|

وقتِ اشاعت :   July 28 – 2017

کوئٹہ: پاک چائنا اقتصادی راہداری پاکستان اور خاص کربلوچستان جیسے صوبے میں ترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں کھول دے گی بلکہ اس سے صوبے کے نوجوانوں کو بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع میسر آئینگے ۔

پاک چائنا جی سی سی اجلاس میں ہر صوبے میں فی الوقت فوری طور پر ایک خصوصی اکنامک زون بنانے کا فیصلہ ہواہے بلوچستان میں 15ہزار ایکڑ پر مشتمل اکنامک زونز بنائے جائینگے ،ایوان صنعت وتجارت اور انڈسٹریز سے وابستہ افراد سی پیک جیسے عظیم منصوبے کا فائدہ اٹھائیں اور اپنے کاروبار کو وسعت دیں ۔

ان خیالات کااظہار گزشتہ روز بورڈآف انویسٹمنٹ کے ڈائریکٹر رفعت پرویز ،عبدالسمیع اور محکمہ منصوبہ بندی وترقیات کے ڈائریکٹر شوکت خان خٹک نے ایوان صنعت وتجارت کوئٹہ بلوچستان میں چیمبر کے عہدیداران اور اراکین سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

اس سے قبل چیمبرآف کامرس کے صدر حاجی عبدالودود اچکزئی ،سینئر نائب صدر آرکیٹکٹ عیسیٰ خان ودیگر نے مہمانوں کا استقبال کیا اس موقع پر چیمبرآف کامرس کے صدر حاجی عبدالودود اچکزئی کا کہناتھاکہ بلوچستان کو اللہ تعالیٰ نے نہ صرف بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا ہے بلکہ اس کی جیواسٹریٹجک اہمیت بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔

بلوچستان نہ صرف طویل ساحل سمندر رکھتاہے بلکہ اس کی سرحدات 2ہمسایہ ممالک ایران اورافغانستان کے ساتھ بھی جاملتی ہے ،انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبے کے تحت بلوچستان کو دی جانے والی اہمیت خوش آئند ہے ،امید ہے کہ اس سے صوبے میں صنعت وتجارت اور انڈسٹریز کے شعبے کو زبردست ترقی ملے گی بلکہ یہاں روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ جب صوبہ معاشی طور پرمضبوط ہوگا تو اس سے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے اور امن وامان کی صورتحال بہترہوگی اس موقع پر چیمبرآف کامرس کے سینئر نائب صدر آرکیٹکٹ عیسیٰ خان اوردیگر ممبران نے مختلف تجاویز دیں اور درپیش مشکلات کا ذکر کیا ۔

چیمبرآف کامرس کے عہدیداران وممبران سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل بورڈ آف انویسٹمنٹ رفعت پرویز ،عبدالسمیع اور محکمہ منصوبہ بندی وترقیات شوکت خان خٹک کاکہناتھاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان ہی سی پیک منصوبے کا محور ہے ،اسی لئے اس صوبے میں شاہراہوں کی تعمیر ،ریلوے نظام اور اکنامک زون کے قیام پر بھرپورتوجہ دی جارہی ہے ۔

ہم چاہتے ہیں کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبے سے بلوچستان کو بھرپور فائدہ پہنچے ،انہوں نے کہاکہ چانیز کے ساتھ کاروباری اور دیگر شعبوں میں شراکت داری کے انتہائی اچھے اثرات مرتب ہونگے نہ صرف ہم سستی اشیاء تیار کرسکیں گے بلکہ ان کی کوالٹی بھی اچھی ہونگی ۔

انہوں نے کہاکہ چائنا نے 37سال میں جو تیزرفتار ترقی کی کہ وہ پوری دنیا کیلئے مثال ہے ،ان کا کہناتھاکہ چائنا کے انڈسٹریز سے وابستہ افراد پاکستان میں وسیع سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہاں مزدوروں کے اخراجات انتہائی زیادہ ہے یہاں کے مقامی تاجر ان کے ساتھ شراکت داری رکے زبردست فائدہ اٹھاسکتے ہیں ۔

ان کاکہناتھاکہ اس وقت پاکستان اقتصادی حوالے سے دنیا کا ایک 144واں ملک ہے تاہم بین الاقوامی سطح پر اس بات کو سراہاجارہاہے کہ پاکستان دنیا کے ان 10ممالک میں شامل ہے جہاں بڑے پیمانے پر اقتصادی اصلاحات کئے گئے ہیں ،انہوں نے کہاکہ سی پیک کے تحت اب تک پاکستان میں 20سے 25ارب ڈالر کی خطیر رقم کی چین کی طرف سے سرمایہ کاری کی جاچکی ہے ۔