|

وقتِ اشاعت :   October 6 – 2017

واشنگٹن :  امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن نے 20 جولائی کو پینٹاگون میں ایک اجلاس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو احمق کہا تھا اور مستعفی ہونے کی دھمکی دی تھی۔ 

واقعے کے بعد نائب صدر مائیک پینس نے ٹلرسن سے بات کی تھی اور انہیں کم سے کم ایک سال تک اپنا عہدہ نہ چھوڑنے پر زور دیا تھا۔نائب امریکی صدرکے علاوہ ہوم لینڈ سیکیورٹی سیکریٹری جان کیلی، جو اس وقت صدر کے چیف آف اسٹاف ہیں اور ڈیفنس سیکریٹری جیمس میٹس نے بھی ٹلرسن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تعلقات کو بہتر کرنے کی تجویز دی تھی۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور وائٹ ہاس نے مذکورہ رپورٹ پر کسی قسم کا رد عمل دینے سے انکار کیا لیکن بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حوالیسے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ آج بہت سی غلط خبریں شائع ہوئی ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ شکایت بھی کی کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میں کیا کروں یا کہوں، لیکن وہ بولا گیا سچ شائع نہیں کرتے، تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید کچھ نہیں کہا۔واضح رہے کہ این بی سی نے 3 افسران کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ٹلرسن نے یہ الفاظ ڈونلڈ ٹرمپ کی قومی سلامتی ٹیم اور کابینہ کے حکام کے سامنے ایک اجلاس کے دوران کہے تھے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سیکریٹری آف اسٹیٹ، ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بوائے اسکاوٹ آف امریکا کو دی جانے والی تقریر سے بہت زیادہ ناراض تھے اور مستعفی ہونے کے لیے تیار تھے۔

خیال رہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور سیکریٹری آف اسٹیٹ کے درمیان قطر اور شمالی کوریا کے معاملے پر بھی اختلافات منظر عام پر آئے تھے۔