|

وقتِ اشاعت :   November 22 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان میں 600 سے زائد پرائمری سکول لاپتہ ہے اس وقت صوبے میں 1500 سے زائد پرائمری، مڈل اور ہائی سکول کاغذات میں موجود ہے حقیقت میں ان کا کوئی وجود نہیں ہے تصدیقی عمل کے دوران صرف1400 سکول کی نشاندہی کرپائے ہیں جبکہ مالی سال کے دوران پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے1 ارب روپے فنڈز مختص کئے مگر استعمال نہ ہونے کے باعث لیپس ہو گئے ۔

باوثوق ذرائع کے مطابق بلوچستان میں موجودہ حکومت کے دوران بلوچستان میں1500 سے زائد پرائمری، مڈل اور ہائی اسکول صرف کاغذوں میں موجود ہیں، حقیقت میں ان کا کوئی وجود نہیں.جبکہ 2015 میں اس وقت کے وزیرِاعلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے میڈیا کو بتایا تھا کہ بلوچستان میں 900 گھوسٹ اسکولوں کا پتہ لگایا ہے، اب 2017 میں یہ تعداد 1500 سے بھی زیادہ ہے، صرف 2 سال کے اندر 600 مزید اسکول لاپتہ ہو گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق محکمہ تعلیم کے افسران نے ڈان نیوز کو بتایا کہ حکومتِ بلوچستان نے عالمی سماجی ادارہ یونیسیف کے تعاون سے مئی 2016 سے مئی 2017 تک صوبے میں اسکولوں کی توثیق و تصدیق کے حولاے سے سروے کیا جس کے مطابق788 میں سے 1500 سے زائد سکولوں کا پتہ نہ چل پایا.تاہم صوبائی وزیر تعلیم رحیم زیارتوال نے گھوسٹ اسکولوں کی تعداد 1400 تک بتائی۔

انہوں نے کہا کہ تصدیقی عمل کے دوران ہم صرف 1400 گھوسٹ اسکولوں کی ہی نشاندہی کر پائے ہیں.صوبائی وزیرِ تعلیم زیارتوال نے کہا کہ ہم نے معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیاہے اور متعلقہ افیسران کے خلاف انتظامی کارروائی کی جائے گی۔

حکومتِ بلوچستان اور یونیسیف کے مشترکہ سروے کے مطابق پچیس سے زائد اسکول بنا عمارتوں کے چل رہے ہیں. 90فیصد اسکولوں میں صفائی کی سہولت نہیں ہے ۔

جبکہ مالی سال 2016-17 میں اسکولوں کو صاف پینے کے پانی کی فراہمی اور باتھ روم کی تعمیرات کے لئے مختص 1 ارب روپے کے فنڈز استعمال نہ ہونے کے باعث واپس ہو گئے۔