|

وقتِ اشاعت :   August 30 – 2017

مستونگ: قومی جسٹس پارٹی مرکزی چیئرمین ملک سمندر خان کاسی مرکزی سیکرٹری جنرل حقدار قیصرانی ایگز یکٹو ممبر محمد رمضان سابق جج ممتاز قانون دان محمد اکبر آزاد اور دیگر رہنماؤں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس ملک کو ایک نئے آئین کی سخت ضرورت ہے مگر بد قسمتی سے اس ملک کے آئین کو ہمیشہ غیر سیاسی و غیر جمہوری عناصر نے اپنے ضرورت و مفادات کی خاطر اس میں ترمیم کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ قومی جسٹس پارٹی کی قیام کا مقصد ایک جمہوری کلچر کی فروغ نظریاتی کارکنوں کو ان کی سیاسی حقوق کی فراہمی موروثی سیاست کا خاتمہ خود مختیار پارلیمنٹ کرپشن سے پاک سیاسی ماحول بے روزگاری نوجوان طبقہ خواتین کو ماہانہ 50 ہزار سے لے کر 75 ہزار تک روزگار الاؤنس کی فراہمی کیلئے عملی جدوجہد زمینداروں کو مفت اور سستے داموں بجلی کی فراہمی کو یقینی بناناتمام سیاسی جمہوری جماعتوں سے اچھے اور مثبت روابط استوار کرنا ہمارا آئین و منشور میں شامل ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو اسلام اور دین قوم پرستی کے نعرے پر ہمیشہ دھوکہ دیا گیا سیاست کو جاگیر سمجھ کر ہمیشہ موروثی طریقے سے چلانے نظریاتی کارکنوں لسانیت و قومیت کے نام پر پشتون بلوچ قوم کو پسماندہ رکھنا ان نام نہاد قوم پرست لیڈرز ہے جو سیاست جیسے پاک عنصر کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کرتے ہیں عوام سے ان کو کوئی سروکار نہیں انہوں نے کہاکہ جب تک افغانستان میں امن نہیں ہو گا ۔

اس وقت تک پاکستان میں قیام امن کی بحالی ممکن نہیں ہے انہوں نے کہاکہ اس ملک میں نئے آئین کی تشکیل کی ضرورت ہے موروثی سیاست کا خاتمہ مڈل کلاس لوگوں کو آگے لانا مذہبی سکولر اداروں جو ڈیشنری نظام پارلیمنٹ ایک کو اپنے دائرہ کار اور دائرہ اختیا رمیں رہنما جمہوریت کہلاتا ہے اور احتساب کا عمل ہر کسی پر بلا تفریق ہونا چاہیے اس کے بغیر جمہوریت کی فروغ ناممکن ہے ۔