وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے بلوچستان کے لیے 10سالہ ترقیاتی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے تمام علاقوں کو ملک کے دیگر ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لایا جائیگا ،اور اس ترقیاتی پیکج کے تحت صوبے کے تمام شہروں ودیہی پسماندہ علاقوں میں ترقی کا یکساں عمل شروع کرکے عوام کو تعلیم ،صحت ، پینے کا صاف پانی اور تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روزکوئٹہ کے ایک روزہ دورے کے اختتام پر گورنرہاؤس میں میڈیاکے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرگورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری ، وفاقی وزراء جنرل (ر)عبدالقادر بلوچ،میر دوستین خان ڈومکی ،سینیٹر سردار یعقوب خان ناصر ،صوبائی وزراء میر سرفراز بگٹی ،سرداردرمحمد ناصر،میئر کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ خان ،ڈسٹرکٹ کونسل کوئٹہ کے چیئرمین ملک نعیم خان بازئی ودیگر بھی موجود تھے۔
وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی دعوت پر صوبے میں امن وامان کی مجموعی صورتحال اور جاری ترقیاتی عمل کا جائزہ لینے آیاہوں۔سی پیک کے علاوہ بلوچستان میں عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے جاری ترقیاتی منصوبے بلوچستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں ۔
وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں 10سالہ منصوبے کے تحت ہر ضلع میں ایل پی جی گیس ،بجلی ،پینے کا صاف پانی ،تعلیم، صحت اور بنیادی ضروریات زندگی کے منصوبوں پر 20ارب روپے خرچ کئے جائینگے جس کے لیے نصف فنڈز وفاقی حکومت جبکہ نصف بلوچستان حکومت فراہم کرے گی ۔ سی پیک کے تحت 80ارب روپے کے منصوبے ان کے علاوہ ہیں ،ان اقدامات سے بلوچستان کی پسماندگی کا خاتمہ ہوگا اور عوام کا معیار زندگی بلند ہوگا۔
وزیراعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ موجودہ جمہوری حکومت جون میں اپنی مدت پوری کرے گی جس کے بعد آئین کے مطابق انتخابی عمل کاآغاز ہوگا ،ملک میں آئین وقانون کے تحت تمام ادارے اپنے فرائض کی انجام دہی کررہے ہیں اور جمہوری عمل کا تسلسل جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بلوچستان میں جاری ترقیاتی عمل کا جائزہ لینے کے لیے ایک یا دو ماہ بعد بلوچستان کا دورہ کرکے ان منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا جاتا رہے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت بلوچستان کی ترقی کو اہم سمجھتی ہے اور صوبے کی ترقی ،پائیدارقیام امن اور عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔
وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کی جانب سے بلوچستان کے لیے دس سالہ ترقیاتی پیکج کا اعلان انتہائی خوش آئند ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ ہمیں ماضی کو بھی سامنے رکھنا ہوگاکیوں کہ بلوچستان کے عوام کو بہلانے کے لیے بڑے بڑے اعلانات ہر دور میں ہوتے رہے ہیں چاہے وہ جمہوری حکومتوں کے ادوار ہوں یا فوجی حکومتوں کے۔لیکن بلوچستان کے حالات اور اس کی پسماندگی کم کیا ہونی تھی اس میں مزید اضافہ ہوتا رہا۔
ابھی گزشتہ پی پی پی دورحکومت میں’’ بلوچستان پیکج‘‘ سب کو یاد ہے، اس پر کہاں تک عمل ہوا اور یہ کس حد تک کامیابی سے ہمکنار ہوا، اس کا جواب اہل بلوچستان سے بہتر کون دے سکتا ہے۔ اور اس سے پہلے جو بڑے بڑے منصوبے بلوچستان میں شروع کئے گئے اس سے بلوچستان میں کتنی معاشی تبدیلی آئی، جواب یقیناًنفی میں آئے گا۔ بلوچستان کے عوام کو آج تک ان اعلان شدہ ترقیاتی منصوبوں سے اتنا فائدہ نہیں پہنچا جتنے کہ دعوے کئے گئے۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھاکہ ہر دو ماہ بعد منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ لیاجائے گا۔ اگرواقعی بلوچستان کے حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے، اعلان شدہ منصوبوں کو بروقت شروع کیا جائے ، ان کے لیے فنڈز کا اجراء بروقت ہو اور کرپشن اور کمیشن کی سطح کو کم کیا جائے تو یقیناًیہ منصوبے زمین پر نظر بھی آئیں گے اور عوام کو فائدہ بھی دینگے۔
جن سے یقیناًبلوچستان میں سماجی ومعاشی تبدیلی بھی آسکتی ہے۔ بلوچستان میں اس وقت تک سب سے اہم مسئلہ گڈ گورننس کا رہا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ حکومت کے دور میں امن وامان کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے مگر ترقیاتی منصوبوں کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کے حوالے سے حسب روایت ماضی کی طرح سست روی کا مظاہرہ جاری ہے ۔
مگر یہاں بھی صرف موردالزام وزیراعلیٰ بلوچستان سمیت اس کی ٹیم نہیں بلکہ چند آفیسران ایسی پیچیدگیاں پیدا کرتے ہیں جس کی وجہ سے ترقیاتی کام اپنے مقررہ وقت میں مکمل نہیں ہوتے۔ ضروری ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان خود اپنی نگرانی میں تمام ترقیاتی منصوبوں کیلئے کمیٹیاں تشکیل دیں اور ان سے ہفتہ وار بریفنگ لیں جس سے گڈگورننس میں کافی بہتری آئے گی اور عوامی مسائل بھی فوری طور پر حل ہونگے۔