گزشتہ روز اسلام آباد میں سی پیک کی ساتویں مشترکہ تعاون کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ وزارت مالیات اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے چین کا گوادر فری زون میں چینی کرنسی استعمال کرنے کا مطالبہ مسترد کردیا۔
چینی حکام سے ملاقات میں پاکستان نے چین کو اپنے موقف سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان کی اقتصادی اقدار کی خلاف ورزی ہوگی۔ چین نے گوادر میں یوان استعمال کرنے کی اجازت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ چینی کرنسی کے استعمال سے ایکسچینج سے جڑے خطرات سے بچاجاسکتا ہے۔
اجلاس میں چینی حکام نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ پاکستان سی پیک کے راستے پر کسٹمز نگرانی کے مراکزقائم کرے جسے پاکستان نے تسلیم کرلیا جب کہ اس حوالے سے حتمی مسودے پر دستخط ہونے باقی ہیں۔
چائنا پاک اقتصادی راہداری یقیناًانتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے جس سے معاشی انقلاب جڑا ہے مگر دو ممالک کے درمیان چاہے کتنی گہری دوستی اورتجارتی ودفاعی مضبوط تعلقات ہوں ان میں اولین چیزاقدار ہوتی ہے۔
چین کی جانب سے ایسا مطالبہ حیران کن ہے کہ گوادر میں چینی کرنسی استعمال کی جائے اس کو نہ صرف اقتصادی اقدار کی خلاف ورزی سمجھاجائے گا بلکہ اس مطالبے کو ماننے کی صورت میں پاکستان کی خود مختاری پر بھی سوالات اٹھیں گے۔
چین کے ساتھ دیرینہ مضبوط دوستی کو پاکستان کی جانب سے ہرسطح پر سراہا گیا ہے اوراب بھی چین کو سب سے زیادہ اہمیت دی جارہی ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ چین کے ہر مطالبے کو مان لیا جائے جس سے پاکستان کے مشکلات میں اضافہ ہو ۔
اس بات سے ہر ذی شعور واقف ہے کہ سی پیک سے فائدہ صرف پاکستان کو نہیں بلکہ چین کو بھی ہوگا اور اس کے مغربی علاقے اور خاص کر کاشغر جو پسماندہ علاقہ سمجھاجاتا ہے وہاں ترقی کے نئے راستے کھلیں گے۔ اسی طرح پاکستان کے لیے اپنے علاقوں کی معاشی ترقی اہمیت رکھتی ہے۔
گوادر میں چینی کرنسی کی مخالفت ہر سطح پر کی جائے گی ایسے مطالبات قطعاََ آگے نہیں آنے چاہئیں کیونکہ گوادر پاکستان کا حصہ ہے یہاں چین کو صرف تجارت اور سرمایہ کاری کی اجازت دی گئی ہے، گوادر کوچین کے حوالے نہیں کیا گیا کہ یہاں پر چینی کرنسی استعمال کی جائے۔
چین کو پاکستان کے مفادات کو مدنظر رکھ کر مطالبات کرنے چاہئیں بالفرض گوادر میںیوان کا استعمال شروع کیا جائے تو پھر پاکستانی روپے کی کیا قدر رہ جائے گی، اور یقیناًایسی صورت میں مکمل فوائد چین حاصل کرے گا۔ نیز یہ کہ چینی کرنسی اس وقت دنیا میں ایک مضبوط معاشی حیثیت رکھتی ہے جبکہ پاکستانی کرنسی اس دوڑ میں کافی پیچھے ہے لیکن جب چین پاکستانی سرزمین پر روپے میں لین دین کرے گا تو یقیناًپاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ہوگا ۔
امید ہے چین پاکستان کے مفادات کا اسی طرح تحفظ کرے گا جس طرح اسے اپنے مفادات عزیز ہیں اوراس مطالبے کو مسترد کیے جانے کے بعد کسی تلخی کو بیچ میں نہیں آنے دے گا تاکہ سی پیک اور دیگر منصوبوں سے دونوں ممالک کے عوام بھر پور فوائد سمیٹ سکیں۔