امریکا کا کہنا ہے کہ اس نے پاکستان کے لیے عسکری امداد کی مد میں ساڑھے 25 کروڑ ڈالر مختص کررکھے ہیں تاہم پاکستان اپنے اندرونی دہشت گرد نیٹ ورکس کے خلاف موثر کارروائی کرکے ہی یہ امداد حاصل کرسکتا ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو اس بات سے آگاہ کیا ہے کہ اس نے عسکری امداد کی مد میں پاکستان کے لیے 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر مختص کررکھے ہیں تاہم اسلام آباد محض اسی صورت میں یہ امداد حاصل کرسکتا ہے جب وہ ان اندرونی دہشت گرد نیٹ ورکس کے خلاف موثر کارروائی کرے جو پڑوسی ملک افغانستان پر حملوں میں ملوث ہیں۔
امریکی انتظامیہ کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات میں کشیدگی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی اور پاکستان پر عائد کیے جانے والے الزامات کو پاکستان نے مکمل طور پر مسترد کردیا ہے اور اس کے خلاف احتجاج بھی کیا جارہا ہے۔
اخبار کے مطابق 2002 سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کردار ادا کرنے پر امریکا کی جانب سے پاکستان کو تقریباً 33 ارب ڈالرز دیے جاچکے ہیں تاہم حالیہ چند برسوں کے دوران امریکی امداد میں بتدریج کمی آئی ہے کیوں کہ امریکا کا موقف ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین پر مخصوص دہشت گرد نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی نہیں کررہا جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ تمام دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کررہا ہے۔
گزشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا پاکستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کی موجودگی پر اب خاموش نہیں رہ سکتا جو خطے اور دنیا کے لیے خطرہ ہیں۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکا پاکستان کو اربوں ڈالرز دے رہا ہے اور وہ ان ہی دہشت گردوں کو پناہ دے رہا ہے جن کے خلاف امریکا جنگ لڑ رہا ہے، لیکن اب یہ سلسلہ بند ہونا ہوگا اور ایسا بہت جلد ہوگا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت کردہ تبدیلیوں کے بعد پاکستان کی عسکری امداد کی شرائط مزید سخت ہو گئی ہیں۔ ایک بار جب پاکستان موثر طریقے سے طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی شروع کردے گا تو امداد جاری کردی جائے گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس بات کا فیصلہ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کریں گے کہ پاکستان نے موثر کارروائی کی یا نہیں۔
یاد رہے کہ 2016 میں امریکی کانگریس نے فوجی امداد کی مد میں پاکستان کے لیے 1.1 ارب ڈالر کی منطوری دی تھی جس میں سے اب ساڑھے 25 کروڑ ڈالر جاری کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم اگر امریکی محکمہ خارجہ نے کانگریس کو آئندہ چند ہفتوں اس رقم کے استعمال سے متعلق واضح پالیسی سے آگاہ نہیں کیا تو یہ رقم واپس امریکی محکمہ خزانہ کے اکاؤنٹ میں چلی جائے گی۔
ٹرمپ انتظامیہ کے حکام کا کہنا ہے کہ ان کی خواہش ہے کہ اس رقم کو پاکستان کو بطور مراعت دے کر اس کا رویہ تبدیل کرنے کی کوشش کی جائے۔