کوئٹہ: بلوچستان کے سینئر صحافیوں نے بلوچستان کے شہید صحافیوں کوان کی خدمات اور قربانیوں پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ طویل قربانیوں اور شہادتوں کے باوجود بلوچستان میں سچ کا سفر جاری ہے۔
نہ تو ہم نے سچ پر سودے بازی کی اور نہ کبھی کریں گے،آزادی صحافت اور اصولوں کیلئے قربانی دینے والے شہداء کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی،حکومت تمام شہید صحافیوں اور ایک ملکی نیوز ایجنسی اپنے شہید صحافیوں کے لواحقین کو معاوضے کی فوری ادائیگی کو یقینی بنائے۔
ان خیالات کا اظہار بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر خلیل احمد،سینئر صحافی لالہ صدیق بلوچ،کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضاالرحمٰن اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے مرکزی نائب صدر سلیم شاہد نے پیر کو بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے زیراہتمام کوئٹہ پریس کلب میں یوم شہداء صحافت کے موقع پر منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اسٹیج سیکرٹری کے فرائض بی یو جے کے جنرل سیکرٹری ایوب ترین نے انجام دیئے،اس موقع پر سینئر صحافیوں مظہرعباس اور محمد ریاض نے ٹیلی فونک خطاب کیا،تعزیتی ریفرنس میں قرار دادیں بھی منظور کی گئیں،جبکہ شہید صحافیوں کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں 40سے زائد صحافی فرائض کی راہ میں اپنی جان قربان کرچکے ہیں ۔
انہوں نے جس مقصد کیلئے اپنی جانیں قربان کیں وہ ہمارے لئے مشعل راہ ہیں شہید صحافی ہمارے لئے جدوجہد کی راہ متعین کرکے گئے ہیں،آزادی صحافت اورصحافیوں کا چولی دامن کا ساتھ ہے صحافت مقدس پیشہ ہے اور صحافی معاشرے کے حقائق کو پوری سچ کے ساتھ عوام تک پہنچاتے ہیں اور یہی بات حکمرانوں ودیگر کو پسند نہیں۔
آزادی صحافت کیلئے جدوجہد کرنے والے صحافیوں نے نہ تو کبھی اپنے مشن پر کوئی سمجھوتہ کیا اور نہ ہی کوئی سودے بازی کی جس کی وجہ سے و ہ جسمانی طور پر ہم سے جداکردیئے گئے لیکن آج بھی نہ صرف ہمارے دلوں میں زندہ ہیں بلکہ رہتی دنیا تک انکا نام اور انکی قربانیوں کو یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے نہ صرف دور آمریت بلکہ جمہوری ادارو میں بھی صحافیوں نے اپنے مشن کیلئے قربانیاں دی ہیں قید و بند کی سزائیں اور کوڑے کھانے کے بعد صحافیوں نے اپنی جانوں کے نذرانے بھی دیئے عراق کے بعد سب سے زیادہ جانوں کی قربانیاں دینے والے صحافیوں کا تعلق پاکستان سے ہے اوران میں سب سے بڑی تعداد بلوچستان کے صحافیوں کی ہے ۔
شہید ارشاد مستوئی جب شہید ہوئے تو وہ بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری تھے اورجو بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کیلئے ایک اعزاز کی بات ہے۔
کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان قلم کے چالیس سے زائد پاسبان شہید ہوئے مگر نہ تو بلوچستان کے صحافی سچ کے سفر سے دستبردار ہوئے اور نہ اپنی جدوجہد سے پیچھے ہٹے ہیں بلکہ آج کے اس تعزیتی ریفرنس سے اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ شہید صحافیوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے انکے مشن کو جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ شہید صحافیوں کی بڑی تعداد کے لواحقین کو ابتک حکومت کی جانب سے معاوضہ ادا نہیں کیا گیا ہے جبکہ شہید ارشاد مستوئی ،شہید عبدالرسول اور محمد یونس جو اپنے ادارے نیوز ایجنسی ’’آن لائن‘ ‘ میں فرائض کی انجام دہی کے دوران شہید ہوئے انکے ادارے کی جانب سے تین سال گزرنے کے باوجود ان شہداء کے لواحقین کو معاوضے کی ادائیگی کو نہ صرف یقینی نہیں بنایا گیا ہے ۔
اس سلسلے میں جب بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے ادارے کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا گیا تو انکا جواب نہ صرف افسوسناک تھا بلکہ انہوں نے شہید ارشاد مستوئی اورانکے ساتھیوں کوجزوقتی سٹاف قرار دیکر ہمارے زخموں پرنمک پاشی کی ہے۔
اس موقع پر کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمٰن نے کوئٹہ پریس کلب میں صوبے کے شہید صحافیوں کیلئے شہداء ٹرسٹ کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسکے ذریعے شہید خاندانوں کی بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے ساتھ ملکر بھر پور ہر قسم کی امداد کویقینی بنانے کے سات انکے ساتھ قریبی رابطہ بھی رکھا جائے گا۔
اس موقع پردو قرار دادیں بھی منظور کی گئیں پہلی قرار داد میں بلوچستان کے شہید صحافیوں کو زبردست خراج عقیدت پیش اور انکے لواحقین سے اظہاریکجہتی کرتے ہوئے صوبائی حکومت کی جانب سے تمام شہید صحافیوں کے خاندانوں کو معاوضوں کی عدم ادائیگی کی مذمت کرتے ہوئے اس سلسلے میں حائل رکاوٹیں دور اورشہید صحافیوں کے لواحقین کو پالیسی کے مطابق معاوضے کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا۔
دوسری قرار داد میں آن لائن نیوز ایجنسی کی جانب سے شہید ارشاد مستوئی، شہید عبدالرسول اور شہید محمد یونس کے لواحقین کو معاوضوں کی عدم ادائیگی اورا س سلسلے میں ادارے کی انتظامیہ کی جانب سے اختیارکردہ موقف کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ آن لائن نیوز ایجنسی ان شہید صحافیوں کے لواحقین کو معاوضے کی فوری ادائیگی کو یقینی بنائے ان قرارداد کی ریفرنس کے شرکاء نے متفقہ طور پر منظوری دی گی۔
بعدازاں کوئٹہ پریس کلب سے آن لائن نیوز ایجنسی کے دفتر تک ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی اور دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیااور شہید صحافیوں کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