کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے چیئر مین نزیر بلوچ نے جاری کردہ بیان میں بلوچستان بھر میں اخباروں کی ترسیل نہ ہونے اور صحافیوں کے محصور ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے صحافت سیاسی سماجی اور عوامی حوالے سے انتہائی اہمیت کا عامل پیشہ ہے لیکن یہاں تمام چیزوں کو بجائے اصولوں اور عالمی طریقہ کار کے چلانے کے ہر عمل کو منفی طریقے سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے ۔
پہلے سیاسی عمل کو بزور طاقت دبا کر عوام کا اعتماد سیاسی اداروں سے ہٹایا گیا اب اسی طریقہ کار کے مطاق صحافتی اداروں کو بھی مفلوج کرکے عالمی صحافتی اصولوں کو رد کیا گیا دوسرے نقطہ نظر کو سمجھنے کے بجائے اخبارت میں بیانات پر پابندی سے اخبارات کو جاری کشمکش کا شکار بنایا گیا ۔
تمام تر صحافتی کمزریوں کے باوجود اخبارت اور صحافت کا کردار اہم رہا ہے موجودہ اکیسویں صدی میں میڈیا کے کردار کو خصوصا نظر انداز نہیں کیا جاسکتا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صحافت کو دبانے کی تمام تر زمہ داری ریاست کی ہے کہ یہاں پر تمام شعبوں میں ریموٹ کنٹرول کے چلانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے ۔
میڈیا میں مخالف سوچ کے بیانات پر پابندی سے صرف میڈیا کو متنازعہ بنا کر اس شعبے سے منسلک لوگوں کو مسائل کا شکار بنایا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے تمام مقامی اخبارت کا کردار اختلاف رائے کے باوجود تسلی بخش رہی ہے لیکن الیکٹرانک میڈیا کا راویہ بلوچستان کے حوالے سے مکمل غیر متعلقہ ہے ۔
الیکٹرانک میڈیا میں بلوچستان کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جاتا رہا ہے اگر الیکٹرانک میڈیا یہاں اپریشن ظلم جبر کو کوریج نہیں دینے پر ہابندی ہے لیکن تعلیمی ایشوز سمیت دیگر مسائل کو بھی کاروباری طرز پر نظر انداز کیا جاتا رہا ہے جوکہ آفسوس ناک ہے۔