بلوچستان کے بعض اضلاع میں چند عرصہ قبل حالات انتہائی مخدوش تھے ،ٹارگٹ کلنگ،بم دھماکے،خود کش حملے، اغواء برائے تاوان جیسے واقعات روز کا معمول بن چکے تھے، امن وامان کی صورتحال کا عالم یہ تھا کہ لوگ بدامنی کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہوگئے تھے۔
ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد دہشت گردو ں کاخاص ہدف بن چکے تھے۔ان کومتعددبار مختلف علاقوں میں دہشت گردی کا نشانہ بنایاگیا۔
مگر فرنٹ لائن کا کردار ادا کرتے ہوئے پولیس نے کالعدم تنظیموں، شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جس میں ان کے اہم کمانڈر مارے گئے اس طرح پولیس کے اعلیٰ آفیسران وجوانوں نے دیدہ دلیری کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا۔
جس کی وجہ سے دہشت گردوں نے اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے پولیس آفیسران کو اپنا ہدف بنانا شروع کردیا اور گزشتہ چند ماہ سے پولیس آفیسران کو ٹارگٹ کلنگ ودھماکوں کے ذریعے شہید کیا گیا۔چونکہ دہشت گردوں کا گھیرا تنگ کردیا گیا ہے اب پولیس آفیسران کو الگ الگ طریقے سے ٹارگٹ کرکے شہید کیاجارہا ہے یہاں تک کہ انسانیت سے عاری دہشت گرد ان کی فیملی تک کو بھی نہیں بخشتے۔
اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردکسی خاص ایجنڈے کے تحت اپنے مذموم مقاصد کیلئے بلوچستان میں بدامنی پھیلانا چاہتے ہیں ۔ اس کے پیچھے کچھ قوتیں کارفرما ہیں جن کی نشاندہی حکومت و عسکری حکام بھی کرچکے ہیں کہ بیرونی مداخلت کے ذریعے پاکستان میں بدامنی پھیلایاجارہا ہے خاص کر بلوچستان میں کیونکہ یہاں سی پیک جیسا اہم منصوبہ بننے جارہا ہے جسے ناکام بنانے کیلئے بلوچستان میں دہشت گردی کی وارداتیں کرائی جارہی ہیں۔
بہرحال بلوچستان میں حکومت و عسکری حکام کی بہتر حکمت عملی کی وجہ سے دہشت گردی کے واقعات میں خاطر خواہ کمی آئی ہے اور بہترین منصوبہ بندی کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی جارہی ہے۔حال ہی میں بلوچستان حکومت اور عسکری حکام نے مشترکہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ پولیس آفیسران جو اس وقت دہشت گردی کے خلاف اہم کردار ادا کررہے ہیں جو دہشت گردوں کے نشانہ پر ہیں۔
انہیں بلٹ پروف گاڑیاں مہیا کی جائینگی جو ایک بہترین فیصلہ ہے جسے بہت پہلے ہونا چاہئے تھا بہر حال دیرآید درست۔توقع ہے کہ رواں ماہ کے دوران پولیس آفیسران کی سیکیورٹی کیلئے بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائینگی جو وہ روز مرہ کی زندگی میں بھی استعمال کرینگے تاکہ دہشت گردوں کیلئے پولیس آفیسران آسان ہدف نہ بنیں ، اس فیصلے سے دہشت گرد اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہونگے۔
اس وقت بلوچستان میں سب سے بڑا مسئلہ مکمل امن وامان کی بحالی ہے اور اس کیلئے یقیناًوقت درکار ہے مگر جس جذبہ کے ساتھ شدت پسندی کے خلاف یہ جنگ لڑی جارہی ہے اس میں کامیابی ضرور ملے گی اور عوام بھی اس جنگ میں اپنے سیکورٹی اداروں کے ساتھ ہیں ۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف حکومت ،سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داری نہیں بلکہ ملک کے دیگر ادارے بھی اس میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں اور یہی وقت وحالات کا تقاضہ ہے کہ شدت پسندی کے خاتمے کیلئے بہتر سے بہتر پالیسی بناتے ہوئے بلوچستان کو امن کا گہوارہ بنایاجائے تاکہ یہاں ترقی کا جو نیا سفر شروع ہونے والا ہے وہ رواں دواں رہے اور بلوچستان میں امن کے ساتھ خوشحالی عوام کی دہلیز تک پہنچ سکے۔