کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ کی طرف سے کوئٹہ پریس کلب میں بی این ایم کے خاتون رہنماؤں نے ایک پریس کانفرنس پڑھ کر سنائی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پریس کانفرنس ہم بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ کی طرف سے پڑھ کر سنا رہے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے پارٹی سربراہ سمیت تمام کارکنوں کیلئے سیاست اور آزادی اظہار پر مکمل پابندی لگائی گئی ہے۔ پارٹی موقف کے اظہار پر بی این ایم کے کارکنوں کو اٹھا کر لاپتہ کیا جاتا ہے اور پھر ان کی گولیوں سے چھلنی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں سے دریافت ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی این ایم کے بانی صدر غلام محمد بلوچ، ڈاکٹر منان، رسول بخش مینگل، حاجی رزاق، رزاق گْل، صمد تگرانی سمیت متعدد رہمنا قتل کئے گئے ہیں یا ڈاکٹر دین محمد، غفور اور رمضان بلوچ کی طرح اْٹھا کر لاپتہ کئے گئے ہیں۔ لاپتہ کا لفظ شاید صحیح نہیں ہو گا کیوں کہ ہم سب جانتے ہیں وہ کہاں ہیں۔
یہ قتل و اغوا کا سلسلہ نہ بند ہوا ہے نہ تھم گیا ہے، بلکہ اس میں ہر آئے وقت کے ساتھ شدت لائی جارہی ہے۔ سنہ دو ہزار سے مشرف دور میں شروع ہونے والے اس سلسلے کو پی پی پی کی سرکار نے مزید پرتشدد بنا کر لاپتہ افراد کو جانوروں کی طرح قتل کرکے ان کی مسخ شدہ لاشوں کو پھینکنے کا سلسلہ شروع کیا۔ مسلم لیگ نے مارو اور پھینکو کے ساتھ جعلی انکاؤنٹر کا اضافہ کیا۔