|

وقتِ اشاعت :   October 24 – 2017

اسلام آباد :  امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے افغانستان کا غیر اعلانیہ دورہ کیا ہے جہاں اْنھوں نے ملک کے راہنماؤں نے جنوبی ایشیا کے بارے میں امریکہ کی نئی حکمتِ عملی پر گفتگو کی ہے۔

افغان صدر کے دفتر کے مطابق، اپنے مختصر قیام کے دوران، ٹلرسن، جو اس وقت مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کے دورے پر ہیں،

پیر کے روز صدر اشرف غنی؛ چیف اگزیکٹو عبداللہ عبداللہ؛ قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر سے ملاقات کی۔ یہ بات چیت کابل سے باہر بگرام کے فضائی اڈے پر ہوئی۔

کابل میں امریکی سفارت خانے کے ایک بیان کے مطابق، ’’وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا کے بارے میں نئی امریکی حکمتِ عملی افغان حکومت اور خطے بھر کے ساجھے داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے امریکی عزم کو واضح کرتی ہے، تاکہ افغانستان میں امن حاصل کیا جائے اور دہشت گردوں سے محفوظ ٹھکانے چھینے جائیں، جو اس ہدف کے لیے خطرے کا باعث ہیں‘‘۔

غنی نے کہا کہ نئی امریکی حکمتِ عملی کے باعث خطے میں ایک مثبت تبدیلی آئی ہے۔ اور، صدارتی محل کے ایک بیان کے مطابق، ’’مزید یہ کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام فریق سچائی کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں‘‘۔

چیف اگزیکٹو افسر نے کہا ہے کہ ’’علاقائی ملکوں کو یہ بات تسلیم کرنی چاہیئے کہ ماحول تبدیل ہو چکا ہے‘‘ دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے کہا ہے کہ پاکستان سے متعلق پالیسی کی بنیادوہ اقدامات ہیں جوہم ضروری سمجھتے ہیں۔

اسلام آباد کوخطے کی صورتحال کاباریک بینی سے جائزہ لیناہوگاکیوں کہ افغانستان اورپاکستان میں استحکام ہماری اولین ترجیح ہے،

اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات کا انحصار طالبان کے خلاف ایکشن پر ہوگا۔

پیر کے روز کابل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے کہا کہ میں پاکستان جا رہا ہوں ،

اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات کا انحصار طالبان کے خلاف ایکشن پر ہوگا، پاکستانی قیادت سے ملاقاتوں کے دوران افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے گفتگو ہو گی جبکہ پرامن اور مستحکم پاکستان کے لئے بھی بات چیت کی جائے گی۔

امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے کہا کہ پاکستان جا رہا ہوں ،جہاں ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی پر پاکستانی قیادت کو اعتماد میں لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سے متعلق پالیسی کی بنیادوہ اقدامات ہیں جوہم ضروری سمجھتے ہیں۔

اسلام آباد کوخطے کی صورتحال کاباریک بینی سے جائزہ لیناہوگاکیوں کہ افغانستان اورپاکستان میں استحکام ہماری اولین ترجیح ہے۔

افغانستان میں امن اورمفاہمتی مواقع پیداکرنے کاعمل آگے بڑھاناضروری ہے۔

امریکی قیادت کی جانب سے اٹھائے جانے والے یہ اقدامات پاکستان کے مستحکم مستقبل کی بھی ضمانت ہونگے۔ امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کے دورے کے بعد بھارت کا دورہ کرنے کا اعلان بھی کیا۔