|

وقتِ اشاعت :   October 24 – 2017

کوئٹہ:  نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ووفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہاہے کہ بلوچستان میں سی پیک کے حوالے سے باقاعدہ طورپر کوئی منصوبہ شروع نہیں ہوا میڈیا ریاست کا اہم ستون ہے بلوچستان میں صحافیوں کو دی جانے والی دھمکیوں کی مذمت کرتے ہیں۔

اگر کالعدم تنظیموں کی دھمکیوں پر کام بند کردیا جائے گا توا س سے انکے موقف کو تقویت اور مزید حوصلہ ملے نیشنل پارٹی میڈیا کی آزادی میں صحافیوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔انہوں نے یہ بات پیر کوکوئٹہ میں کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز کے وفد کے اعزاز میں دی گئی چائے پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

اس موقع پر سابق وزیراعلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ،صوبائی وز یر زراعت وخزانہ سردار اسلم بزنجو ،سی پی این ای کے صدر ضیاء شاہد ،جنرل سیکرٹری اعجاز الحق ،سی پی این ای بلوچستان کمیٹی کے اراکین ،نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر میر طاہر بزنجو ،مرکزی ترجمان جان محمد بلیدی ،ڈاکٹر اسحاق بلوچ بھی موجود تھے ۔

وفاقی وزیر ائے پورٹ اینڈ شپنگ سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہاکہ صحافیوں کو کام کرنے سے روکنے کی دھمکیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں صحافیوں کو کالعدم تنظیموں کی دھمکیوں سے نہ ڈرتے ہوئے کام جاری رکھنا چاہیے اگر کالعدم تنظیموں کی دھمکیوں پر کام بند کردیا جائے گا توا س سے انکے موقف کو تقویت اور مزید حوصلہ ملے گا ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں سیاسی پارٹیوں میں سب سے زیادہ دہشتگردی کا شکار نیشنل پارٹی ہے ہمیں فیڈریشن کے ساتھ جڑے رہنے اور آئین کے مطابق اپنے حقوق کے حصول کی جدوجہد کرنے پر نشانہ بنایا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں سی پیک کے حوالے سے اب تک کوئی باقاعدہ منصوبہ شروع نہیں ہوسکا ۔پہلی بار فیری پالیسی تشکیل دی گئی ہے جس پر جلد عملدارآمد کرتے ہوئے فیری سروس کا آغاز ہوگا ۔

انہوں نے کہاکہ صحافیوں اور میڈیا کو دھمکیاں دینا قابل مذمت اقدام ہیں یہ غیر جمہوری عمل ہے ہم ہر صورت میڈیا کے ساتھ کھڑے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ میڈیا ہاؤسز کے ساتھ تعاون کیا جائے اور صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اقداما ت کئے جائیں ۔

اس موقع پر گفتگوکرتے ہوئے سابق وزیراعلی ورکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عبد المالک بلوچ نے کہاکہ نیشنل پارٹی بلوچستان کے عوام کو تعلیم ،صحت اور روزگار کے حصول کیلئے جدوجہد کررہی ہے 2013میں ہماری پارٹی کے موقف کو اجاگر کرنے والے اخبارات کو بھی دھمکیاں دی گئی اور ان کی ترسیل روکی گئی لیکن ہم نے خود اپنے ہاتھوں سے مفت اخبارات تقسیم کئے مکران ڈویژن میں کیبل کی بندش کو ختم کرایا ۔

انہوں نے کہاکہ میر ے ڈھائی سالہ وزارت اعلی کے دورمیں امن وامان میں بہتری آئی تعلیم کا بجٹ 4فیصد سے بڑھا کر 26فیصد کیا گیا صوبے میں 6یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لایاگیا ۔

محکمہ تعلیم میں این ٹی ایس کے ذریعے بھرتیاں کی گئی اور بلوچستان پبلک سروس کمیشن کو میرٹ کا پابند خود مختار ادارہ بنایا گیا جبکہ پولیس کو غیر سیاسی کرنے کے ساتھ ساتھ انکے مورال کو بلند کرنے کیلئے خاطر خواہ اقدامات کئے گئے ۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات ہی بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال بہتر کرنے میں مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اخبارات سمیت تمام میڈیا کو دھمکیاں دینے کی مذمت کرتے ہیں اور اس کڑے وقت میں میڈیا کے ساتھ کھڑے ہیں ۔