بحرین: قطر کے مخالف چار عرب ملکوں نے کہا ہے کہ دوحہ کو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے اصول پر مبنی چھ نہیں بلکہ ان 13 مطالبات کو بھی تسلیم کرنا ہو گا جو اس بحران کے آغاز پر پیش کیے گئے تھے۔
سعودی عرب، عرب امارات، بحرین اور مصر کے وزراء خارجہ نے قطر کے معاملے پر پیدا ہونے والے بحران کے دوسرے ماہ میں داخل ہونے کے موقع پر بحرین کے دارالحکومت منامہ میں منعقدہ اجلاس کے بعد مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ وہ قطر کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن وہ ان شرائط میں کوئی رعایت نہیں دیں گے۔
ان کہنا تھا کہ ہم قطر کو ‘دہشت گردی سے تعاون کرنے اور مالی امداد فراہم کرنے سے روکنے کے لیے عملی اور نیک نیتی کی خواہش’ پر مبنی مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ یہ بیان 30 جولائی کو بحرین کے دارالحکومت منامہ میں چاروں ملکوں کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کے بعد دیا گیا۔
الجزیرہ ٹیلی ویڑن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں بحرین کے وزیرِ خارجہ شیخ خالد بن احمد الخلیفہ نے کہا کہ ‘چاروں ملک تصدیق کرتے ہیں کہ ان کی جانب سے کیے جانے والے تمام اقدامات بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہیں۔
‘ یہ بیان بظاہر 11 روز قبل ان چار ملکوں کی جانب سے جاری کردہ اس بیان کی تردید کرتا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ 13 مطالبات پر مزید اصرار کرنے کی بجائے نرمی کا راستہ اختیار کرتے ہوئے قطر چھ اصولوں پر عملدرآمد کرے۔
یاد رہے کہ قطر اور اس کے پڑوسی عرب ممالک کے درمیان کشیدگی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ گذشتہ ماہ سعودی عرب اور مصر سمیت چار عرب ممالک نے قطر پر خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
قطری حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے ہمسایہ ممالک نے اپنی سرحدیں بند کر دی تھیں جب کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے کہا ہے کہ وہ قطر سے آنے اور وہاں جانے والی پروازیں بند کر دی ہیں اور قطری فضائی کمپنی قطر ایئرویز کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے سے روک دیا ہے۔
قطر پر الزام ہے کہ وہ ایران کی جانب نرم گوشہ رکھتا ہے، لیبیا اور یمن کے باغیوں کی پشت پناہی کر رہا ہے اور اس نے اپنے سرکاری الجزیرہ چینل کی مدد سے دوسرے عرب ملکوں کے خلاف میڈیا وار شروع کر رکھی ہے۔