|

وقتِ اشاعت :   August 28 – 2017

وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی خیبر ایجنسی کے قبائلی افراد نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان اور افغانستان و پاکستان کے لیے جاری کی گئی نئی پالیسی کے خلاف طورخم سرحد تک احتجاجی مارچ کیا۔

خیبر ایجنسی کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد لنڈی کوتل میں حمزہ بابا گراؤنڈ میں جمع ہوئی، جس کے بعد ہاتھوں میں قومی پرچم اٹھائے یہ مظاہرین طورخم سرحد کی جانب بڑھے۔

احتجاجی ریلی میں سیکڑوں گاڑیاں بھی شامل تھیں جبکہ مظاہرین میں شامل کئی افراد کا تعلق سکھ برادری سے تھا۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز (27 اگست کو) قبائلی عمائدین نے ایک جرگے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر احتجاجی مظاہرے کے انعقاد کا فیصلہ کیا تھا۔

دوسری جانب قبائلی مظاہرین کے احتجاج کی وجہ سے پاک-افغان سرحد پر واقع طورخم گیٹ کو ہر قسم کی نقل و حرکت کے لیے بند کردیا گیا۔

ذرائع کے مطابق قبائلی افراد کی ریلی کے پیش نظر سیکیورٹی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے باب پاکستان کو بند کیا گیا۔

دوسری جانب بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی آمیز تقریر کے خلاف سیاسی جماعتوں، قبائلی افراد اور سول سوسائٹی کے ارکان نے احتجاجی مظاہرے کیے۔

پاک-افغان سرحد کے نزدیکی شہر چمن میں نکالی گئی ریلی میں احتجاجی مظاہرین نے امریکی صدر اور بھارت کے خلاف نعرے بازی کی جبکہ بلوچستان میں بھارت اور افغان خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے جاری دہشت گردی کو روکے جانے کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پر کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔

بلوچستان کے شہر کوہلو میں بھی قومی پرچم لہراتے مظاہرین شہر کی مختلف سڑکوں سے گزرتے ہوئے صوبے میں بھارتی مداخلت کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔

ادھر سبی میں بھی سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کے ارکان اور قبائلی افراد سڑکوں پر نکلے اور امریکا کی حالیہ دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے وطن کے دفاع کا عزم کیا۔

مظاہرین نے عہد کیا کہ وہ پاکستان کے تحفظ کے لیے مسلح افواج کی حمایت جاری رکھیں گے۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز (27 اگست کو) کراچی میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آئی ایس او) کی جانب سے نمائش چورنگی سے امریکی قونصلیٹ تک ‘امریکا مردہ باد ریلی’ نکالنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

تاہم کراچی پولیس نے امریکا کے پاکستان پر لگائے گئے الزامات کے خلاف نکلنے والی اس ریلی کو امریکن قونصلیٹ تک جانے نہ دیا۔

مظاہرین نمائش چورنگی میں جمع ہوئے تھے کہ پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کرکے کارکنان کو منتشر کردیا جبکہ ریلی میں شامل کئی رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار بھی کرلیا گیا۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان، پاکستان اور خطے کی نئی پالیسی دیتے ہوئے پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا تھا جس کو پاکستان کی جانب سے رد کردیا گیا تھا۔

خطاب کے دوران امداد میں کمی کی دھمکی دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان کو اربوں ڈالر ادا کرتے ہیں مگر پھر بھی پاکستان نے اُن ہی دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے جن کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے‘۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے اس رویے کو تبدیل ہونا چاہیے اور بہت جلد تبدیل ہونا چاہیے‘۔

دوسری جانب جنوبی ایشیاء میں اہم اتحادی بھارت سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’امریکا افغانستان میں استحکام کے لیے بھارتی کردار کو سراہتا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ بھارت افغانستان کی اقتصادی معاونت اور ترقی کے لیے مزید کام کرے‘۔

خیال رہے کہ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں چند ہزار امریکیوں کے بدلے امریکا نے لاکھوں افراد کو ہلاک کردیا، لاکھوں زخمی اور معذور جبکہ ہزاروں گرفتار ہوئے، امریکا کی جنگجوانہ پالیسی سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوا اور یہاں شدت پسندی بڑھی، بالخصوص افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں نے نہ صرف قبائلی علاقوں میں ٹھکانے بنائے بلکہ شہری علاقوں میں بھی کھل کر موت کا کھیل کھیلا۔