|

وقتِ اشاعت :   August 20 – 2017

کوئٹہ: وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے ذرائع ابلاغ پر اداروں کی محاذ آرائی کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ کسی ادارے کی کسی ادارے کے ساتھ محاذ آرائی ہے اور نہ ہوگی، آئندہ سال جون میں عام انتخابات ہوں گے اور عوام فیصلہ دینگے ، یہی جمہوریت اور یہی ہمارا آئین کہتا ہے ، سیاسی جماعتوں کے درمیان بات چیت ہمیشہ ہوتی رہنی چاہیے ، آصف علی زرداری اور دیگر جماعتوں کو بات چیت کے عمل میں شریک ہونا چاہیے ،ہرشخص اور ہر ادارے کو اپنے دفاع کا حق ہوتا ہے۔

ریفرنس فائل کرنا جس کا کام ہے وہ کرے،اس کا جواب دیا جائیگااور مقابلہ بھی کیاجائیگا۔وزیراعظم نے صوبے کے زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے تین سالہ منصوبے ، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور ہیلتھ کارڈاسکیم کو بلوچستان کے تمام اضلاع تک توسیع دینے اور صوبے کے تمام اضلاع میں گیس منصوبے لگانے کا اعلان کیا۔

وزیراعظم یہاں دورہ کوئٹہ کے اختتام پر گورنر ہاؤس میں پریس کانفرنس کررہے تھے۔ اس موقع پر گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی،وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال، وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ، سینیٹرز،صوبائی وزراء ور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے دورے کی مصروفیات سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ گورنر،وزیراعلیٰ نے پورا دن ہمارے ساتھ گزارا،تین اہم اجلاس ہوئے۔

سب سے پہلے امن وامان سے متعلق اجلاس ہوا جو دو گھنٹے تک جاری رہا۔ اجلاس میں امن وامان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور اس کی بہتری سے متعلق تجاویز پر غور کیا گیا۔ لوگ جانتے ہیں جب 2013ء میں یہ حکومت آئی تو اس صوبے اور کوئٹہ میں امن وامان کی کیا صورتحال تھی۔ آج الحمداللہ صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ مشکلات ضرور ہوتی ہیں ان کا مقابلہ بھی کیا جاتا ہے ہماری کوشش یہی ہے کہ خطرات کو کم سے کم کیا جائے۔ بہت سے فیصلے ہوئے ہیں جو انشاء اللہ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال کی بہتری میں کردار ادا کرینگے۔ 

ترقیاتی منصوبوں سے متعلق اجلاس میں وفاقی و صوبائی ترقیاتی پروگرام کے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا۔ نواز شریف کے اعلان کردہ منصوبوں کو آگے بڑھانے اور مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ نواز شریف صاحب نے ایک سکیم شروع کی تھی کہ ہر ضلعی ہیڈکوارٹر میں گیس کا منصوبہ لگایا جائیگا۔ پندرہ ارب روپے کی لاگت کے اس منصوبے کو رواں سال کے آخر تک عملی جامہ پہنادیاجائیگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایک دیرینہ مطالبہ پورا کرتے ہوئے یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائیگا۔ یہ منصوبہ تین مراحل میں مکمل کیا جائیگا اور کام اسی سال شروع ہوجائیگا۔ اس طرح وفاقی و صوبائی حکومت کی جانب سے اس مد میں سبسڈی پر خرچ ہونیوالی رقم کی بچت ہوگی اور یہ رقم کہیں اور خرچ کرنے کا موقع ملے گا۔ اس منصوبے سے کسانوں کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ پانی بلوچستان کا بہت بڑا مسئلہ ہے ، اس سلسلے میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ماضی کے تمام منصوبوں اور سروے کو جائزہ لیکر محکمہ ترقی و منصوبہ بندی نئی بننے والی وزارت واٹر رسورسز کے ساتھ ملکر بلوچستان کے اندر کا م کرے گی اور بلوچستان میں جہاں کہیں بھی پانی کا ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی اسے اسے ذخیرہ کیا جائیگا۔کچھی کینال کا منصوبہ کئی عشروں سے زیر التواء تھا۔ الحمداللہ اس حکومت نے اسے مکمل کیا۔ امید ہے کہ آئندہ ایک ہفتے میں کچھی کینال کام شروع کردے گا ۔اس منصوبے سے بلوچستان کے ستر ہزار ایکڑ اراضی سیراب ہوگی۔ کچھی کینال کے دوسرے مرحلے کو بھی جلد شروع اور مکمل کیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ گوادر اور سی پیک کے منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ گڈانی میں خلیفہ کوسٹل ریفائنری کو پارکو آئل ریفائنری سے بدلنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ یہ انشاء اللہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑامنصوبہ ہوگا ۔وزیراعظم نے کہا کہ سوشل سیکٹر کے دو منصوبے اسکیموں کو پورے بلوچستان کو توسیع دینے کا فیصلہ بھی کیاگیا۔ 

