|

وقتِ اشاعت :   September 1 – 2017

پشاور: وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کی مہمند ایجنسی میں ہونے والے بارودی سرنگ دھماکے کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق جبکہ 2 زخمی ہوگئے۔

پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق دھماکا مہمند ایجنسی کی تحصیل امبار کے علاقے شاتی مینہ میں ہوا، جس کے نتیجے میں باپ، بیٹا سمیت 3 افراد جاں بحق جبکہ قبائلی لیڈر ملک علی رحمٰن سمیت 2 افراد زخمی ہوئے۔

دھماکے کے زخمیوں کو باجوڑ ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

آج زیادہ تر قبائلی ایجنسیوں میں عید الاضحیٰ منائی گئی اور دھماکا اُس وقت ہوا جب لوگ عید کی نماز ادا کرنے کے بعد گھر جارہے تھے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں اور سیکیورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچیں اور علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

مہمند ایجنسی افغان سرحد کے ساتھ پاکستان کی وفاق کے زیر انتظام 7 ایجنسیوں میں سے ایک ہے، جہاں اکثر و بیشتر بارودی سرنگ کے دھماکوں میں سیکیورٹی اہلکاروں اور امن کمیٹی کے سربراہوں کو نشانہ بنایا جاتا رہتا ہے۔

پاک فوج ان قبائلی علاقوں میں متعدد آپریشنز کر چکی ہے جس کے بعد یہاں سیکیورٹی صورتحال بہتر کرنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔

مہمند ایجنسی کے ساتھ واقع خیبر ایجنسی میں گذشتہ 2 برس میں 2 آپریشن خیبر-ون اور خیبر-ٹو کیے گئے جبکہ حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج نے 15 جون 2014 کو شمالی وزیرستان ایجنسی میں آپریشن ضربِ عضب شروع کیا تھا۔

خیبر ایجنسی کی وادی راجگال میں بھی رواں برس ‘آپریشن خیبر فور’ کا آغاز کیا گیا، جس کا حال ہی میں اختتام ہوا۔