|

وقتِ اشاعت :   September 29 – 2017

نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اونٹونیو گوتریس نے خبردار کیا ہے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام سنگین صورت حال اختیار کرتے ہوئے وسطی راکھائن کے علاقے تک پھیل سکتا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سلامتی کونسل میں میانمار کی صورت حال کے حوالے سے گزشتہ 8 سال میں منعقد کئے گئے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اونٹونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ظلم و ستم دنیا میں مہاجرین کا تیز ترین مسئلہ بن چکا ہے جو انسانوں اور انسانی حقوق کے لئے ایک ڈراؤنہ خواب ہے۔

میانمار کی صورت حال کے حوالے سے سلامتی کونسل کا اجلاس امریکا، سویڈن، مصر، سینیگال، فرانس، برطانیہ اور قازقستان کی درخواست پر طلب کیا گیا۔

انٹونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ ہمیں میانمار سے جان بچا کر بھاگنے والے روہنگیائی افراد بالخصوص خواتین اور بچوں سے متعلق انتہائی لرزہ خیز معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں پر اسلحے سے فائرنگ، بارودی سرنگوں سے ان کی ہلاکت اور خواتین کے ساتھ زیادتی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے میانمار کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ امدادی اداروں اور سامان کو متاثرہ علاقوں تک رسائی کی اجازت دی جائے اور ینگون حکومت اس حوالے سے مخاصمانہ پالیسی فوری طور پر ترک کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر موجودہ صورت حال جاری رہی تو خدشہ ہے کہ سنگین صورت حال وسطی راکھائن تک پھیل سکتی ہے جہاں آباد ڈھائی لاکھ مسلمان بھی اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوں گے۔

انٹونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ میانمار کے مسئلے نے پڑوسی ممالک اور خطے پر نسلی کشیدگی جیسے سنگین اثرات مرتب کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں پر عشروں کے نسلی برتاؤ اور مظالم کے باعث پیدا ہونے والی تعصبانہ سوچ پر ہمیں بالکل بھی تعجب کا شکار نہیں ہونا چاہیئے۔