|

وقتِ اشاعت :   November 4 – 2017

سبی: مقامی پرائیویٹ اسکول میں استاد کے ہاتھوں تشدد زدہ طالبعلم محمد لقمان کے والد محمد الیاس مرغزانی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سبی کے پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں تشدد کے باعث نئی نسل نفسیاتی مریض بنتی جارہی ہے ۔

میرا کمسن بیٹا محمد لقمان پر اس کے ٹیچر لیاقت نے بہیمانہ تشدد کرکے اس کی حالت غیر کردی ہے،تشدد کے باعث معصوم بیٹے کے پیشاب سے خون آرہا ہے،پولیس مقدمہ درج کرنے سے قاصر ہے ۔

صوبائی وزیر تعلیم سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں سے نوٹس لینے کی اپیل ہے کہ وہ میرئے معصوم بیٹا لقمان سبی کے پرائیویٹ اسکول سروش گرائمر سکول میں آٹھویں جماعت کا طالبعلم ہے جس پر ٹیچر کی شکایات پر کہ بچہ کلاس روم میں میں بیٹھ کر ساتھی بچوں کے ساتھ ہنس رہا تھا اور ہنسنے کی پاداش میں اس کے ٹیچر لیاقت علی جو کہ ڈی سی آفس سبی کا ملازم بھی ہے نے بچے پر بہیمانہ تشدد کرکے اسے شدید زخمی کردیا ہے جبکہ ظالم استاد نے معصوم کمسن بچے پر تشدد کی انتہاء کردی جس کی وجہ سے معصوم بچے کے پیشاب سے تاحال خون آرہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ معصوم بچے پر تشدد کے بعد مذکورہ استاد نے بچے کو دھمکیاں دیں کہ وہ گھر میں والدین سے اگر اس بات کا ذکر کیا تو اسے مزید تشدد کا سامنا کرنا پڑئے گا انہوں نے کہا کہ 24گھنٹے گزرنے کے بعد جب بچے کی ھالت غیر ہوگئی تو بچے کو ہسپتال لے گئے جہاں پرڈاکٹروں نے پولیس کیس بتاتے ہوئے بچے کا اعلاج کرنے سے معذرت کرلی جبکہ پولیس مقدمہ لینے کو تیار نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب مین نے اسکول انتظامیہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے اپنی گلطی و ظلم کو تسلیم کرنے کی بجائے ہمیں دھمکیاں دی گئیں انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں معماروں کے ساتھ اسی طرح جابرانہ تشددجاری رہا تو یقیناًہماری نئی نسل معذور اور نفسیاتی بن جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں سبی پولیس نے بھی ہماری کسی قسم شنوائی نہیں کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ ہم وزیر تعلیم ،وزیر داخلہ ،آئی جی پولیس بلوچستان اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ ظالم استادلیاقت کے کلاف مقدمہ درج کرکے تعلیمی اداروں میں مار نہیں بلکہ پیار کے فارمولے پر عملدرآمد کرکے نئی نسل کے مستقبل کو محفوظ بنایا جائے۔