|

وقتِ اشاعت :   September 19 – 2017

کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر وسینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا ہے کہ ملک میں پارلیمنٹ کی بالادستی نہیں ہے۔

پارلیمنٹ کو یر غمال بنایا گیا ہے اور ملک میں داخلہ وخارجہ پالیسی نہ ہونے کے برابر ہے منتخب حکومتیں اس پارلیمنٹ کو جوابدے نہیں ہے اور خاص کر موجودہ حکومت جوابدے نہیں ہے ۔

فیڈریشن میں سینیٹ با اختیار نہیں ہے اس پر صدرکو توجہ دینی چا ہئے مجموعی طور پر ملک کابجٹ اشرافیہ کیلئے ہے بالادست قو توں کی لئے اس کیلئے رشتہ کمزور ہوا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ میں اظہار خیال کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے علاقوں میں نہ سڑکیں ہے نہ کوئی اور ترقیاتی کام چالیس، پچاس سال بعد ہمارے علاقوں میں ہمارے شہروں میں کام نہیں ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں معلمو ہے کہ سواب مین سیلاب آیا، وہاں پر دہشتگردی ہو ر ہی ہے آج تک کالام کی سڑک نہیں بنی کاغان میں بھی یہی حالت ہے یہاں پر قدرت نے عجیب جنت نیر علاقہ بنا ئے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہمسایوں کے ساتھ تعلقات سارے ہمسایہ ممالک کے ساتھ آپ کے تعلقات کشیدہ ہے 193 ممالک میں سے صرف چار ممالک باتوں کے حد تک آپ کے حمایت کر رتے ہیں ۔

خارجہ پالیسی تو آپ کی حمایت کر تے ہیں خارجہ پالیسی میں تو آپ فیل ہو چکے ہیں آپ اکیلئے ہو بالکل اکیلے ہو تعلیم کا ذکر کیا گیا انتہاء پسندی کے خلاف تعلیم کو بڑھانا چا ہئے کہاں ہے تعلیم کیا تعلیم مفت ہے؟ کسی بھی صوبے میں تعلیم مفت نہیں ہے کتاب دینے سے تعلیم مفت نہیں ہو جاتی ۔

انہوں نے کہا ہے کہ امتحانات کے فیصلوں کو دیکھیں تو اس ملک میں سب سے مہینی چیز تعلیم ہے کہتے ہیں طبقاتی فرق کم ہو چکا ہے بلکہ طبقاتی فرز زیادہ ہو چکا ہے انہوں نے کہا ہے کہ آپ گلیوں، یا گاؤں جائیں کون کون لوگ ہیں ۔

جو اس ملک پر حکمرانی کر رہے ہیں اس ملک کی اشرافیہ اس ملک کے سرمایہ دار اس ملک کے جاگیر دار بہت مضبوط ہو چکے ہیں غریب، غریب تر اور امیر امیر تر ہو رہے ہیں بجٹ کولے لیں غریب کیلئے کیا کیا ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ حکومت مسلسل اٹھارویں ترمیم کے خلاف ورزی کر رہی ہے یہ آئین نہیں مان رہی ہیں یہ اٹھارویں ترمیم کو نہیں مان رہے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ صدر کو توجہ دینی چا ہئے مگر کوئی توجہ نہیں دے رہے۔

سب ٹھیک، سب ٹھیک کہتے ہیں سب ٹھیک نہیں ہے میں صدر کا احترام کر تا ہوں لیکن حکومت کو اور اداروں کو اپنے آپ کو ٹھیک کر نا چا ہئے اگر یہ ٹھیک نہ ہوں تو یہ ریاست اور یہ ملک ٹھیک نہیں ہو سکتا۔