وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کو سپریم کورٹ نے بد عنوانی کے الزامات پر تاحیات نا اہل قرار دیا ۔ اب وہ وزیراعظم کے عہدے پر رہنے کے اہل نہیں رہے ۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے یہ متفقہ فیصلہ دیا کہ وزیراعظم عہدے کے اہل نہیں رہے ان کا مقدمہ اب احتساب عدالت کو روانہ کردیا گیا ہے ۔
اور سپریم کورٹ نے عدالت کو ہدایت کی ہے کہ وہ چھ ماہ میں وزیراعظم کے خلاف مقدمے کا فیصلہ کرے۔ اور یہ بھی ہدایت کی ہے کہ احتساب بیورو چھ ہفتوں میں وزیراعظم کے خلاف ریفرنس داخل کرے ۔
اس کے علاوہ پورے شریف خاندان جس میں حسن نواز ‘ حسین نواز ‘ مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن صفدر کے خلاف بھی مقدمات درج کرنے کے احکامات دئیے ہیں۔ یہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کا بہت بڑا عدالتی فیصلہ ہے جس کے دور رس نتائج ہوں گے۔
پہلی بار ایک انتہائی طاقتور وزیراعظم جن کو پارلیمان میں زبردست اکثریت حاصل تھی اور ساتھ ہی پنجاب اور بلوچستان میں مسلم لیگ کی صوبائی حکومتیں بھی قائم ہیں ،ان کے خلاف بد عنوانی ثابت ہوگئی اور ان کو عدالتی کارروائی کے بعد نا اہل قرار دیا گیا ۔
نواز شریف ملک کے وزیراعظم کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ ن کے صدر بھی ہیں ۔اس فیصلے کے شدید اثرات مسلم لیگ ن پر پڑیں گے بلکہ اندازہ ہے کہ مسلم لیگ پنجاب اور بلوچستان میں بھی مشکلات کا شکار ہوگا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں انہیں تاحیات نا اہل قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو یہ ہدایت کی گئی کہ ان کی نا اہلی کا نوٹیفکیشن جاری کرے کیونکہ وزیراعظم پاکستان صادق اور امین نہیں رہے ۔ اور وہ مستقبل میں تمام سرکاری عہدوں اور پارٹی کی صدارت کے لئے بھی تاحیات نا اہل رہیں گے ۔
ان کے ساتھ وزیر خزانہ اسحاق ڈار جو وزیراعظم کے رشتہ دار اور بہت ہی قریبی مشیر رہے ہیں ان کے خلاف سپریم کورٹ نے مقدمہ دائر کرنے کو کہا ہے ۔ ان کے ساتھ کیپٹن صفدر جو وزیراعظم کے دامادہیں اور مریم نواز کے شوہر ہیں ان کے خلاف بھی مقدمات قائم کیے گئے ہیں ۔
وزیراعظم پاکستان کی نا اہلی کی بڑی وجہ ان کا اقامہ بتایا گیا ہے اور عرب امارات کے ایک کمپنی سے ان کا تعلق بتایاجاتا ہے ۔ تاہم مسلم لیگ کی حکومت اور حکمران پارٹی ایک شدید بحران کا شکار ہوگئی ہے ۔ اب یہ فیصلہ کرنا ہے کہ نیا وزیراعظم کون ہوگا ، مسلم لیگ کی قیادت کون کرے گا، مسلم لیگ کو اب یہ فیصلہ کرنا ہے ۔
نیب حسن نواز ‘ حسین نوازاور مریم نواز کے خلاف بھی مقدمات درج کرے گی ۔ نیب ان کے خلاف ریفرنس داخل کرے گی اور بد عنوانی اور ناجائز دولت چھپانے کے الزامات کا سامنا بھی ان کو کرنا پڑے گا اور ان کو جیل کی سزائیں بھی ہو سکتی ہیں ۔
اس طرح سے نواز شریف کے خاندان کا سیاسی مستقبل تقریباً ختم ہوگیا ہے اور وہ اب اس قابل نہیں رہیں گے کہ وہ سیاسی منظر نامے پر موجود رہیں ۔ بعض مبصرین کا خیال ہے کہ شریف خاندان کی سیاسی موت واضح ہو چکی ہے ۔ کوئی دوسرا شخص شاید ہی حکومت کو سنبھال سکے اور مسلم لیگ کو متحدرکھ سکے ۔
اس طرح سے پاکستان میں سیاسی منظر نامہ واضح طورپر تبدیل ہوتا نظر آرہا ہے جہاں مسلم لیگ غائب ہوتی دکھائی دے رہی ہے ۔ شاید اسی لیے چوہدری نثار نے سیاسی بالغ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی دوسرے شخص کو وزیراعظم بنانے سے اپنے آپ کو دور رکھا بلکہ انہوں نے قومی ا سمبلی کی نشست سے استعفیٰ اور سیاست سے لا تعلقی کا اعلان کیا ۔
پنجاب میں مسلم لیگ کو متحد رکھنا زیادہ آسان نہیں ہوگا بلکہ مسلم لیگ کی پنجاب میں حکومت ختم ہوتی نظر آرہی ہے البتہ یہ بھی دیکھنا ہے کہ نواز شریف کے سب سے بڑے اتحادی بھارت کا کیا رد عمل ہوگا۔