اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی نے کہا ہے کہ ملکی ترقی میں خواتین کے کردار کو کسی صورت فراموش نہیں کیا جا سکتا ، بلوچستان اور پاکستان میں خواتین تبد یلی کی علامت بن چکی ہیں بلوچستان میں ہنر مند اور کارباری طبقے سے منسلک خواتین کو انکی محنت کا صلہ نہیں ملتا۔
اسٹیٹ بینک کی خواتین کے لئے اسکیم سے ان کی حوصلہ افزائی ہوگی،یہ باتیں انہوں نے اسٹیٹ بینک آف پا کستان کے زیر اہتمام پسما ندہ علاقوں میں خاتون آجرین کے لئے ری فنا نس اور کریڈیٹ گارنٹی اسکیم کی افتتا حی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کہیں۔
اس موقع پر گورنر اسٹیٹ بینک آف پا کستان طارق باجوہ،فیڈریشن آف پا کستان چیمبر آف کا مر س کے صدر زبیر طفیل ،ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک آف پا کستان ،خورشید مارکر ودیگر بھی مو جود تھے۔اسپیکر راحیلہ حمید خان درانی نے کہا کہ بلوچستان میں خواتین نے اپنی تیار کردہ مصنوعات کے فروغ اور کاروباری شعبے میں بہت محنت کی ہے بلوچستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے یہاں خواتین کے پا س اس طرح کے مواقع نہیں جس طرح ملک کے دیگر علاقوں میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان معدنیات سے ما لا مال صوبہ ہے اور سی پیک کے تناظر میں یہاں خواتین کے پاس ترقی کے وسیع مواقع مو جود ہیں بلوچستان میں آبادی بکھری ہونے کی وجہ سے یہاں پر فنڈز کی کمی کا سامنا ہے ،انہوں نے کہا کہ خواتین کے لئے اسکیما ت کے ساتھ ساتھ انکے کے لئے ٹریننگ کے شعبے میں بھی کام کر نا چاہیے تاکہ وہ اپنے سرمائے کو درست سمت میں خرچ کر سکیں ۔
بلوچستان میں خواتین کے نام پر کی جانے والی اسکیمات کا استعمال اکثر انکے گھر کے مرد کر تے ہیں جس سے خواتین تاحال پسماندگی کا شکار ہیں اس لئے اس اسکیم میں ما نیٹر نگ کا خصوصی نظام بھی ہونا چاہیے اس سے مڈل مین کا کردار کم سے کم ہوگا اور اس کے فوائد زیاد ہ سے زیادہ خواتین تک پہنچیں گے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بینکار ی کے حوالے سے مسلسل آگاہی سیمینارز ہونے چاہئیں انہوں نے بلوچستان کے لئے مخصوص کوٹہ رکھنے پر اسٹیٹ بینک کا شکر یہ ادا کیا اور کہا کہ اس کوٹے کو بلوچستان کے تناظر میں 30فیصد تک ہونا چائیے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پا کستا ن نے پسماندہ علاقوں میں خاتون آجرین کے لئے ری فنانس اور کریڈیٹ گارنٹی اسکیم متعارف کرائی ہے جس سے معاشی ترقی میں ہنر مند خواتین اپنا کردار ادا کرسکیں گی اس اسکیم میں بلوچستان کے لئے 20فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے ،انہوں نے کہا کہ اسکیم میں صفر فیصد ری فنانس ریٹ اور 60فیصد رسک کوریج کے ساتھ متعارف کروایا گیا ہے ،اسکیم کے تحت دئیے جانے والے قرضے کی زیادہ سے زیادہ رقم 15لاکھ روپے ہے ،قرضے کی زیادہ سے زیادہ مدت 5سال ہے جس میں 6ماہ تک کا گریس پیریڈ شامل ہے ۔
خا تون آجرین کے لئے قرضے پر مارک اپ کی شرح پا نچ فیصد ہوگی انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اسکیم میں پیش رفت کا مسلسل جائزہ لے گا ،اور یہ اسکیم پورے ملک میں خوشحالی کا سبب بنے گی ۔امر واقع یہ ہے کہ بلوچستان میں خواتین انتہائی باہنر ہیں خاص کر کشیدہ کاری کے حوالے سے آج بھی بلوچستان اپنی مثال آپ ہے یہاں سے بننے والے کشیدہ کاری کے کپڑے وافر مقدار میں اندرون ملک سمیت بیرون ممالک فروخت کئے جاتے ہیں مگر ان کی مناسب قیمت خواتین کو نہیں ملتی۔
بلوچستان میں خواتین مختلف شعبوں میں بھی اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کررہی ہیں جس کیلئے ضروری ہے کہ حکومت خواتین کیلئے مختلف اسکیمات ترجیحی بنیادوں پر تشکیل دے تاکہ خواتین خود کفیل ہوکر معاشرے میں برابری کی بنیاد پر میدان میں آسکیں۔
ہمارے یہاں المیہ یہ ہے کہ خواتین کو مکمل نظرانداز کیاجاتا ہے۔ بلوچستان میں ماضی کی نسبت اب خواتین زیادہ تعداد میں زیور تعلیم سے آراستہ ہوکر اپنا لوہا منوارہی ہیں مگر ان کیلئے بہترین روزگار کے مواقع پیدا نہیں کئے جارہے جس کی وجہ سے ان کی بڑی تعدادتاحال سماج میں اپنا موثر کردارادا کرنے سے قاصر ہیں ، ہنرمند، تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود انہیں وہ مقام نہیں ملتا جس کے وہ حق دار ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے احسن اقدام اٹھایا گیا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں میں بھی خواتین کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے تاکہ ان کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھایاجاسکے۔ملک کے دیگر صوبوں کی نسبت بلوچستان کی خواتین تمام شعبوں میںآج بھی بہت پیچھے ہیں جس کی بنیادی وجہ ان کو مواقع کی عدم فراہمی ہے اگر انہیں مواقع اور سہولیات فراہم کی جائیں تو بلوچستان کی خواتین بھی بہترین طریقے سے معاشی ومعاشرتی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں گی۔
بلوچستان کی خواتین ہنرمند مگر مواقع سے محروم
وقتِ اشاعت : August 26 – 2017