احتساب عدالت نے تین ریفرنسوں میں نواز شریف ، بیٹی مریم اور داماد کیپٹن صفدر کو ملزم نامزد کردیا ہے اور ان کے خلاف عدالتی کارروائی شروع ہو گئی ہے ؟
اس سے قبل سپریم کورٹ نے نواز شریف کو مجرم گردانا اور ان کو نا اہل قرار دے کر اقتدار سے معذول کردیا تھا۔ اور اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے یہ حکم نامہ بھی جاری کیا تھا کہ نواز شریف اور اس کے خاندان کے خلاف مقدمات کی سماعت مقررہ مدت میں پوری کی جائے۔
سپریم کورٹ نے ان کو مجرم ثابت کیا ہے اوراب سزائیں سنانے کے لئے مقدمات کی سماعت ہورہی ہے۔ جرم عائد کرنے کی کارروائی مکمل ہوگئی ۔
گواہان کے بیانات قلمبند کیے جارہے ہیں توقع ہے کہ سپریم کورٹ کی مقررہ کردہ مدت میں عدالت کے فیصلے آجائیں گے ۔
دوسری طرف مسلم لیگ ن کے نمک خوار نواز شریف اور اس کے شاہی خاندان کا ہر حال میں دفاع کررہے ہیں کیونکہ ان سب کی اپنی کوئی ذاتی سیاسی حیثیت نہیں ہے ، ان کو جو کچھ حاصل ہے وہ سب نواز شریف کے مرہون منت ہے۔
نواز شریف کے بعد وہ کسی مقامی کونسل کا الیکشن جیتنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ ایک آدھ لیڈر ان کے خاندانی حلقہ انتخاب سے ہے وہ اس کی بنیادپر چاپلوسی کرتے نظر آتے ہیں تاکہ ان کو تاحیات کابینہ کا وزیر بر قرار رکھا جائے۔
دوسری طرف مسلم لیگ ن میں گروہ بندی واضح طورپر نظر آرہی ہے قومی اسمبلی کے اراکین کا ایک بڑا گروپ اس بات کا مطالبہ کررہا ہے کہ مسلم لیگ کا نیا صدر ایک مضبوط رہنما ء ہو چونکہ نواز شریف نا اہل ہیں جلدیا بدیر ان کی صدارت ختم کردی جائے گی اور مسلم لیگ ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہوجائے گی ، اس لیے ایک مضبوط مسلم لیگی رہنما کو پارٹی کا صدر بنایاجائے جس کے لئے پیرزادہ صاحب نے شہباز شریف کا نام لیا ہے۔
شاید مقتدرہ کے بعض حلقوں کے لئے وہ قابل قبول بھی ہو سکتے ہیں اس طرح سے ایک دھڑا نواز شریف کاحامی ہے اور دوسرادھڑا زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر شہباز شریف کو پارٹی صدراور نیا لیڈر بنانا چاہتا ہے ؟ اس دوران وفاقی حکومت ایک عضو معطل بننے کی جانب تیزی سے رواں دواں ہے۔
آئندہ دنوں میں یہ مطالبہ زور پکڑے گا کہ ملک میں ایک قومی حکومت بنائی جائے جو ملک کو موجودہ بحرانوں خصوصاًمعاشی بحران سے نکالے ۔ ویسے پاکستان کے اطراف میں سیکورٹی کی حالت روز برو زمخدوش دکھائی دے رہی ہے بھارت لائن آف کنٹرول پر جارحیت میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس میں شدت لارہا ہے اور افغانستان میں حالیہ دنوں میں بڑے بڑے بم حملے ہوئے جس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔
اگر اس بڑھتی ہوئی بد امنی کو نہ روکا گیا تو پاکستان پر اس کے گہرے اثرات پڑ سکتے ہیں اس لیے پاکستان میں ایک انتہائی طاقتورحکومت کی ضرورت ہے جس کو عوام کا مکمل اعتماد حاصل ہو اور اس میں یہ اہلیت بھی ہو کہ وہ نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں امن کو ہر حال میں بحال رکھے ۔
نواز شریف اور اس کی سیاسی ٹیم میں یہ صلاحیت نظر نہیں آتی کہ اتنی دانش او ربردبادی کا مظاہرہ کرے گی۔
پہلے ہمارے ملک میں سیاست کو ایک عبادت کے طورپر لیاجاتا تھا کہ سیاست میں آ کر مظلوم اور محکوم انسانوں کی خدمت کرنی ہے لیکن 1985ء کے غیر سیاسی انتخابات کے بعد پاکستان میں سیاست کو ایک تجارت بنا دیا گیا۔ انتخابات میں کروڑوں خرچ کرو اور حکمران بن کر اربوں روپے کماؤ ۔
نواز شریف جیسے تاجر اس ملک کو بحرانوں سے نکالنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ان کو اقتدار میں رکھنے کامطلب ملک کی مکمل تباہی او ربربادی ہے ؟
اس لیے آصف زرداری نے نواز شریف کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ ان کے خلاف جرائم ثابت ہوچکے ہیں لہذا ان کاایک آزاد شہری کے طور پر رہنے کا حق ختم ہوچکا ہے ۔
چونکہ پوری مسلم لیگ ن ان کی ذاتی جاگیر بن گئی ہے ایسی صورت میں پارٹی کا عوامی اور قومی مفادات کے ساتھ تمام تعلقات ختم ہوجاتے ہیں اس لیے قومی حکومت کی تیاری کی جائے اور اقتدار زیادہ اہل افراد کو دیاجائے جن میں یہ صلاحیت ہو کہ وہ ملک کو بحرانوں سے نکالیں۔