وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا ء اللہ خان زہری نے کارواٹ میں نصب 2ملین گیلن پانی روزانہ کی استعدادکے ڈی سلینیشن پلانٹ کی غیرفعالی پر سخت ناپسندیدگی کا اظہارکرتے ہوئے پلانٹ کی فعالی میں حائل مسائل کو فوری طورپر حل کرکے اسے فعال کرنے کی ہدایت کی ہے۔
گزشتہ روز پلانٹ کے معائنہ کے موقع پر دی جانے والی بریفنگ کے دوران وزیراعلیٰ نے کہاکہ گوادر مستقبل میں تجارتی اورمعاشی سرگرمیوں کا مرکز بننے جارہا ہے تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ گوادرمیں بنیادی ڈھانچہ کی مضبوطی اور پانی کی کمی کے مسئلے کے دیرپابنیادوں پر حل کویقینی بنایاجائے بالخصوص پانی کے بحران پر قابوپانے کیلئے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ کارواٹ کے ڈی سلینیشن پلانٹ پر 2006ء سے کام کاآغازکیا گیا لیکن تاحال اسے فعال نہیں کیاجاسکاجوسمجھ سے بالاتر ہے ۔انہوں نے کہاکہ وسائل کا ضیاع اورترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر ہرگزبرداشت نہیں کی جاسکتی متعلقہ حکام پرذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ترقیاتی منصوبوں کی بروقت اورمعیاری تکمیل کے ساتھ ساتھ وسائل کے صحیح استعمال کویقینی بنائیں اورانہیں اپنے اپنے محکموں کے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے تمام معلومات اورتفصیلات سے آگاہی ہونی چاہیے۔
نواب ثناء اللہ زہری کا کہناتھاکہ سی پیک کے تناظرمیں گوادر کی اہمیت میں بے پناہ اضافہ ہواہے،اور اس سے بلوچستان کو ترقی ملنے والے مواقعوں کو کسی صورت ضائع نہیں کیاجاسکتا،یہ حکومتی اداروں کافرض ہے کہ وہ ترقیاتی عمل میں حائل رکاوٹوں کو دورکریں تاکہ ترقی کا سفر تیز رفتاری کے ساتھ آگے بڑھتارہے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ کو منصوبے کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایاگیا کہ984ملین روپے کے ترمیم شدہ تخمینہ لاگت کا یہ منصوبہ مئی 2016ء میں محکمہ پی ایچ ای کے حوالے کیاگیاتاہم چند تکنیکی اوردیگر مسائل کے باعث ڈی سیلینیشن پلانٹ تاحال غیرفعال ہے۔
وزیراعلیٰ کو یقین دلایاگیا کہ منصوبے کی تکمیل میں حائل رکاوٹوں کو جلد دورکرکے اسے فعال بناتے ہوئے گوادر کی صنعتی اورگھریلو ضروریات کیلئے صاف پانی کی فراہمی شروع کردی جائے گی۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ انہیں کام میں پیشرفت کے حوالے سے ہرہفتہ آگاہ کیاجائے اوروہ اپنے آئندہ دورہ گوادر کے دوران پلانٹ کا دوبارہ معائنہ کریں گے۔
امر واقع یہ ہے کہ گوادر میں پانی کا مسئلہ عرصہ دراز سے چل رہا ہے مگر اس کو حل کرنے کے لیے کبھی بھی سنجیدگی سے اقدامات نہیں اٹھائے گئے ۔ماہرین نے تجویز دی تھی کہ میرانی ڈیم کے ذریعے گوادر کو پانی فراہم کیاجائے تو یہ مسئلہ مستقل بنیادوں پرحل ہوجائے گا مگر اس پر توجہ نہیں دی گئی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کا حالیہ دورہ گوادر اور پانی کے مسئلے کو حل کرنے کی فوری ہدایت گوادر کے عوام کیلئے ایک بہت بڑی خوشخبری سے کم نہیں کیونکہ گوادر کے عوام پانی جیسی بنیادی ضرورت سے محروم ہیں جس کی وجہ سے انہیں انتہائی مشکلات کا سامنا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے اس حوالے سے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور اس اہم نوعیت کے مسئلے پر ہفتہ وار رپورٹ بھی طلب کی ہے تاکہ پتہ چل سکے کہ کس حد تک مسئلے کو حل کرنے کی طرف اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ گواد رآنے والے دنوں میں لاکھوں لاگوں کی زندگی بدلنے جارہا ہے جہاں سی پیک جیسا اہم منصوبہ جو خطے کیلئے گیم چینجر ہے جس پر سب کی نظریں لگی ہوئی ہیں اور خاص کر بلوچستان سمیت پاکستانی عوام کی بڑی توقعات اس سے وابستہ ہیں، سی پیک منصوبہ کی کامیابی سے گوادر کا نقشہ ہی بدل جائے گا جہاں سرمایہ کاری بھرپورہو گی۔
اس وقت بھی بہت سے ممالک سی پیک منصوبہ سے فائدہ اُٹھانے کے لئے پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں۔
مگر سب سے پہلے گوادر میں زندگی کی بنیادی ضروریات کوپوری کرنا انتہائی ضروری ہے خاص کر پانی جیسے اہم مسئلے کو جلد ازجلد حل ہونا چائیے جس پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ہدایت کی ہے ۔
توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے حالیہ نوٹس کے بعد پانی کے مسئلے کو حل کرنے کی جانب سنجیدگی سے اقدامات اُٹھائے جائینگے اس کے علاوہ دیگر مسائل کو حل کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے مالی معاونت کی جائے گی ۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی جانب سے گوادر میں پانی بحران پر برہمی اور جلد مسائل کے حل کیلئے ہدایات سے امید کی جارہی ہے کہ ضلع گوادر میں پانی کا مسئلہ جلد حل ہوجائے گا اور اس کے ساتھ گوادر میں جاری دیگر ترقیاتی منصوبوں میں بھی تیزی لائی جائے گی جن کا عوام کو شدت سے انتظار ہے۔