|

وقتِ اشاعت :   August 27 – 2017

فتح جھنگ :  پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم حالات سے گھبرانے والے نہیں ہیں،ہم کسی آمر سے ڈرے ہیں اور نہ ہی دہشتگرد سے ،کبھی وفاق اور غریب عوام کی سیاست نہیں چھوڑی ،دہشتگردی سے لڑنے کے باوجود دہشتگردوں کو پناہ دینے کا الزام اور ٹرمپ کی دھمکی سفارتی ناکامی ہے۔

امریکہ کی پالیسی ہو یا ٹرمپ کا بیان عوام نے گھبرانا نہیں، نواز شریف اور عمران خان ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں جو الزامات اور اقتدار کی سیاست کرتے ہیں انہیں عوام کی پرواہ نہیں، میاں صاحب کے ترقی اور عمران خان کے تبدیلی کے دعوے جھوٹ ہے ، آج دنیا کو قائل کرنے کی بجائے4سال بعد لگایا جانے والا وزیر خارجہ جی ٹی روڈ پر لوگوں سے پوچھتا ہے میرے قائد کو کیوں نکالا؟،میں نے پارٹی کا پرچم تھام لیا ہے، انصاف پر مبنی نظام بنانا چاہتا ہوں۔ 

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز فتح جھنگ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پوٹھوہار کے غیور عوام سے مخاطب ہو کر خوشی ہو رہی ہے، میں نے مختلف علاقوں میں جلسے کر کے عوام کا جو جذبہ دیکھا وہ کبھی نہیں بھول سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ٹی وی پر روزانہ بیٹھ کر پیپلز پارٹی کو ایک صوبے تک محدود کرنے کی باتیں کرنیو الے آنکھیں کھول کر دیکھیں پیپلز پارٹی خیبر سے لیکر مہران تک آج بھی اسی طرح قائم ودائم ہے جس طرح بھٹو اور بے نظیر کے دور میں تھی۔ یہ پارٹی وفاق کی پارٹی اور چاروں صوبوں کی زنجیر ہے ۔ا نہوں نے کہا کہ ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی مگر عوام نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا۔ ہم نے ہمیشہ غربت کے خاتمے، کسان کی خوشحالی، محنت کش کی بھلائی روزگار خواتین کی عزت، اقلیتوں کے حقوق کی بات کی ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی وفاق، عوام اور غریبوں کی سیاست نہیں چھوڑی نہ کسی آمر کے سامنے جھکے اور نہ کسی دہشتگرد سے ڈرے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک نازک صورتحال سے گزر رہا ہے۔ مشرقی اور مغربی ممالک سے تعلقات ہوں یا ہمسایہ ممالک کہیں سے اچھی خبر نہیں آ رہی۔ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ پاکستان نے اپنے آپ کو نہ بدلا تو وہ بدل دیں گے۔ یہ ملک دہشتگردی کے خلاف لڑ رہا ہے ہمارے عوام اور لیڈر دہشتگردی کا شکار ہیں۔ 

اس کے باوجود ہم پر دہشتگردوں کو پناہ دینے کا الزام ہے۔ پاکستان سفارتی طور پر تنہا ہو چکا ہے کوئی ہماری بات ماننے کو تیار نہیں ۔ اس کا ذمہ دار کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ (ن) کی حکومت کی کوئی خارجہ پالیسی نہیں ۔

دنیا کو قائل کیا جاتا ہے مگر ان حکمرانوں نے 4سال تک کوئی وزیر خارجہ ہی نہیں بنایا اور اب جب وزیر خارجہ بنایا وہ دوسرے ممالک جانے کی بجائے جی ٹی روڈ پر لوگوں سے پوچھ رہا ہے میرے قائد کو کیوں نکالا گیا۔ 

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان جس پر تمام سیاسی جماعتیں متفق تھیں اس پر عمل نہیں ہو رہا۔ اس پلان پر مکمل عمل کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اندھی نہیں دیکھ رہی ہے کہ آپ کیا کر رہے ہیں،جب دہشت گرد نام بدل کر سیاسی پارٹی بنا لیں اور ایک صولے کی حکومت دہشت گردوں کی فنڈنگ کرے تودنیا آپ پر الزامات لگائے گی ۔ آپ عوام کو دھوکہ دے سکتے ہو مگر دنیا کو نہیں حکمرانوں کی سمجھ میں یہ چھوٹی سی بات نہیں آ رہی۔ 