ہیلتھ کارڈ اسکیم کو سابق وزیراعظم نواز شریف نے چھ اضلاع میں شروع کیا تھا اور اس وقت وعدہ کیا تھا کہ اسے توسیع دی جائے گی۔ نوازشریف کے حکم اور وزیراعلیٰ بلوچستان کی خواہش کے مطابق اس منصوبے کو تمام اضلاع تک توسیع دی جائے گی۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو بھی صوبے کے تمام اضلاع تک توسیع دینگے تاکہ یہاں کے غریب لوگ بھی اس سے مکمل فائدہ اٹھائیں۔ 

اس سلسلے میں چیئرمین بی آئی ایس پی اگلے ہفتے دورہ کرکے بلوچستان کا دورہ کرے گی۔وزیراعلیٰ، وزراء اور پارلیمانی پارٹی سے ملیں گی۔ ان تمام منصوبوں اور فیصلوں کا مقصد یہ ہے کہ بلوچستان کے اندر عوام کی مشکلات کو ختم کیا جائے اور محرومی کا عنصر دور کیا جائے۔ مسلم لیگ ن اور میاں نواز شریف کا یہ عزم ہے کہ بلوچستان کو ترقیافتہ صوبہ بنائیں گے۔ 

ہمیں پوری امید ہے کہ بلوچستان جلد پاکستان کا امیر ترین صوبہ ہوگا۔اسٹیبلشمنٹ سے حکومتی اختلافات کے سوال پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ منتخب حکومت ہی اسٹیبلشمنٹ ہوتی ہے۔ ہمارا کام یہ ہے کہ لوگوں کے مسائل حل ہو اور پاکستان کا مستقبل خوشحال ہواور ہم سب اسی مقصد کیلئے کام کررہے ہیں ۔

اداروں کے ساتھ محاذ آرائی اور ریفرنسز سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ وہ اس پر تبصرہ نہیں کرینگے۔ ہمارا کام حکومت کرنا ہے اورعوام کے مسائل حل کرناہے، وہ ہم کررہے ہیں۔ ریفرنس دائر کرنا جس کا کام ہے وہ کریں، ان کا جواب بھی دیا جائیگا، ان کا مقابلہ بھی کیا جائیگا۔ اپنا دفاع کرنا ہر ہر شخص اور ہر ادارے کا حق ہوتا ہے ۔انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ کسی ادارے کی کسی ادارے سے محاذ آرائی نہیں ہے ۔ اخبار میں جب پڑھتا ہوں تو محاذ آرائی نظر آتی ہے ورنہ ایسی کوئی صورتحال نہیں، کوئی محاذ آرائی نہ ہے اورنہ ہوگی۔ 

عام انتخابات اگلے سال جون میں ہونگے اس کے بعد پاکستان کے عوام فیصلہ کرینگے،یہی جمہوریت ہے اور یہی ہمارا آئین کہتا ہے۔ آصف زرداری کی جانب سے بات چیت سے انکار سے متعلق سوال پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ معلوم نہیں زرداری صاحب کونسی ڈائیلاگ سے متعلق بات کررہے تھے۔ بہر حال سیاسی جماعتوں میں مختلف مسائل پر ہمیشہ بات چیت ہوتی رہتی ہے وہ چاہے آئینی ترامیم ہو ، قانون اور سیاسی ماحول کے بارے میں ۔

یہ بات چیت رہنی چاہیے اس میں زرداری صاحب کو ضرور شامل ہونا چاہیے کیونکہ ڈائیلاگ ہی سیاست ہوتی ہے۔ امید ہے آصف علی زرداری اور دیگر بھی جماعتیں اس میں شامل ہوں گی۔ بہر حال یہ انتخابات کا سال ہے اس میں ہر شخص کچھ زیادہ ہی سیاسی بیانات دیتا ہے۔ زرداری صاحب نے بھی موقع کا استعمال کیا ہے۔ 

