وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے میں شامل گوادر کے منصوبوں کی بروقت تکمیل کے دور رس نتائج برآمد ہونگے، ان خیالات کا اظہاروزیراعلیٰ نے گزشتہ روز چین کے قونصل جنرل وانگ یو سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ چینی قیادت ون بیلٹ ون روڈ منصوبے میں گوادر کوبہت اہمیت دیتی ہے جس کا اظہار چینی صدر نے بارہا کیا ہے۔
ملاقات میں سی پیک میں شامل گوادر سمارٹ سٹی، فری زون، ایسٹ بے ایکسپریس وے، گوادر بین الاقوامی ائیرپورٹ اور ڈی سیلینیشن پلانٹ کی تنصیب کے منصوبوں کی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
چینی قونصل جنرل نے وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا کہ گوادر نیو انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے ڈیزائن کو حتمی شکل دیتے ہوئے چینی کمپنی اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کر دئیے گئے ہیں اور جلد منصوبے پر کام کا آغاز کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ جلد منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ کر سی پیک سے متعلق ایک مثبت پیغام دیا جائے، انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے جس سے سرمایہ کاروں اور چینی کمپنیوں کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
وزیراعلیٰ نے چینی قونصل جنرل کو بلوچستان کے معدنی ذخائر کے حوالے سے بھی بریفنگ دی، جبکہ انہوں نے گوادر میں پانی کے مسئلے کے حل کے لیے 500ملین گیلن کے ڈی سیلینیشن پلانٹ کی تنصیب اور میرانی ڈیم سے پائپ لائن کے ذریعہ گوادر کو پانی کی فراہمی کے منصوبے کو سی پیک میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان منصوبوں کو جے سی سی (JCC) کے اجلاس میں بھی منظوری کے لیے پیش کیا جائیگا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے سی پیک منصوبہ میں گوادر کی بنیادی ضروریات اور مسائل کو اولین ترجیح دینا احسن اقدام ہے۔ گوادر کے مکین آج بھی پانی کیلئے سراپااحتجاج ہیں جس کیلئے ضروری ہے کہ پانی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے منصوبہ پر تیزی سے کام شروع کیاجائے تاکہ گوادر کا یہ اہم وبنیادی مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہوسکے۔
گوادر سی پیک سے جڑا ہے اور اس پر سب کی نظریں لگی ہوئی ہیں جو خطے میں گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے۔ سی پیک منصوبوں میں سب سے پہلے گوادر اور بلوچستان کو ترجیح دینا انتہائی ضروری ہے کیونکہ اس سارے منصوبے کا منبع گوادر ہے لہذا بلوچستان کے عوام کی ان منصوبوں میں شراکت انتہائی ضروری ہے تاکہ یہاں سے بھی ان منصوبوں کے حق میں آواز اٹھے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی جانب سے جو بنیادی مسائل کو حل کرنے کیلئے بات کی گئی ہے اسے پایہ تکمیل تک پہنچانا انتہائی ضروری ہے۔ سی پیک منصوبہ خوشحالی کے نئے راستے کھولنے کیلئے ایک ایسا تحفہ ہے جس کی کامیابی کیلئے ملکی عوام دعا گو ہیں۔
سی پیک منصوبہ میں ایک اور اہم جز کو بھی نظر میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے تاجر برادری کو زیادہ سہولیات دئیے جائیں جس سے یہاں تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ کے ساتھ ساتھ بیروزگاری میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔
بلوچستان میں جب صنعتیں، بجلی گھر، ائیرپورٹ،سڑکوں کا جال بچھایاجائے گا تو اس میں کوئی دوہرائے نہیں کہ یہاں بھی خوشحالی آئے گی ۔
سی پیک سے جڑے وابستہ امیدوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے مقامی لوگوں کا کلیدی کردار ہے اس لئے بلوچستان کے تاجر برادری سمیت عوام کی شرکت داری کو یقینی بنانے کیلئے بہترین پالیسی مرتب کی جائے تاکہ یہاں کے عوام اس سے بھرپور استفادہ کرسکیں۔