انہوں نے کہا کہ ہمیں بیرونی اور اندرونی چیلنجز کا سامنا ہے۔ حکمران اور سیاستدان عوام کو اصل صورتحال نہیں بتا رہے یہ گالم گلوچ اور اخراجات کی سیاست کر رہے ہیں۔ تحریک انصاف اور نواز شریف میں ملک کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت ہی نہیں۔ ان کے ایجنڈا میں غریب، کسان ، مزدور اور عوام نہیں ان کا ایجنڈا اقتدار حاصل کرنا اور ہمیشہ اقتدار میں رہنا ہے۔ 

میاں صاحب کی ترقی اور عمران کی تبدیلی جھوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پینے کا صاف پانی نہیں۔ عوام قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہیں۔ صنعتیں بند ہو رہے ہیں ۔ مزدور اور کسان خوشحال نہیں صحت اور تعلیم کا برا حال ہے اور یہ ترقی کے جھوٹے دعوے کر رہے ہیں۔

نواز شریف نا اہل اور حکومت ناکام ہے دوسری طرف خان صاحب تبدیلی کے جھوٹے دعوے کر رہے ہیں۔ جب لوگوں کو ان کی ضرورت پڑتی ہے تو یہ پہاڑوں پر چڑھ کر اترنے کا نام نہیں لیتے۔ 

خان صاحب نے مچھر سے بھی ڈرنا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان گھوٹکی کے ایک جعلی پیر اور دادو کے ایک سابق وزیراعلیٰ جسے کرپشن کی وجہ سے ہٹایا گیا ان کے ذریعے تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔ نواز شریف اور عمران ایک سکے کے دور رخ ہیں ۔

وہ اپنے اقتدار کی بات اور الزامات کی سیاست کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان حالات سے گھبرانے والے نہیں ہیں،میں نے پارٹی کا پرچم تھام لیا ہے۔ 

بھٹو کو تب اقتدار ملا تھا جب ملک دو لخت ہو چکا تھا۔ معیشت بیٹھ چکی تھی اور 90ہزار قیدی تھے۔ بھٹو نے اپنی ذہانت سے قیدیوں کو آزاد کرایا اپنی سر زمین واپس لی۔

معیشت کو بحال کیا اور ملک کو آئین دیا ہے۔ زمین کسانوں کو زمینوں کا مالک بنایا ادارے بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مساوات پر مبنی معاشرہ بنائیں گے ۔ 

صحت ، تعلیم کی سہولیات اور خوشحالی لائیں گے مجھے عوام کا ساتھ چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی پالیسی ہو یا ٹرمپ کا بیان عوام نے گھبرانا نہیں ۔ پیپلز پارٹی دہشتگردوں سے بھی لڑتی ہے اور امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتی ہے۔ ملالہ واقعے کے بعد نیٹو سپلائی ہم نے جب بند کی تو تاریخ میں پہلی بار امریکہ نے کسی ملک سے معافی مانگی تھی۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم نے کالے قوانین کا خاتمہ کیا۔ ملازمین کی تنخواہوں کو بڑھایا ۔ پنشن میں اضافہ کیا۔ ہم مزدور کی اجرت پھر بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پر ہمیشہ نوکریاں دینے کا الزام لگتا ہے۔ 

میں آج عوام میں کھڑے ہو کر اس جرم کو قبول کرتا ہوں اور میں اقتدار میں آیا تو یہ جرم دہراؤں گا کیونکہ روزگار عوام کا حق ہے۔ میں انصاف پر مبنی نظام بنانا چاہتا ہوں۔ جس میں ریاست سب کو ایک آنکھ سے دیکھے ہمارے معاشرے کی بقا اور ترقی مساوات سے منسلک ہے۔ یہی بھٹو اور بے نظیر کی منزل تھی اور یہی میری منزل ہے۔