کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کا اجلاس کا سپیکر راحیلہ حمید خان درانی کی زیر صدارت ایک گھنٹے کی تاخیر سے تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا اجلاس میں صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ‘ صوبائی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی، سردار اسلم بزنجو اور رکن اسمبلی خالد لانگو نے سوئزرلینڈ میں پاکستان مخالف اشتہاری مہم کے خلاف مشترکہ مذمتی قرارداد پیش کی۔
صوبائی وزیرصحت رحمت صالح بلوچ نے قرارداد ایوان میں پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سوئزرلینڈ میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پاکستان مخالف اشتہاری مہم چلائی گئی ہے جو کہ پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری اور بلوچستان کی عوام کے خلاف منظم سازش ہے۔
چند ملک دشمن منفی عناصر پاکستان کے دشمن ممالک کے پیسوں کے لالچ اور ذاتی مفادات کے حصول کیلئے دہشت گردی کے ساتھ ساتھ ایسے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں قرارداد میں موقف اختیار کیا گیا کہ اس گھناونی سازش کے خلاف اہل بلوچستان سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے ہیں،
بلوچستان ریاست پاکستان کا مضبوط اور وسائل سے مالامال صوبہ ہے، عالمی قوتوں کی ان وسائل پر بری نظر جمی ہوئی ہے جو بلوچستان کے غیور عوام کو قابل قبول نہیں۔
لہٰذا صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے رجوع کرے اور بلوچستان کے وجود کے خلاف عالمی سازش کو عالمی سطح پر بے نقاب کرتے ہوئے سوئس حکومت کو بلوچستان کے عوام کے تحفظات سے آگاہ کرے ۔
صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک عرصہ سے یہ عناصر بلوچ قوم کو اپنے ذاتی مفادادت کے حصول کی جنگ میں جھونکے ہوئے تھے جس میں بے شمار معصوم لوگوں کی جانوں کا ضیاع ہوا ۔
مگر آج بلوچستان کے عوام ناصرف ان سازشوں کو بھانپ چکے ہیں بلکہ ترقی و خوشحالی اور حقوق کے حصول کیلئے پر امن سیاسی و جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے ہوئے ترقی کی منازل طے کررہے ہیں
،جو ان عناصر کو قابل قبول نہیں کیونکہ یہ عناصر پاکستان دشمن ممالک سے پیسے بٹور کر پاکستان کو غیر مستحکم اور بلوچستان میں انارکی پیدا کرنا چاہتے ہیں جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔
ایسے عناصر کو تنبہہ کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے ناکام سازشوں کا سلسلہ چھوڑ دیں اور اگر انہیں اہل بلوچستان کے غموں نے اتنا ہی ہلکان کر رکھاہے تووہ اس سرزمین پر آکر پاکستان کے آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ترقی کے سفر میں حصہ دار بنیں ۔
صوبائی وزیرداخلہ میر سرفراز بگٹی نے مشترکہ مذمتی قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’’را ‘‘فنڈزلشکر ماضی میں یہاں کشت وخون کا بازار گرم کئے ہوئے تھے جس میں معصوم اور بے گناہوں کے خون کی ندیاں بہائی گئی
ں آج موجودہ صوبائی حکومت نے ناصرف ان کی سازشوں کوناکام بنایا بلکہ امن وامان کی بحالی کیلئے ایسے اقدامات اٹھائے جس سے ماضی کی نسبت آج حالات یکسر مختلف ہیں یہی وجہ ہے کہ اب یہ شکست خوردہ عناصر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی عوام کے دلوں میں اور اس سرزمین پر ان عناصر کیلئے کوئی جگہ نہیں بلوچ قوم ان عناصر اور ان کی ملک دشمن پالیسیوں کو مکمل طور پر مسترد کرچکے ہیں ان عناصر کے را سے پیسے لیکر یہاں دہشت گردی کروانے کے ہمارے پاس واضح ثبوت موجود ہیں آج یہاں حکومتی رٹ قائم ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اب یہ وتیرہ بن چکا ہے کہ یہاں ملک دشمن سازشوں اور دہشت گردی میں ملوث عناصر کو یورپ میں پناہ دے دی جاتی ہے جس سے واضح ہوتاہے کہ یورپ کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے ۔
