کوئٹہ: کوئٹہ میں پاک فوج کے ٹرک پرخودکش حملے کے نتیجے میں آٹھ فوجی اہلکاروں سمیت پندرہ افراد شہید اور چالیس سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں بھی بڑی تعداد فوجی اہلکاروں کی ہے ۔ دھماکاموٹرسائیکل سوار پر خودکش حملہ آور نے کیا۔ دھماکے میں آگ لگانے والا خطرناک بارودی مواد اور بال بیرنگز کا استعمال کیا گیا جس سے گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی،فوجی ٹرک سمیت کئی گاڑیاں،رکشے اور موٹرسائیکلیں تباہ ہوگئیں۔
بیشتر شہید ہونیوالے افراد کی لاشیں جھلسنے کے باعث ناقابل شناخت ہیں۔ زخمیوں کو سول ہسپتال اور سی ایم ایچ منتقل کیاگیا ۔ پولیس حکام کے مطابق ہفتہ کی رات تقریباً سوا 9بجے کوئٹہ کے علاقے پشین اسٹاپ پر اس وقت زوردار دھماکا ہوا جب وہاں سے پاک فوج33ڈویژن106انجینئرنگ یونٹ کا ایک ٹرک اہلکاروں کو لیکر ایوب اسٹیڈیم سے سکواڈ کے ہمراہ واپس کوئٹہ چھاؤنی کی طرف جارہا تھا۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس سے علاقہ لرز اٹھا اور اس کی آواز دور دار تک سنائی دی گئی۔
دھماکے کے فوری بعدفوجی ٹرک میں آگ بھڑک اٹھی اور دیکھتے ہی دیکھتے قریب کھڑی دو ٹوڈی گاڑیوں، دورکشوں اورایک موٹرسائیکل کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔ ایک عینی شاہد نے بتایا کہ دھماکے کے فوری بعد اتنی تیزی سے آگ لگی کہ ٹرک میں سوار کسی کو جان بچانے کا موقع ہی نہیں مل سکا۔ آگ کے بلند شعلے دور دور تک دیکھے جاسکتے تھے۔ ٹرک میں سوار اہلکارجھلس کر کوئلہ بن گئے جبکہ قریب سے گزرنے والی گاڑیوں ،رکشوں اور موٹرسائیکلوں پر سوار افراد اور پیدل گزرنے والے بھی دھماکے کی زد میں آئے ۔
دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پاک فوج، ایف سی، پولیس کے اعلیٰ آفیسران اہلکاروں کی بڑی تعداد کے ہمراہ موقع پر پہنچے۔ فلاحی تنظیموں ایدھی،چھیپا کے رضا کار وں نے بھی ایمبولنسز کے ہمراہ پہنچ کر زخمیوں کو فوری طور پر سول ہسپتال پہنچایا ۔ آگ کی اطلاع پر فائر بریگیڈ کو بھی طلب کیا گیا جس نے نصف گھنٹے بعد موقع پر پہنچ کر تقریباً نصف گھنٹے کی کوششوں کے بعد آگ پر قابو پالیاتاہم اس وقت تک ٹرک میں سوار افراد لقمہ اجل بن چکے تھے۔ دھماکے سے قریب واقع نجی ہسپتال سمیت درجنوں عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ ایک اورعینی شاہد کے مطابق دھماکے کے بعد بھگدڑ مچ گئی۔
ہر طرف لوگوں کی چیخ و پکارسنائی دے رہی تھی۔بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنے کے بعد بتایا کہ 20سے25کلو دھماکا خیز مواد ،بال بیرنگ استعمال کیا گیا۔ خودکش حملہ آور موٹرسائیکل پر سوار تھا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ ذرائع کے مطابق دھماکے میں سی فور بارودی مواد استعمال کیا گیا جو انتہائی ہلاکت خیز اور آگ پھیلانے والا بارودی مواد ہے۔ یہی بارودی مواد اس سے قبل علمدار روڈ بم دھماکے میں بھی استعمال کیا گیا۔ دھماکے کے بعد آتشزدگی سے ہلاکتو ں میں اضافہ ہوا۔ بی ڈی ٹیم کے مطابق حملہ آور کے جسم کے چیتھڑے اڑگئے ہیں ۔
اس کے چند اعضاء ملے ہیں جو ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے محفوظ کرلئے گئے ہیں۔پاک فوج کے ترجمان کے مطابق دہشتگردوں نے ڈیوٹی پر مامور فوجی نوجوانوں کے ٹرک کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں پندرہ افراد شہید ہوئے جن میں آٹھ فوجی اہلکار اور سات عام شہری تھے۔ پچیس افراد زخمی ہوئے جن میں دس فوجی اہلکار جبکہ باقی عام شہری تھے۔ ترجمان کے مطابق دھماکے میں آگ لگانے والا مواد بھی استعمال کیا گیا جس سے ٹرک اور دیگر گاڑیوں کو آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
زخمیوں کو سول ہسپتال اور سی ایم ایچ پہنچایا گیا۔ دریں اثناء سول ہسپتال کے حکام کے مطابق ہسپتال میں تیرہ افراد کی لاشیں اور تیس سے زائد زخمیوں کو لایا گیا جن میں چودہ فوجی اہلکار ہیں۔ زخمیوں میں دس کو شدید زخمی آئے ہیں جبکہ باقیوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔
