وزیراعلیٰ بلوچستان نے گزشتہ دنوں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی اور متعلقہ حکام خصوصاً ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات کو احکامات جاری کیں کہ سریاب کے مکینوں کو نکاسی آب سمیت جدید ترین میونسپل خدمات فراہم کی جائیں ۔
ان کا حکم تھا کہ پندرہ دن کے اندر اندر اس کی منصوبہ بندی کی جائے اور جلد سے جلد اس منصوبہ پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے ۔وزیراعلیٰ نے یہ احکامات روزنامہ آزادی میں چھپنے والے اداریہ کے بعد جاری کیں جس میں حکمرانوں کے تعصب کی نشاندہی اور سریاب کے مکینوں کو نظر اندازکرنے کے بارے میں حقائق بیان کیے گئے تھے ۔
ستر سال بعد بھی کوئٹہ کی نصف آبادی کو بنیادی شہری سہولیات سے جان بوجھ کر محروم رکھا گیا ہے ۔ کوئٹہ کی ترقی اور خوبصورتی کو شہر کے چند سڑکوں تک محدود کردیا گیا ہے ۔ باقی مقامی آبادی کے ساتھ تعصب برتا گیا یہاں تک کہ بنیادی سہولیات کی فراہمی پر کبھی توجہ نہیں دی گئی۔
حالت یہ ہے کہ میونسپل انتظامیہ سریاب سے نہ کچرا اٹھاتا ہے اور نہ نالیاں صاف کرتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ سڑکوں پر گٹر ابل رہے ہیں جس سے پورے علاقے میں تعفن سے بیماریاں پھیل رہی ہیں ۔ افسوس کا مقام ہے کہ یہاں چھ سابق وزرائے اعلیٰ ا ور سابق گورنر کا دائمی گھر ہے اس کے باوجوداس پورے علاقے کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جارہا ہے ۔ وزیراعلیٰ کا اپنا جھالا وان ہاؤس سریاب میں ہی واقع ہے ۔
اس لیے وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو فوری اقدامات کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی مناسب منصوبہ بندی کی جائے تاکہ جلد سے جلد اس پر نہ صرف عمل ہو بلکہ اس کو مقررہ مدت میں مکمل کیاجائے ۔
ہم وزیراعلیٰ سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ متعلقہ حکام کی ضرور سرزنش کریں گے کہ سریاب میں بنیادی سہولیات کی فراہمی میں اس قدر تاخیر کیوں ہے ۔ اس کے ساتھ متعلقہ حکام کو تنبیہہ بھی کریں کہ جلد سے جلد منصوبہ بندی مکمل کریں۔
سریاب کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں سب سے پہلے گراؤنڈ ٹرنک لائن بچھائی جائے جس سے سریاب کے تمام علاقوں کا گندا پانی نکالا جائے یہ نکاسی آب کا بڑا منصوبہ ہے جو گراؤنڈ ٹرنک لائن کی طرز پر ہو پھر اس گندے پانی کو صاف کیاجائے اور اس کو دوبارہ استعمال میں لا یاجائے ۔
خصوصاً باغات ‘ پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار کے ساتھ ساتھ سریاب کو ایک وسیع گرین بیلٹ میں تبدیل کیاجائے جو وسیع تر کوئٹہ کے ماحول کو تحفظ فراہم کرے ۔ساتھ ہی کوئٹہ کے شہریوں کے لئے سبزیاں اور ترکاریاں زیادہ صحت مندانہ ماحول میں حاصل کی جائیں ۔
ایران کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں استعمال شدہ پانی سے شجر کاری کی جارہی ہے جس سے ان کے شہروں کا ماحول زیادہ صاف ہے ، وہاں کوئی گٹر ابلتا نظر نہیں آتا نہ ہی نالوں کا پانی سڑکوں پر بہتا ہے ۔
اس پانی کو دوبارہ استعمال میں لایا جاتا ہے اور سارے شہروں میں سبزے کی وجہ بھی یہی ہے یہاں تک زاہدان جیسے شہر میں بھی درخت لگائے گئے ہیں حالانکہ بہت دور سے زاہدان کے شہر کو صاف پانی فراہم کیا جاتا ہے مگر ہمارے یہاں حکمران پروٹوکول کے دلدادہ ہیں ۔ ان کو کرپشن سے دولت کمانے کا شوق ہے ، ان کے نزدیک انسانی خدمت کوئی معنی نہیں رکھتی ۔