وزیراعلیٰ نے کرخ میں گرڈ اسٹیشن کا افتتاح کیا ،اس گرڈ اسٹیشن کی تعمیر پر تقریباً 24کروڑ روپے کے اخراجات آئے ہیں۔ تقریباً 123کلو میٹر طویل پاور ٹرانسمیشن لائن خضدار اور کرخ کے درمیان تعمیر کی گئی ہے جس سے کرخ اور مولہ کے پسماندہ ترین علاقوں کو بجلی فراہم کی جائے گی۔
امید ہے کہ کیسکو کی انتظامیہ دن میں بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کرخ اور مولہ کے علاقے میں نہیں کرے گی جیسا کہ خضدار سے باہر دوسرے علاقوں کے ساتھ کیا جارہا ہے۔
یہ غنیمت ہے کہ کرخ اورمولہ کے رہائشیوں کو ستر سال بعد بجلی کی سہولت مہیا ہوگئی، باقی ماندہ علاقوں کو کب بجلی ملے گی یہ کسی کو معلوم نہیں ۔
کرخ اور مولہ کے قرب وجوار میں بجلی کی فراہمی کی وجہ وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کی ذاتی دلچسپی ہے، یہ ان کا علاقہ ہے اور وہ وزیراعلیٰ ہونے کے علاوہ علاقے کے سب سے بڑے سردار بھی ہیں اس لیے وہ اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے یہ ترقیاتی کام سرانجام دے رہے ہیں۔ بجلی آنے کے بعد زرعی ٹیوب ویلوں کو بھی بجلی ملے گی جس سے بڑی تعداد میں زمین آباد ہوگی اور علاقے میں خوشحالی کا دور شروع ہوگا۔
وزیراعلیٰ نے اپنی تقریر کے دوران اس دلچسپی کا اظہار کیا کہ بجلی کی فراہمی کے بعد معاشی ترقی کی رفتار میں اضافہ ہوگا کیونکہ زرعی ٹیوب ویلوں کو بجلی فراہم کی جائے گی ۔
اس علاقے کی زمین زرخیز ہے اوریہاں پر اعلیٰ پیمانے کی کپاس پیدا ہوتی ہے، گردو نواح میں زبردست کاشت کاری کی وجہ سے علاقے میں معاشی خوشحالی نمایاں نظر آتی ہے ۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت، بلوچستان کی بجلی او رپانی کی ضروریات کا خاص خیال رکھے خصوصاً پاور ٹرانسمیشن لائن کو تبدیل کیاجائے اور زیادہ بہتر بنایا جائے تاکہ بجلی کی ترسیل میں کوئی خلل واقع نہ ہو ۔ موجودہ پاور ٹرانسمیشن لائنز اتنے بوسیدہ اور ناکارہ ہیں کہ کوئٹہ جیسے شہر میں بجلی کی ترسیل میں خلل واقع ہوتاہے اور ایساایک دن میں درجن بار ہوتا ہے ۔ یہ حال صوبائی دارالحکومت کا ہے دوردراز علاقوں کا کیا حال ہوگا اس کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے ۔
اخبارات کیسکو سے متعلق شکایات سے بھری پڑی ہیں۔ بلوچستان میں بجلی کی پیداوار 2400میگا واٹ ہے اور اس کی ضرورت صرف 1500میگا واٹ ہے جبکہ ٹرانسمیشن لائنزصرف 400میگا واٹ کا لوڈ اٹھا سکتی ہیں اس لیے بجلی کی سپلائی اس وقت تک غیرتسلی بخش رہے گی جب تک پاور ٹرانسمیشن کے نظام کو درست نہیں کیا جاتا ۔ وزیراعلیٰ نے اپنی تقریر میں بجلی کے صارفین سے گزارش کی کہ وہ لوڈشیڈنگ سے بچنے کیلئے بجلی کے بل جلد ادا کریں ۔
ہم گزشتہ تیس سالوں سے بجلی کے بل وقت پر ادا کررہے ہیں کیسکو کو ہمارے خلاف کوئی شکایت نہیں ہے لیکن دن میں درجن بار گھر اور دفتر کی بجلی غائب رہتی ہے اور بسا اوقات وولٹیج کی کمی بیشی سے پریس مشینری اور دفتر کے کمپیوٹراور دوسرے بجلی سے چلنے والی الیکٹرونکس اشیاء کو شدید نقصانات پہنچتی ہے۔
لہذاضرورت اس امر کی ہے کہ کرخ اور مولہ کے علاقوں میں بجلی کی ترسیل کو یقینی بنایاجائے اور اس کی سپلائی میں کمی بیشی نہ ہوتاکہ غریب کاشتکاروں کے لاکھوں روپے کی مالیت کے ٹیوب ویل اور دیگر تنصیبات کو نقصان نہ پہنچے ۔
یہ بات یقینی بنائی جائے کہ کیسکو کے کرپٹ افسران برق رفتار بجلی کے میٹر ز نصب نہ کریں، سرکاری ادارے لوگوں کے مال پر ڈاکہ نہ ڈالیں ۔
اس کے علاوہ پورے جھالا وان اور اس کے تمام دیہاتوں کو بجلی، گیس اور پینے کا پانی فراہم کیاجائے ،کم سے کم خضدا ر اور اس کے گردونواح خصوصاً نال اور وڈھ میں سوئی گیس فراہم کی جائے ۔
نوا ز شریف نے سالانہ اربوں روپے خرچ کر کے اپنے پنجاب کے ممبران اسمبلی کے حلقہ انتخاب کو گیس فراہم کی تھی چنانچہ پنجاب کے ہر دیہات اور شہر میں سوئی گیس ہے لیکن تربت اور خضدار جو بلوچستان کے دوسرے اور تیسرے بڑے شہر ہیں وہ قدرتی گیس سے 60سالوں سے محروم ہیں۔ خضدار اور تربت کو سوئی گیس فراہم کریں باقی اضلاع کو ایل پی جی گیس دیں۔