|

وقتِ اشاعت :   July 28 – 2017

کوئٹہ: کوئٹہ میں کرایے کے کی عمارت میں قائم دو سرکاری اسکولوں کو مالک مکان نے کرایہ نہ ملنے پر احتجاجا بند کرادیا۔ سات سو سے زائد طالبعلموں کو گھر بھیج دیا گیا۔

صوبائی دار الحکومت کے قمبرانی روڈ فتح باغ میں واقع لڑکوں اور لڑکیوں کے دو پرائمری اسکولوں کو مالک مکان نے حکومت کی جانب سے آٹھ ماہ کا کرایہ نہ ملنے پر خالی کرادیا۔ دونوں اسکولوں میں زیر تعلیم سات سو طلباء و طالبات کو گھر بھیج دیا گیا۔

گرلز پرائمری اسکول کی پرنسپل آمنہ پروین نے بتایا کہ مکان مالک نے بتایا کہ انہیں حکومت کرایہ ادا نہیں کررہی اس لئے سکول خالی کرایا جائے جس پر تین سو سے زائد طالبات کو چھٹی دیدی گئی تاہم ہم اساتذہ نے اس لئے جانے سے انکار کردیا کہ بچیوں کی پانچویں کلاس کے بورڈ کے داخلے بجھوانے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ محکمہ تعلیم کے متعلقہ حکام کے نوٹس میں بار بار یہ معاملہ لایا گیا۔ کرایہ کی کچی عمارت میں قائم اس سکول کی حالت زار انتہائی خراب ہے۔ ہر چھ ماہ بعد یہ مسئلہ اٹھتا ہے کہ کرایہ ادا نہ کرنے پر سکول بند کردیا جاتا ہے۔ گزشتہ سال بھی جب اسکول بند ہوا تو بچے کئی ماہ تک واپس نہیں آئے۔

مالک مکان صالح محمد نے بتایا کہ انہوں نے گرلز اور بوائز سکول کیلئے دو الگ الگ مکانات گزشتہ تیس سالوں سے کرایے پر دیئے ہیں لیکن سرکاری دفاتر میں کرایہ وصول کرنے جائیں تو ذلیل و خوار کیا جاتا ہے۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس سے لیکر محکمہ خزانہ اور اکاؤنٹنٹ جنرل آفس سب جگہ رشوت مانگی جاتی ہے۔ کئی کئی ماہ کے چکر لگانے کے باوجود کرایہ ادا نہیں کیا جاتا اس لئے اب تنگ آگیا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی اہلیہ بیمار ہے اور ان کے پاس علاج کیلئے رقم نہیں اس لئے مجبور ہوکر سکول بند کرادیئے۔ دوسری جانب سکولوں کی مانیٹرنگ کرنیوالے محکمہ تعلیم کے علاقائی سپروائزر عبدالرحمان بلوچ نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے دو سال قبل سینتیس لاکھ روپے کی منظوری کے باوجود مذکورہ اسکول کیلئے تاحال زمین نہیں خریدی جاسکی۔

انہوں نے بتایا کہ علاقے کے چھ دیگر سرکاری اسکول بھی کرایہ کی عمارتوں میں قائم ہیں۔ اطلاع ملنے پر ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کوئٹہ گل محمد کاکڑ سکول پہنچے۔ انہوں نے اسکول کے عملے اور مکان مکان سے ملاقات کی اور یقین دہانی کرائی کہ معاملہ محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام کے ساتھ اٹھایا جائیگا اور کوشش کی جائے گی کہ کرایہ کی بروقت ادائیگی کی جاسکے۔

مکان مالک صالح محمد نے ڈی ڈی ای او کی یقین دہانی پر دس دنوں کا وقت دیا اور کہا کہ کل سے وہ سکول دوبارہ کھول دینگے تاہم دس دنوں کے اندر کرایہ ادا نہ کیا گیا تو وہ مستقل طور پر دونوں اسکولوں کو خالی کرادینگے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے خبر کا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری تعلیم سے رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ سیکریٹری تعلیم وجوہات آگاہ کرکے عمارتوں کے مالکان کے ساتھ معاملات طے کریں اور تعلیم و تدریس کا عمل بلارکاوٹ جاری رکھا جائے تاکہ طلباء کی تعلیم کا حرج نہ ہو۔