افغانستان کے شہر جلال آباد میں تعینات پاکستان کے سفارتی اہلکار رانا نیئراقبال کو موٹرسائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کر کے قتل کردیا۔
افغانستان میں موجود سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سفارتی اہلکار رانا نیئراقبال کو اس وقت قتل کیا گیا جب وہ مغرب کی نماز کے بعد اپنی رہائش گاہ کی جانب آرہے تھے کہ موٹرسائیکل سوار مسلح ملزمان نے فائرنگ کا نشانہ بنایا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق دو موٹرسائیکل سوار ملزمان نے 9 فائر کیے تاہم نیئراقبال کو 6 گولیاں لگیں اور موقع پر ہی دم توڑ گئے۔
مقتول سفارت کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے جلال آباد کے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
پاکستانی سفارت کار کے قتل کے واقعے سے افغان حکام کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ رانا نیئر اقبال کا تعلق پنجاب کے شہر سیالکوٹ سے تھا اور ان کے پانچ بیٹے ہیں اور حال ہی میں انھیں جلال آباد میں قائم پاکستانی قونصل خانےمیں تعینات کیا گیا تھا جہاں وہ ویزا سیکشن میں خدمات سرانجام دے رہے تھے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے افغانستان کے شہر جلال آباد میں پاکستانی سفارتی اہلکار کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے سیکیورٹی کو بہتر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سیکریٹری خارجہ نے افغان ناظم الامور کو طلب کرکے سفارتی اہلکار کے بہیمانہ قتل پر احتجاج ریکارڈ کرادیا۔
افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات میں گزشتہ ایک سال کے دوران تیزی آئی ہے اور رواں سال جون میں دارالحکومت کابل میں سفارتی زون میں ٹرک بم دھماکے کے نتیجے میں 150 سےزائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
طالبان کی جانب سے افغان فورسز کے خلاف کارروائیوں میں تیزی آئی ہے اور گزشتہ کچھ عرصے میںپولیس اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
دوسری جانب افغان صوبے کنر کے ڈپٹی گورنر محمد نبی احمدی کو گزشتہ ماہ پشاور سے اغوا کیا گیا تھا جب وہ اپنے علاج کے لیے صوبائی دارالحکومت میں قیام پذیر تھے۔
پشاور میں افغان قونصل جنرل معین مرستیال کا کہنا ہے کہ افغان صوبے کنر کے ڈپٹی گورنز کو پشاور سے اغوا کیا گیا ہے جبکہ پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ انھیں اس حوالے سے تاحال کوئی اطلاع نہیں ملی۔
افغان سفارت کار کا کہنا تھا کہ محمد نبی احمدی کو پشاور کے علاقے دبگار سے اغوا کیا گیا ہے اور وہ کئی روز سے اپنے علاج کے سلسلے میں صوبائی دارالحکومت میں مقیم تھے۔