براہمدغ بگٹی‘ حیربیارمری ‘ مہران مری اور خان آف قلات سمیت ایم کیو ایم کے بانی سیاسی پناہ لیئے ہوئے بیٹھے ہیں اور پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں کا حصہ بن رہے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ سوئس حکومت سے رجوع کرکے اس اشتہاری مہم پر ناصرف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا جائے بلکہ ان عناصر کے ریڈ وارنٹ جاری کرکے سوئس حکومت سے انکی گرفتاری کیلئے پرزور مطالبہ کیا جائے ۔
جمعیت علمائے اسلام (ف)کے رہنماء سردار عبدالرحمان کھیتران نے مشترکہ مذمتی قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بارودی سرنگوں سے بچوں اور خواتین کو شہید کرنے والے آج کونسی آزادی کی بات کررہے ہیں
قومی تنصیبات پر حملے اور بے گناہوں کے خون بہا کر حاصل ہونے والی آزادی انہی کو مبارک ہوپاکستان ایک خودمختار ریاست ہے اور بلوچستان اس ریاست کا اہم صوبہ ہے اس کے فیصلے کا حق ہمیں حاصل ہے ۔
سوئزرلینڈ یا بھارت کسی صورت بھی یہ اختیار نہیں رکھتی کہ وہ پاکستان کے فیصلے کرے ہم اسے ملکی سالمیت پر حملے اور اندرونی معاملات میں مداخلت تصور کرتے ہیں
ا نہوں نے کہا کہ ان عناصر کی جانب سے بلوچستان میں سکولوں اور ہسپتالوں کو اڑایا گیا اور اب یہ بیرون ملک بیٹھ کر بلوچستان کے عوام کے بہی خواہ بن رہے ہیں۔
بلوچستان کے عوام کو اس خیر خواہی کی ضرورت نہیںیہاں پارلیمنٹ ہے جمہوری عمل جاری ہے اگر انہیں کوئی بھی فیصلہ کروانا ہے تو سب سے پہلے اس سرزمین پر آنا ہوگا بیرون ملک بیٹھ کر اب انکی یہ دوکانداری نہیں چلے گی اور مجھے یقین ہے کہ یہ سب واپس آئیں گے کیونکہ بلوچستان کے عوام کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ پاکستان کے پرچم کے سائے تلے ہوگا ۔
پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رکن صوبائی اسمبلی پرنس احمد علی نے مشترکہ مذمتی قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ جینوا سمیت سوئزرلینڈ میں جاری پاکستان مخالف اشتہاری مہم انتہائی قابل مذمت ہے دراصل آزادی ہمیں ان عناصر سے حاصل کرنا ہوگی جو بلوچستان کے عوام کے زخموں پر غیروں سے پیسے بٹورتے رہے ۔
بلوچستان کو آگ اور خون کے دلدل میں دکھیل کر خود بیرون ملک عیش و عشرت کی زندگی گزارتے رہے دیار غیر میں بیٹھ کر وہاں کے لوگوں کو اپنی دروغ گوئی سے پاکستان کے خلاف پروپیگینڈا کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں نہ تو وہ پہلے کامیاب ہوئے اور نہ اب وہ کامیاب ہونگے بندوق کی نوق پر نظریات مسلط کرنے کا وقت چلاگیا اب عوام باشعور ہیں اور وہ اپنے اچھے برے کا فیصلہ جانتے ہیں ۔
بلوچستان اور پاکستان ایک دوسرے کیلئے لازم وملزوم ہیں اور اسکے لیئے کسی دوسرے ملک کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں پاکستان مسلم لیگ(ق)کے رکن اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو نے قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے سوس حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔
