|

وقتِ اشاعت :   September 6 – 2017

کوئٹہ : ژوب ، موسیٰ خیل ، لورالائی اور بلوچستان کے دیگر اضلاع کے لئے شروع کئے گئے شمسی توانائی کے منصوبے میں کروڑوں روپے کی خردبرد کا انکشاف ہو گیا ، سابق ایڈیشنل سیکرٹری توانائی منظور احمد اور ڈائر یکٹر جنرل محکمہ توانائی نصرت اللہ بلوچ نے ملی بھگت سے سرکار کو تقربیا 11 کروڑ کا چونا لگا دیا ۔

شمسی توانائی کا منصوبہ من پسند اور جعلی کمپنیوں کو دے کر کروڑوں روپے جیبوں کی نظر کر دئیے گئے ، بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں کے لاکھوں لوگ شمسی توانائی کے منصوبے کے ثمرات سے محروم کر دئیے گئے نیب بلوچستان نے کیس کی تحقیقات مکمل کر کے احتساب عدالت میں 11 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کر دیا۔ 

محکمہ انرجی کی جانب سے ژوب ، موسیٰ خیل ، لورالائی اور بلوچستان کے دیگر اضلاع کے دیہاتوں میں سولر پینلز کی تنصیب اور خریداری کے منصوبے میں کروڑوں روپے خردبرد کے انکشاف کے بعد نیب کی جانب سے انکوائری شروع کی گئی ۔

نیب کے سینئر تفتیشی افسر عمران شیخ کی جانب سے انکوائری کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ منصوبوں میں من پسند اور جعلی کمپنیوں کے ساتھ شمسی توانائی کے 11 منصوبوں کے معاہدے کئے گئے، مذکورہ کمپنیز لانگ لائف انرجی سسٹم بنام اسد علی اور سولر فیلڈ این ذیڈ کو بنام آصف علی فیض کے پاس نہ ضروری لائسنس تھے، نہ ضروری تجربہ اور نہ ہی وہ پاکستان انجینئرنگ کونسل سے رجسٹرڈ تھیں۔

نیب کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ سابق ایڈیشنل سیکرٹری اور ڈائر یکٹر جنرل محکمہ توانائی بلوچستان نے جعلی کمپنیوں اور دیگر افراد سے ملکر شمسی توانائی کے منصوبوں میں سرکار کو تقربیا 11 کروڑ کا نقصان پہنچایا ہے ۔ 11 ملزمان کے خلاف نا قابل تردید ثبوتوں کی روشنی میں نیب بلوچستان نے ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر دیا۔