باقی فیصلہ پاکستان کی عوام نے کرنا ہے جب چار جون کے بعد انتخابات ہونگے۔ مشترکہ مفادات کونسل ( سی سی آئی) کے اجلاس میں صوبوں کی نمائندگی میں امتیاز سے متعلق سوال پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ خبر پڑھ کر انہیں خود حیرانی ہوئی کہ ایسی باتیں اخبارات کی زینت بنتی ہیں۔ مشترکہ مفادات کونسل میں بلوچستان کی کوئی نشست کم نہیں ہوئی اس طرح کی خبروں کی نفی کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سی سی آئی میں وزیراعظم اور چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ ہوتے ہیں اور باقی تین ممبران کا انتخاب وفاقی حکومت کرتی ہے ، ان میں بنیادی طور پر ایک وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ہوتا ہے جن کا کام ہی سی سی آئی کو چلانا ہوتا ہے چاہے وہ جس بھی صوبے سے ہو، اس وقت وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے ۔دوسرے ممبر وزیر خزانہ ہوتے ہیں کیونکہ سی سی آئی کا ہر مسئلہ وزارت خزانہ میں آکر رُکتا ہے ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار صاحب ہیں جو لاہور کے رہنے والے ہیں ۔

تیسرے ممبر وفاقی وزیر صنعت غلام مرتضیٰ جتوئی ہیں کیونکہ سی پیک کے اندر انڈسٹریز کا بہت عمل دخل ہوگا،سی پیک سی سی آئی میں اس کی منظوری اور اثرات وہی سے پیدا ہونگے اس لئے ان کو رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ صوبائی حکومتوں کی نمائندگی میں تفریق کی بات ہے اور نہ ہی کسی تعصب کی۔ تعصب پھیلانے کی بات کی مکمل نفی کرتے ہیں ۔

مسلم لیگ ن پورے پاکستان کی جماعت ہے اور ہم نے یہ اپنے عمل سے ثابت کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت جب آئی تو اس وقت صوبوں کو بارہ سو ارب روپے سالانہ ملتا تھا ، ہماری حکومت نے گزشتہ سال صوبوں کا ترقیاتی فنڈز بارہ ارب روپے سے بڑھا کر انیس سو ارب روپے کردیا ۔اس حکومت نے صوبوں کو جتنے فنڈز اور اسکیم دیئے ہیں اس کی پاکستان میں کوئی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔

پی پی ایل اور اوجی ڈی سی ایل سمیت گیس کے دیگر وسائل میں صوبوں کی ملکیت کے تنازع سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں یہ مسئلہ زیر بحث ہے۔

اس کا فیصلہ کونسل ہی کرے گی۔ رائلٹیز صوبوں کو ملتی ہے جبکہ پیداوار کے اخراجات وفاق برداشت کرتا ہے۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد ملکیت آدھی آدھی ہوچکی ہے۔ یہ کافی لمبی بحث ہے جس کو مشترکہ مفادات کونسل حل کرسکتا ہے۔ اس سلسلے میں وفاق اور صوبوں کی اپنی اپنی رائے ہے۔ لیکن یہ بات واضح ہے کہ اس میں صوبوں کا کسی طرح کا نقصان نہیں ہورہا۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ گیس کے معاملات کو پہلے بھی خود دیکھتے تھے اور اب بھی دیک رہے ہیں،گیس کے حوالے سے صوبے منفی نہیں بلکہ مثبت میں جارہے ہیں۔ 

گیس کی دریافت کے منصوبوں سے متعلق شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گیس کی دریافت اور نکالنے کے کام کیلئے امن وامان کو درست کرنا ضروری تھا۔ اس چیلنج کو ہم نے قبول کیا، جتنے بلاکس خالی پڑے تھے اب وہاں کام شروع ہوچکا ہے ،بلوچستان میں گیس کی دریافت جلد شروع ہوجائے گی۔ ہر چیز کی بنیادی ضروریات ہوتی ہیں ، گیس کی دریافت اور گیس نکالنے کیلئے امن وامان ایسا ہونا چاہے کہ کمپنیاں بغیر کسی خوف کے جاسکے ہیں اور کام کرسکے۔ آج وہ کیفیت پیدا ہوگئی ہے اور اس کے مثبت اثرات لوگ دیکھیں گے ۔