انہوں نے کہا کہ سوئس حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر کسی دوسرے ملک کے خلاف ہونے والی سازش کی سرکوبی کرے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ایسا نہیں ہوا اور بلوچستان کے عوام کے خون سے رنگے ہاتھوں سے ملکر ایسی سازشیں رچی گئیں جس کی ہم اور اہل بلوچستان شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔
ہم اپنی سرزمین پر بیٹھ کر لوگوں کی خدمت کررہے ہیں بیرون ملک بیٹھ کر عوام کے دکھوں کا مداواکرنیکا دعویٰ کرنے والے پہلے یہاں واپس آئیں بلوچستان کے عوام نے ان سازشوں کو مسترد کردیا ہے اب بلوچستان کی منزل اس کی ترقی ہے جس کی راہ میں کوئی مفاد پرست رکاوٹیں حائل نہیں کرسکتا ۔
سپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید درانی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک کویہ حق حاصل نہیں کہ وہ ہمارے اندورنی معاملات میں مداخلت کرے اس اہم مسلے پر ہم سب کو آواز بلند کرنا ہوگی بلوچستان اسمبلی میں سوئزر لینڈ میں پاکستان مخالف اشتہاری مہم کے خلاف مشترکہ مذمتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی۔
اجلاس میں این ایف سی ایوارڈز میں صوبے کے بقایاجات اور معدنی وسائل میں حصہ سے متعلق قرارداد پیش کی گئی قرارداد پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن اسمبلی مجید خان اچکزئی نے پیش کی قرارداد میں موقف اختیار کیا گیا کہ گزشتہ این ایف سی ایوارڈز میں صوبہ کو صرف 140ارب روپے فراہم کئے گئے جبکہ اس میں مختص کردہ اصل رقم کاتاحال پتہ نہیں چل سکا اب جبکہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد صوبہ کیلئے جو این ایف سی ایوارڈ مرتب ہونے جاری ہے ۔
اس میں صوبہ سے متلعق واجبات اور سینڈک، ماڑی،۔ اوچ، پی پی ایل اور اوجی ڈی سی ایل وغیرہ سے نکالی جانیوالی معدنیات اور گیس میں اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت صوبے کا جس قدر حصہ بتایا گیا تھا، اس صوبہ کے عوام میں شکوک و شہبات پائے جانے کے ساتھ ساتھ احساس محرومی بھی پایا جاتا ہے۔
قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے رکن اسمبلی نے کہا کہ وفاق کی جانب سے این ایف سی ایوارڈ سے متعلق رویہ درست نہیں ہمیں این ایف سی ایوارڈ میں حقوق دینے کا کہہ کر ہمارے حقوق چھینے جارہے ہیں
اٹھارویں ترمیم کے بعد جو این ایف سی ایوارڈ مرتب کیا جارہاہے اس میں ناصرف صوبے کے حقوق غصب کئے گئے بلکہ معدنیات سے حاصل ہونے والی آمدن کا اصل حصہ بھی نہیں دیا جارہا جو صوبے کے عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کیلئے سیاسی جماعتوں کی قیادت نے بہت محنت کی مگر اس کے ثمرات اس وقت تک حاصل نہیں کئے جاسکتے جب تک اٹھارویں ترمیم کا مکمل مطالعہ نہ کیا جائے ۔
نیشنل پارٹی کے رہنما ء سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے وفاق میں اس حوالے سے متعدد بار آواز بلند کی مگر وفاقی محکموں کے افسران اس جانب توجہ نہیں دیتے ہم سمجھتے ہیں
ایسے اقدامات سے احساس محرومی کے خاتمے کی بجائے اس میں اضافہ ہوگا لہٰذا اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کو ملنے والے ثمرات سے انہیں مستفید کرنا ہوگا ۔
بلوچستان اسمبلی نے این ایف سی ایوارڈ میں صوبہ کے بقایا جات اور معدنی وسائل میں حصہ سے متعلق قرارداد کو ترامیم کے ساتھ منظور کرلیا، اجلاس میں محکمہ داخلہ کی جانب سے ڈائنامائیٹ لائسنس سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی جبکہ کوئلہ کانوں میں کان کنوں کی فلاح و بہبود سے متعلق قرارداد کو منظور کرتے ہوئے سپیکر نے اسمبلی اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیا۔