کوئٹہ: صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کی تحصیل پنجپائی میں خسرے کی بیماری نے وبائی شکل اختیار کرلی ایک ہفتے کے دوران دس بچے جان کی بازی ہار گئے جبکہ درجنوں بچے متاثرہوگئے ہیں، جاں بحق ہونے والوں میں صحافی کا بھتیجا بھی شامل ہے ۔
علاقہ مکینوں نے صوبائی حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب صوبائی دارالحکومت میں یہ حالت ہے تو صوبے کے دوردراز علاقوں میں متعددی امراض سے نمٹنے کی محکمانہ کارکردگی کیا ہوگی۔
واضح رہے کہ انتظامی طور پر صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں شامل دور افتادہ علاقے تحصیل پنجپائی میں گزشتہ ایک ہفتے سے خسرے کی بیماری پھیل گئی ہے جس نے اب مکمل طور پر وبائی صورت اختیار کرلی ہے ۔
اس جان لیوا بیماری کے نتیجے میں علاقہ مکینوں کے مطابق اب تک دس بچے جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ ایک ہفتے کے دوران درجنوں دیگر بچے متاثر ہوئے ہیں۔
اتوار کے روز کوئٹہ کی سینئر صحافی امین اللہ مشوانی کا دس سالہ بھتیجا حنظلہ جس پر گزشتہ روز ہی اس موذی مرض کے اثرات نمایاں ہوئے تھے اور اتوار کے روز اہل خانہ اسے علاج معالجے کے لیے کوئی لارہے تھے کہ راستے میں وہ جانبر نہ ہوسکا اور خالق حقیقی سے جا ملا۔
پنجپائی کے مکینوں نے صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعلقہ حکام کے علم میں ساری بات لانے کی باوجود بھی ایک ہفتے سے پنجپائی میں امدادی ٹیمیں نہیں بھیجی گئیں ہیں جس کی وجہ سے قیمتی انسانی جانیں ضائع ہورہی ہیں ۔
انہوں نے وزیراعلی بلوچستان نواب ثنا اللہ خان زہری،وزیرِ صحت رحمت صالح بلوچ، چیف سیکرٹری بلوچستان اورنگزیب حق،سیکرٹری صحت حکومت بلوچستان سمیت دیگر اعلی حکام سے یہ اپیل کی ہے کہ فوری طور پر پنجپائی میں خسرے کی وبا کا نوٹس لیا جائے۔
علاقے میں ہنگامی بنیادوں پر امدادی ٹیمیں بھیجوائی جائیں اور علاقے میں میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا جائے تاکہ مزید انسانی جانوں کا زیاں نہ ہوسکے۔