زخمیوں کو سول ہسپتال کے شعبہ حادثات اورٹراما سینٹر میں فوری طبی امداد دی گئی۔ اطلاع ملنے پر سی ایم ایچ سے ڈاکٹر ، طبی عملہ اورپاک فوج کے جوانوں کی بڑی تعداد بھی ہسپتال پہنچی۔ فوجی اہلکاروں کی میتیں اور زخمیوں کو سول ہسپتال سے سی ایم ایچ منتقل کیاگیا۔شہید ہونیوالوں میں بیشتر افراد کی لاشیں جھلس گئی ہیں جس کے باعث وہ ناقابل شناخت ہوگئی ہیں۔ ہسپتال میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔ داخلی و خارجی راستے بند کردیئے گئے۔
دھماکے کے بعد فرنٹیر کور بلوچستان اور پولیس نے کسی بھی مزید ناخوشگوار واقعہ کے پیش نظر سول ہسپتال کی جانب جانے والے تمام راستوں کو ہرقسم کی ٹریفک کیلئے بند کردیا اور کسی بھی غیرمتعلقہ کو ہسپتال کے اندرجانے کی اجازت نہیں دی گئی۔اطلاع ملنے پر صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی جائے وقوعہ اور سول ہسپتال پہنچے۔ انہوں نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی دھماکے میں پندرہ افراد شہید اور چالیس افراد زخمی ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ انتہائی مشکل ہے جسے بلوچستان کی حکومت ، صوبے کے عوام ،پاک فوج، پولیس،ایف سی اور دیگر سیکورٹی فورسز ملکر لڑرہے ہیں اور دہشتگردوں کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جس قسم کی سیکورٹی صورتحال ہے اس کے پیش نظر سیکورٹی ہائی الرٹ تھی۔ دریں اثناء صدر ممنون حسین،وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ، چاروں صوبوں کے گورنرز ،وزاء اعلی ،وفاقی وزراء ،سابق صدر آصف علی زرداری ،سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمن، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، چوہدری شجاعت حسین ،اسفندیارولی،بلاول بھٹو زرداری، سابق وزیر اعظم نواز شریف سمیت دیگر رہنماؤں نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت اور لواحقین سے اظہار یکجہتی کیا ہے ۔
بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی پشین اسٹاپ پر سیکورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب بم دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کو تحفظ دینے میں مکمل طورپر ناکام ہو چکی ہے آئے روز کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ اغواء برائے تاوان اور دیگر واقعات رونما ہو رہے ہیں روزانہ لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی کے باچا خان مرکز سے جاری کردہ بیان میں پشین اسٹاپ کے قریب سیکورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب بم دھماکہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت صرف اخباری بیانات تک محدود ہوگئی ہے اور کوئٹہ شہر میں سخت سیکورٹی حالات کے باوجود بم دھماکہ ہونا حکومت اور اداروں کی نااہلی ظاہر کرتا ہے ملک بھر جشن منایا جاتا ہے اور ہم لاشیں اٹھا رہے ہیں ۔
بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالوسع نے پشین اسٹاپ کے قریب سیکورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب ہونے والے دھماکہ میں بے گناہ افراد کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ناکام ہو چکی ہے اس لئے آئے روز حالات میں بہتری کے بجائے خراب ہوتے جارہے ہیں حکومت امن وامان کے دعوے تو کرتے ہیں لیکن صورتحال اس کے برعکس ہے ۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں پشین اسٹاپ پر ہونے والے بم دھماکہ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کو تحفظ دینے میں مکمل طورپر ناکام ہو چکی ہے اگر حکومت سخت سیکورٹی کے باوجود عوام کو تحفظ نہیں دے سکتی تو ان کو حکمرانی کا کوئی حق نہیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ نے بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کو تحفظ دینے میں مکمل طورپر ناکام ہو چکی ہے ایسا لگ رہا ہے حکومت اور اس کے ادارے کرپشن میں مصروف ہیں عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ رکھا ہے ۔
اس لئے عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں پاکستان پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر علی مدد جتک نے کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ عوام کو تحفظ فراہم کرے مگر حکومت ایسا کرنے میں مکمل طورپر ناکام ہو چکی ہے جشن آزادی میں بھی عوام کو امن میسر نہیں ہے ۔