|

وقتِ اشاعت :   August 7 – 2017

اسلام آباد: تحریک انصاف کی باغی رہنما عائشہ گلالئی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی سے نکلتے ہی انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور قتل اور تیزاب پھینکنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں  لیکن میں اور میرا خاندان کسی سے ڈرنے والا نہیں۔ 

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں تحریک انصاف کی سابق رہنما عائشہ گلالئی نے بات کرنے کی اجازت مانگی تو پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گلالئی کو خود اخلاقیات کا مظاہرہ کرنا چاہیئے اور ایوان میں نہیں آنا چاہیے کیوں کہ عائشہ گلالئی براہ راست نہیں خصوصی نشست پر منتخب ہو کر آئی ہیں اور ایک بار استعفیٰ دے دیا تو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلیے اس فورم کو استعمال کرنے کا کون سا حق بنتا ہے۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں کے احتجاج کے باوجود عائشہ گلالئی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کسی مذہب میں گالی گلوچ کی اجازت نہیں لیکن پی ٹی آئی میں نوجوانوں کو گالیاں دینے کی تربیت دی جاتی ہے جب کہ تحریک انصاف سے نکلتے ہی انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور قتل اور تیزاب پھینکنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میری بہن قومی ہیرو ہے لیکن اس کو بھی معاف نہیں کیا گیا اور میرے والد کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس تمام تر صورت حال کے باوجود میں اور میرے اہلخانہ کسی سے ڈرنے والے نہیں۔

عائشہ گلالئی کے خطاب کے دوران پی ٹی آئی کے ارکان کا شور شرابا کرتے رہے مگر انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ خاتون ایم این اے ہو کر فرض ادا کیا، عزت اور غیرت پر سمجھوتہ نہیں کیا، عمران خان کوئی خدا نہیں جب کہ آج میں نے کمزور خواتین کو ایک پیغام دیا ہے کیونکہ خواتین استحصال پر خاموش رہتی ہیں مگر آج پی ٹی آئی کی خواتین فون کر کے کہتی ہیں کہ آپ نے ہمیں حوصلہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ میریٹ پر آئی ہوں استعفیٰ نہیں دوں گی جب کہ شیریں مزاری کی جانب سے اجنبی کہنے پر کارروائی کروں گی۔