|

وقتِ اشاعت :   October 24 – 2017

کوئٹہ:  بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء نواب امان اللہ خان زہری نے خاران میں پارٹی رہنماء و سابقہ ضلعی صدر حاجی غلام حسین بلوچ کے بزدلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ نام نہاد جمہوری دور حکومت میں نہتے سیاسی کارکنوں کیخلاف انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔

جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کے پاس کوئی اختیار نہیں بلوچستان کے تمام معاملات بااختیار قوتیں چلا رہی ہیں ان کے سامنے حکمران بے بس ہیں صرف کرپشن میں لگے ہوئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حاجی غلام حسین بلوچ کے گھر پر حملہ اور خواتین کو زخمی کرنا مثبت روایات کی پامالی ہے کوئی بھی معاشرہ ایسے واقعات و حرکات کی اجازت نہیں دیتا خواتین و معصوم بچوں کو ہراساں کرنا اور تکلیف دینا تمام اصولوں و روایات کی پامالی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی کے نہتے کارکنوں کو قتل و غارت گری کا سلسلہ گزشتہ کئی سالوں سے جاری ہے کیونکہ پارٹی کے کارکنوں نے ہمیشہ اپنے قومی حقوق کے حصول اور واک و اختیار کیلئے سودا بازی نہ کرتے ہوئے جدوجہد کی اور حکمرانوں کے بلوچ عوام دشمن پالیسیوں کا ہر فورم پر سیاسی و جمہوری انداز میں مقابلہ کیا اور کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا کیونکہ پارٹی کارکنوں کا یہاں کے عوام کے قومی حقوق کی جدوجہد میں ایک گہرا رشتہ اور نظریہ ہے ۔

اسی رشتے و نظریئے کی سیاسی پر گامزن ہو کر قربانیاں دیتے چلے آ رہے ہیں حکمران اس کے رد عمل میں خوف و ہراس بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر منفی ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں ایسے ہتھکنڈوں سے کسی بھی صورت بی این پی کے نظریاتی و سیاسی کارکن مرعوب ہوں گے نہ قومی حقوق کے حصول سے دستبردار ہوں گے۔

یہ حکمرانوں اور ان کے گماشتوں کی خام خیالی ہے کہ وہ ایسے ہتھکنڈوں سے بی این پی جیسے سیاسی و نظریاتی جماعت کو خوف و ہراس ‘ قتل و غارت گری ‘ ظلم و ستم اور دیوار سے لگانے سے اقدامات کی پاداش میں خاموش کرائیں گے ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس واقعے میں ملوث افراد کو فوری طور پر گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے ورنہ پارٹی ہر فورم پر اپنے رہنماؤں و کارکنوں کا جمہوری انداز میں دفاع کرنے کی صلاحیتیں رکھتے ہیں ۔