اس سے قبل پریس کانفرنس کے آغاز پر وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے وزیراعظم کو اپنی ، صوبائی حکومت اور بلوچستان کے عوامکی جانب سے کوئٹہ آمد پر خوش آمدید کہا ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ وزیراعظم کا حلف اٹھانے کے چند دنوں بعد ہی بلوچستان کا دورہ کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ انہیں یہاں کے عوام کے مسائل سے دلچسپی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ وزیراعظم اور ہمیں میاں نواز شریف اور پارٹی کا وژن ساتھ لیکر چلنے اور عوام کی خدمت کرنے کی توفیق دیں۔دریں اثناء وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے صوبے میں امن وامان کے قیام ،صوبے کے مسائل کے حل اورعوام کی فلاح وبہبود کیلئے جاری ترقیاتی سرگرمیوں پر وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا ء اللہ خان زہری اورصوبائی حکومت کی کاؤشوں کوسراہتے ہوئے اس حوالے سے وفاقی حکومت کے مکمل تعاون کااعادہ کیاہے۔ 

وزیراعظم کی زیرصدارت بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال اورترقیاتی عمل کا جائزہ لینے کیلئے منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاسوں کے دوران وزیراعظم کو امن وامان اورترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت کے بار ے میں چیف سیکرٹری بلوچستان اورنگزیب حق کی جانب سے بریفنگ دی گئی ۔ اس موقع پر اظہارخیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا کہ امن واستحکام اورجاری ترقیاتی عمل کی بدولت بلوچستان میں بتدریج تبدیلی آرہی ہے اورآئندہ چند سالوں میں ایک نیابلوچستان نظرآئے گا۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان ایک لاوارث صوبہ تھاکسی نے نہ تو اس کو اپنایااورنہ ہی اپناسمجھا،ماضی میں حکمران آتے اورسبزکرسی پر بیٹھ کر چلے جاتے رہے ۔ہم نے گذشتہ چالیس سال کے حل طلب مسائل پر توجہ دی اورصوبے میں رونماہونے والی مثبت تبدیلی کا کریڈٹ موجودہ صوبائی حکومت کو جاتاہے۔

انہوں نے کہاکہ جاری مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں ایسے منصوبے مکمل کئے جائیں گے جن کا براہ راست فائدہ عام آدمی کو پہنچے گا بالخصوص صحت ،تعلیم ،آبنوشی کے شعبوں کی ترقی اورروزگار کے مواقعوں کی فراہمی ہماری ترجیحات میں شامل ہیں۔ 

وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے میں پسماندگی کا یہ عالم تھا کہ دیہی اورشہری علاقوں میں فرق نہیں رہ گیاتھا اورشہری علاقوں میں بھی بنیادی سہولتیں نا پید تھیں ،انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ ڈویژنل اورضلعی ترقیاتی پروگرام کے تحت ڈویژنل اورضلعی ہیڈکوارٹروں کی تعمیروترقی کیلئے خطیرفنڈز فراہم کئے گئے ہیں جن کے ذریعے ترقیاتی منصوبے تیزی سے جاری ہیں اورجلد ہی خوشگوار تبدیلی نظرآناشروع ہوجائے گی۔


وزیراعلیٰ نے بلوچستان کے تمام اضلاع میں گیس کی فراہمی کیلئے وزیراعظم کی جانب سے ایل این جی پلانٹ کی تنصیب ،بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام اورہیلتھ انشورنس کارڈپروگرام کا دائرہ کار صوبے کے تمام اضلاع تک وسیع کرنے کے اعلان پر وزیراعظم کا شکریہ اداکیا۔

انہوں نے کہاکہ سابق وزیراعظم محمدنوازشریف کی بلوچستان کو بھرپورتوجہ حاصل تھی اورہمیں یقین ہے کہ وزیراعظم شاہدخاقان عباسی بھی بلوچستان سے پسماندگی کے خاتمے اوراسے دیگر صوبوں کے برابر لانے کیلئے ہماری بھرپورمعاونت کریں گے۔

انہوں نے حلف اٹھانے کے فوری بعد بلوچستان کا دورہ کرنے پروزیراعظم شاہدخاقان عباسی کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ اُن کا یہ دورہ بلوچستان کے عوام اورحکومت کیلئے انتہائی حوصلہ افزأ ہے ۔اس موقع پر وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے بھی بلوچستان کی ترقی کیلئے گورنربلوچستان، وزیراعلیٰ بلوچستان اورصوبائی وزیرمنصوبہ بندی وترقیات کے سنجیدہ رویہ اوروفاقی حکومت کے ساتھ بھرپورتعاون کی تعریف کی۔