|

وقتِ اشاعت :   November 21 – 2017

وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے صوبائی حکومت کی جانب سے مختلف محکموں میں اعلان کردہ خالی اسامیوں پر بھرتی کے عمل میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کر تے ہوئے متعلقہ محکموں سے اس حوالے سے رپورٹ طلب کی ہے۔ 

وزیر اعلیٰ نے بھرتیوں کے عمل کو فوری طور پر مکمل کرنے اور میرٹ کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے محکمہ مواصلات ، محکمہ سماجی بہبود اور محکمہ حج و اوقاف کے سیکرٹریوں کو طلب کیا اور ان سے ان کے محکموں میں بھرتیوں کے عمل کی پیش رفت کے بارے میں دریافت کیا ۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بے روزگاری کا خاتمہ صوبائی حکومت کی ترجیحات کاحصہ ہے جس کے لئے مختلف محکموں میں بہت بڑی تعداد میں اسامیاں پیدا کی گئیں ہیں اور محکموں کو میرٹ کے تحت ان اسامیوں پربھرتی کی ہدایت کی گئی ہے تاہم بعض محکموں میں طویل عرصے سے بھرتیوں کا عمل تاخیر اور تعطل کا شکار ہے جس کی وجہ سے بے روزگار نوجوانوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی حکومت پالیسیاں وضع کرتی اور وژن دیتی ہے جس پر عملدرآمد بیورو کریسی کی ذمہ داری ہوتی ہے جبکہ حکومتی اعلانات اور پالیسیوں پر عملدرآمد نہ ہونے سے بد نامی حکومت کے حصے میں آتی ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا ۔

وزیر اعلیٰ نے ان تمام محکموں جن میں خالی اسامیاں ہونے کے باوجود بھرتی نہیں کی جا رہی ،کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ 31دسمبر2017 سے قبل بھرتیوں کا عمل مکمل کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔ 

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے اس سے قبل بھی مختلف تقاریب کے دوران برملا اظہار کیا ہے کہ بیوروکریسی بعض معاملات کو الجھاتی ہے مگر ان حربوں سے ان کونمٹنا آتا ہے یقیناًصوبے کے عوام کی بہتری اور نوجوانوں کو بیروزگاری کے دلدل سے نکالنے کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے کاوشیں قابل تحسین ہیں ۔

حقیقت یہ ہے کہ کم آبادی کے باوجودبلوچستان میں نوجوانوں کی بڑی تعداد بیروزگاری سے دوچار ہے ۔بلوچستان واحد صوبہ ہے جوبے پناہ وسائل کے باوجود بہت پسماندہ ہے اور یہی وہ اسباب ہیں جو معاشرہ میں بدامنی وجرائم جیسے سنگین راہ پر نوجوانوں کو دھکیلنے کی راہ دکھاتے ہیں۔ 

ان نوجوانوں کی تقدیروں کے فیصلے کا اختیارچند آفیسران کو نہیں دیا جاسکتا بلکہ عوامی مینڈیٹ رکھنے والے ہی اس کا حق رکھتے ہیں کہ وہ عوامی بہبود سے متعلق بہترین فیصلے کریں ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کے پاس مکمل مینڈیٹ ہے اور اس وقت مسلم لیگ ن کی پوزیشن بھی بلوچستان میں مضبوط ہے اگرچہ اتحادی جماعت ’’ نیشنل پارٹی‘‘ کا بھی اس میں اہم کردار ہے جس میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بہترحکمرانی اور گڈ گورننس قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

اس حوالے سے بلوچستان کی پوری ٹیم مبارکباد کے مستحق ہے جنہوں نے بلوچستان کے مسائل کوترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا اعادہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کا بیوروکریسی کی طرف سے محکموں میں بھرتیوں کے حوالے سے سست روی یا پیچیدگیاں پیداکرنے پر نوٹس انتہائی جرات مندانہ عمل ہے اور محکموں کے حکام بالا کی طلبی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ نواب ثناء اللہ خان زہری بلوچستان میں بیروزگاری کے خاتمے کیلئے کوشاں ہیں اور ان کی جدوجہد ہے کہ بلوچستان کو پسماندگی سے نکال کر ایک خوشحال اور پُرامن صوبہ بنایا جائے۔ 

ماضی میں بلوچستان میں جتنی بھی ملازمتیں پیداکی گئیں یاتوان پر سفارشی افراد ہی بھرتی ہوسکے یا پھر وہ فروخت کردی گئیں اس طرح میرٹ کی دھجیاں اڑائی گئیں ، جس کے پاس پیسہ تھا اس نے ملازمت خرید لی اور جس کے پاس نہ پیسہ تھا نہ سفارش، وہ آج بھی یونہی بیروزگار پھرتا ہے۔

مگر موجودہ حکومت نے میرٹ اور شفافیت کو ترجیح دی ہے اور یہ سلسلہ تاہنوز جاری ہے ۔ نواب ثناء اللہ خان زہری کی یہ بات سوفیصد ٹھیک ہے کہ اگر اس طرح مسائل پیدا کئے جائینگے تو اس کا سارانزلہ حکومت پر گرے گا جس کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان سے عوام کی بہت سے توقعات وابستہ ہیں کہ وہ عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کیلئے اسی طرح اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے اظہار برہمی بجا ہے کیونکہ یہ بلوچستان کے نوجوانوں کے مستقبل کا معاملہ ہے جسے کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