|

وقتِ اشاعت :   September 29 – 2017

کوئٹہ: پاک ترک سکول کوئٹہ کے اساتذہ عثمان ارسلا خان اور نویدہ ارسلا خان نے کہا ہے کہ لاہور سے اغواء ہونیوالے ترک ماہر تعلیم کو بچوں سمیت بازیاب کرایا جائے اس واقعہ کے بعد ہم ذہنی طور پر خوف کا شکار ہے واقعہ کے ذمہ داران کے متعلق مزید حقائق سے فوری طورپر آگاہ کیا جائے اور ہمارے ساتھیوں کو درمیان میں واپس لایا جائے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ پاک تر ک تعلیمی اداروں میں کام کرنیوالے اساتذہ اور انتظامیہ کی حیثیت سے ہم نے گزشتہ22 برسوں کے وران پاکستانی بچوں اور نوجوانوں کو بے لوث انداز میں تعلیم دی اور پاکستانی عوام کی خدمت کی ہے ۔

ان تمام بر سوں کے دوران نہ تو ہم نے کوئی خلاف قانون کام کیا اور نہ ہی کوئی ایسا عمل کیا جو پاکستان یا ترقی کیلئے شرمندگی کا باعث ہو ترقی میں ہونیوالے سیاسی معاملات کے نتیجے میں اور وہاں سے آنے والے نا قابل تو جہ دباؤ کے باعث حکومت پاکستان نے14 نومبر2016 کو ایک سرکاری خط کے ذریعے ہماری ویزہ درخواستوں کو مسترد کر دیا اور تمام ترک تعلیمی اداروں کو27 نومبر2016 کو یو این ایچ سی آر سے پناہ کی درخواست کرنی پڑی ہم یو این ایچ سی آر کی جانب سے پناہ کی درخواست گزاران کے سرٹیفکیٹ کی بنیاد پاکستان میں رہائش پذیر ہیں ۔

ترک اساتذہ کو یہ لائحہ عمل کیوں اختیار کر نا پڑااس کی وجہ یہ تھی کہ ترک حکومت نے ان کے خلاف قانونی کیسز درج کر دیئے تھے اور ان افراد کے پاس پاکستان میں رہنے کا کوئی اور قانونی اجازت نامہ نہ تھا نہ ہی پاسپورٹ تھا جس کی بنیاد پر وہ کسی دیگر ملک میں استاد کی حیثیت سے درخواست بھیجتے نومبر2016 کے اختتام سے ترک اساتذہ کو پاک ترک تعلیمی اداروں سے اپنا تعلق ختم کر نا پڑا اور انہیں پاک ترک تعلیمی اداروں میں داخلے کی اجازت نہیں۔