اسلام آباد: وزیر دفاع خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو نظر انداز کرنا مایوس کن ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔
چیرمین رضا ربانی کی زیر صدارت ہونے والے سینیٹ کے اجلاس میں ٹرمپ انتظامیہ کی نئی پالیسی پر بیان دیتے ہوئے وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ امریکا کے صدر کا بیان مایوس کن ہے، انہوں نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو نظر انداز کیا، کسی ملک نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان سے زیادہ قربانیاں نہیں دیں اور نہ کوئی ملک دہشت گردی سے اتنا متاثر ہوا جتنا پاکستان ہوا ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے میں پاکستان جتنا کردارکسی ملک نے ادا نہیں کیا، محفوظ ٹھکانوں کی باتوں کی بجائے امریکا دہشتگردی کے خاتمے میں ہمارا ساتھ دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں فوجی کارروائیاں مسئلے کا حل نہیں جب کہ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ خطے کے امن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے کیوں کہ امن سے متعلق جیو پولیٹیکل صورتحال کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، پاکستان کسی کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دے گا۔
اس دوران چیرمین سینیٹ نے وزیر دفاع سے استفسار کیا کہ کیا وزیر خارجہ امریکا جا رہے ہیں؟ جس پر خرم دستگیر نے کہا کہ وہ چند دنوں میں امریکا جائیں گے، رضا ربانی کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ٹرمپ کے بیان کے بعد انہیں دورہ ملتوی کر دینا چاہیے کیوں کہ دورہ منسوخ کرنے سے امریکا کو اچھا پیغام جائے گا اور اگر ٹرمپ پاکستان کو امریکی فورسز کا قبرستان بنانا چاہتے ہیں تو خوش آمدید۔