|

وقتِ اشاعت :   August 21 – 2017

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا ء اللہ خان زہری کی زیرصدارت صوبائی اپیکس کمیٹی کااجلاس جمعہ کے روزوزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں منعقدہوا،صوبائی وزیرداخلہ میرسرفرازبگٹی،کمانڈرسدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامرریاض،چیف سیکرٹری بلوچستان اورنگزیب حق اوردیگر سول وعسکری حکام اجلاس میں شریک ہوئے۔

اجلاس میں بلوچستان میں امن وامان کی مجموعی صورتحال اوردہشت گردی کے حالیہ واقعات ،امن وامان کی بہتری کیلئے جاری اقدامات ،دہشت گردوں کے خلاف کاروائیو ں اورلیویز فورس کوجدید خطوط پر استوارکرنے کے علاوہ محکمہ پراسیکیوشن کی استعدادکاراورکارکردگی میں اضافے سے متعلق امور کا تفصیلی جائزہ لیاگیا،متعلقہ اداروں کے حکام نے اجلاس کواس حوالے سے بریفنگ دی۔

اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیاگیا کہ ملک دشمن قوتیں مختلف دہشت گردتنظیموں کے ذریعے دہشت گردی کی کاروائیاں کرکے بدامنی اورعدم استحکام پیداکرنے کیلئے سرگرم عمل ہیں جن کابنیادی مقصد ترقی کے عمل میں رکاوٹ پیداکرناہے۔ اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیاگیا کہ دہشت گردوں کوپھر سے سراٹھانے کا موقع نہیں دیاجائے گا ،دہشت گردوں ،ان کے سہولت کاروں اورانہیں پناہ فراہم کرنے والوں کے خلاف بھرپورقوت سے کاروائی جاری رکھی جائے گی ۔

تمام متعلقہ ادارے آپس میں مضبوط روابط استواررکھ کر دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ کاروائیاں جاری رکھیں گے اوران کاروائیوں کا دائرہ کارمزید وسیع کیاجائے گا ۔اجلاس میں محکمہ پراسیکیوشن اورپولیس کو دہشت گردوں کے خلاف عدالتوں میں جامع اورمضبوط چالان پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ،جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اورانٹیلی جنس ایجنسیوں کے مابین معلومات کے تبادلے کویقینی بنانے کی ہدایت بھی کی گئی۔

اجلاس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو صوبہ بھربالخصوص صوبائی دارالحکومت میں حفاظتی اقدامات کو مزید مؤثربنانے کی ہدایت بھی کی گئی ۔اجلاس میں امن واستحکام کے قیام کیلئے صوبے کے عوام اورقبائل کے بھرپورتعاون پراطمینان کا اظہارکیاگیا جبکہ صوبہ بھرمیں یوم آزادی کی تقاریب میں عوام کی بھرپورشرکت اوراسے قومی جذبے کے ساتھ منانے کو ایک اہم پیشرفت قراردیتے ہوئے اہل بلوچستان کوخراج تحسین پیش کی گئی اورسیکیورٹی کے مؤثراقدامات پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو سراہاگیا۔

ایپکس کمیٹی کے دوران دیئے گئے بریفنگ میں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے عزم کا اظہار اور فیصلہ انتہائی اہم ہیں اور اس سے بھی زیادہ اہم ان پر عملدرآمد ہے۔ بدامنی کے خاتمے کیلئے دہشت گردوں میں کوئی تمیز نہ رکھی جائے ، کچھ گروہوں کو اثاثے سمجھ کر ان کو کھلی چھوٹ دینے کے تاثر خاتمہ ضروری ہے چونکہ یہ جنگ ملک کی بقاء وسلامتی کیلئے ہے ۔

لہذا اس سے جڑی امیدوں کو پورا ہونا چائیے اس جنگ میں کامیابی سے بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں خوشحالی کی ایک نئی کرن پیدا ہوگی اس کیلئے سیاسی وعسکری قیادت پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ جس طرح انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے پالیسی مرتب کی ہے اسی کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے دہشت گردوں کا گھیرا مزید تنگ کیاجائے خاص کر ان عناصر وں کا جوخود کش حملے کرتے ہیں اور ان کے ماسٹر مائنڈ اورسہولت کاروں کے خلاف مؤثر کارروائی ناگزیر ہوچکی ہے۔ 

دوسری جانب ہمیں خاص توجہ سیاسی حالات پر بھی دینی چاہئے ، ملک سیاسی انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔ اس سے کوئی بھی ذی شعور شخص انکاری نہیں کہ جب تک سیاسی ماحول بہتر نہیں ہوگا سماجی تبدیلی رونما نہیں ہوگی اور خوشحالی کے دروازے نہیں کھلیں گے ۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات کا تقاضہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ملکر اپنا کردار ادا کریں اور سیاسی انتشار کے ماحول کو ختم کرتے ہوئے ایک نئی منزل کی جانب گامزن ہوں کیونکہ سیاسی اثرات ہی معیشت کے منفی ومثبت ہونے کا تعین کرتی ہیں۔

اب یہ سیاسی قائدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ سب سے پہلے ملکی مفادات کو اپنے اولین ترجیحات میں رکھتے ہوئے بہترین کردار ادا کریں۔ بلوچستان حکومت نے امن کے قیام میں بہترین کردار ادا کیا ہے مگر منزل تک پہنچنے کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