،انتخابی سیاست میں سیاسی خاندانوں کو ساتھ ملانا ضروری ہے، ایک ہزار حلقوں میں انتخاب لڑنا اور ان سب حلقوں کے لیے نئے لوگ لانا ممکن نہیں۔
ایک بیان میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ ایسے مواقع کئی بار آئے جب وہ ملک میں انتشار کا باعث بن سکتے تھے لیکن صرف اسی خدشے کی وجہ سے پیچھے ہٹ گئے کہ کہیں فوج نہ آ جائے؟ پاکستان میں جمہوریت برقرار رکھنے میں سب سے زیادہ دلچسپی مجھے ہی ہے،جمہوریت کا مجھ سے زیادہ بڑا سٹیک ہولڈر پاکستان میں اور کون ہے؟ ۔
نواز شریف جنرل جیلانی کے ذریعے سیاست میں آئے اور ذوالفقار علی بھٹو تو چھوٹے سے تھے جب انھیں ایوب خان اوپر لائے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے 21 سال جدو جہد کی ہے جس کے بعد وہ اس مقام پر پہنچے ہیں، میں نے 21 سال جدوجہد کیا اس لیے کی ہے کہ فوج کو اقتدار میں لے کر آؤں؟۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے پاس جتنی بڑی ’’سٹریٹ پاور‘‘ہے اس کے ذریعے اگر وہ چاہیں تو کسی بھی وقت ملک میں انتشار پھیلا سکتے ہیں مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا، گذشتہ سال اسلام آباد لاک ڈاؤن کے موقع پر اگر میں پارٹی کی مخالفت کے باوجود پشاور سے آنے والی ریلی کو نہ روکتا تو مجھے پتہ تھا کہ انتشار ہو گا اور گیم ہمارے ہاتھ سے نکل جائے گی اور فوج مداخلت کرے گی۔
اس لیے میں نے انہیں واپس بھیجا اور خود سپریم کورٹ چلا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ جو آدمی ملک میں آزاد انتخابات کے لیے جدوجہد کرتا ہو وہ کیسے چاہے گا کہ فوج اقتدار میں آ جائے؟۔ پارٹی میں نئے شامل ہونے والے سینئر سیاستدانوں اور ان پر اعتراضات کے بارے میں پوچھے گئے ۔
ایک سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ انتخابی سیاست میں سیاسی خاندانوں کو ساتھ ملانا ضروری ہے، ایک ہزار حلقوں میں انتخاب لڑنا ہے اور ان سب حلقوں کے لیے نئے لوگ لانا ممکن نہیں ہے۔عمران خان نے کہا کہ وہ ہمیشہ سے روایتی سیاست کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔
روایتی سیاستدانوں کی نہیں، اگر آپ نے صرف نئے لوگوں کو ہی الیکشن لڑانا ہے تو ایسا پاکستان میں تو نہیں چاند پر ہی ہو سکتا ہے، اگر آپ صاف ستھرے لوگوں کو ٹکٹ دیں جو سیاسی خاندانوں سے ہیں اور انتخاب جیت سکتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ابھی تک ایک بھی ایسے شخص کو پارٹی میں شامل نہیں کیا جس کے خلاف نیب میں بد عنوانی کا مقدمہ ہو۔
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے کہا ہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اقامہ سے متعلق جھوٹ بولا۔خواجہ آصف سیالکوٹ کے مافیا ہیں، ن لیگ اقامہ پارٹی میں تبدیل ہوتی جارہی ہے۔یہ بات تحریک انصاف کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل عثمان ڈار نے آج اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
ترجمان تحریک انصاف فواد چوہدری اور مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری اطلاعات فیصل جاویدبھی پریس کانفرنس میں ان کے ہمراہ تھے۔انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف بتائیں کہ ان کی اہلیہ ہاؤسنگ اسکیم میں کروڑوں روپے کہاں سے لگارہی ہیں؟ اگر خواجہ آصف سے منی ٹریل طلب کی گئی تو یہ بھی عربی خط لے آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے سیالکوٹ کی تمام گلیوں محلوں اور اداروں کے نام اپنے والد خواجہ صفدر کے نام پر رکھ دیئے ہیں۔ یہاں تک کہ مشرف دور میں بننے والے سیالکوٹ میڈیکل کالج کا نام بھی تبدیل کر کے صفدر میڈیکل کالج رکھ دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ان کا بس چلے تو پنجاب اسمبلی کا نام بھی صفدر اسمبلی رکھ دیں۔ خواجہ آصف اور اقبال احسن کیخلاف کارروائی کرینگے اور وکلا سے مشاور ت مکمل کر لی ہے۔فواد چوہدری نے پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک کوکوئی خطرہ نہیں ہے۔
یہ پورے پاکستان کامنصوبہ ہے، حکومت تاثردیتی ہے کہ یہ گئے توسی پیک خطرے میں پڑجائے گا۔ سی پیک کاآئیڈیامشرف دورمیں آیا،پیپلزپارٹی کے دورمیں کام ہوا۔انہوں نے کہا کہ یہ سارے غیر ملکیوں میں کمپنیوں کے ملازم ہیں وہاں سے تنخواہ لیتے ہیں۔ہے اور نہ صرف ملازم ہیں بلکہ ان کے پاس ان ملکوں کی رہائشیں بھی ہیں ۔
کسی بھی ملک کے لیئے یہ بات بہت تشویش کا باعث ہے کہ وزیراعظم نوازشریف دبئی میں ایک کمپنی کے چیئرمین ہیں۔ لگتا ہے ساری کابینہ تین تین نوکریاں کررہی ہے پوری کابینہ اقامہ پر بیٹھی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کی کسی کمپنی کا نام پاناما پیپرز میں نہیں ہے۔
حنیف عباسی نے جہانگیر ترین کے خلاف جھوٹا ایفی ڈیفٹ جمع کرایا۔ عمران خان پر جعلی مقدمات بنائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کل سے نواز شریف کے استعفی کے لیئے علامتی احتجاج کا اعلان کر رہی ہے۔ہم نے انتظار کیا اور پورا موقع دیا کی نواز شریف استعفی دے دیں۔
ان پر الزامات ہین اور جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد خصوصا ان کا وزارت عظمی کے عہدے پر ایک دن رہنا بھی قبول نہیں۔ اور اس علامتی احتجاج کو اگر ضرورت پڑی تو باقائدہ احتجاج کی شکل بعد میں دے دی جائے گی۔ ہم فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔یہ چیئرمین تحریک انصاف کا پیغام ہے کہ کارکن تیار رہیں اور ان کی کال کا انتظار کریں۔
فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ پوری قوم کو پاناما فیصلے کا شدت سے ا نتظار ہے۔پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ میاں صاحب سپریم کورٹ میں اور پھر جے آئی ٹی میں اتنے مواقع ملنے کا باوجود اپنی صفائی پیش نہیں کر سکے اس لیئے آپ استعفیٰ دیں۔
کارکن دھرنا ٹرینڈ ہیں۔ عمران خان نے ہمیشہ حلال کمائی کی اور ایک ایک پائی پاکستان لے کر آئے۔ ان کا مقابلہ منی لانڈرنگ کرنے والوں سے کیا ہی نہیں جا سکتا۔انہوں نے ایک ایک چیزسپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے۔
پی ٹی آئی کا خواجہ آصف اور احسن اقبال کیخلاف عدالت جانے کا فیصلہ،فوج سے ساز باز کرکے اقتدار حاصل کرنے کے الزامات غلط ہیں، عمران خان
وقتِ اشاعت : July 28 – 2017