|

وقتِ اشاعت :   November 23 – 2017

کوئٹہ :  پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے کہاہے کہ جب تک عوام کو سینس آف پارٹنرشپ نہیں دی جائیگی اس وقت تک سینس آف ہانر شپ جنم نہیں لے گی ہم مالی اور انتظامی اختیارات کی اضلاع اور یونین کونسل کی سطح تک منتقلی کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔

جب تک ملک کے تمام وزیراعظم اور چار وزرائے اعلیٰ کے ہاتھ ہونگے اس وقت تک عام آدمی کی حالت نہیں بدلے گی ،یہ ہونہیں سکتا کہ حکمرانوں کے بچے لندن میں پڑھیں اور وہاں کے صحت کی سہولیات سے مستفید ہو اور ملک میں غریب کا بچہ نا خواندہ اور بغیر علاج کے زندگی بسر کرے ۔

ملک کا بیڑہ غرق کرنے والوں کو نہیں عوام کو کہتاہوں کہ وہ ظلم کے خلاف نکلنے والے ہمارے کارواں میں شامل ہو،ایم کیوا ایم پاکستان تب بنایاگیا جب یہاں موجودافراد کو جوتے پڑنے کا خطرہ محسوس ہوا فاروق ستار اور دیگر کے ساتھ مذاکرات میں یہ بات ہوئی کہ ایم کیوایم پہلے بھی الطاف حسین کی تھی اب بھی ہے اور رہے گی اس لئے ہم الگ سیاسی جدوجہد کرینگے لیکن بعد میں فاروق ستار کی جانب سے جس طرح کی ڈرامہ بازی ہوئی اس سے لگا جیسے الطاف حسین کا ساشے پیک آگیاہو۔

ملک میں حقیقی جمہوریت ہے ہی نہیں جمہوری نظام کو اصل خطرہ جمہوریت کی آڑ میں لوٹ مار کرنیوالوں سے ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ 

اس موقع پر ان کے ہمراہ انیس قائم خانہ سمیت پی ایس پی کے دیگر رہنماء بھی موجود تھے ۔مصطفی کمال کاکہناتھاکہ کوئٹہ آنے کا مقصد تنظیمی نوعیت کا دورہ کرنا تھا یہاں آکر کارکنوں کی محبت اور جذبادیت دیکر ہمارے جدوجہد کیلئے حوصلے کو مزید تقویت ملی ہے اور ہم کارکنوں کے جذبے کی قدر کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ورکرز کنونشن کا بڑے جلسے میں تبدیل ہونا اس بات کی غماز ہے کہ مستقبل قریب میں پی ایس پی بلوچستان میں بڑی سیاسی قوت بنے گی ،انہوں نے کہاکہ پی ایس پی کے دور حکومت میں عوام کو انصاف کے حصول ،معذوروں کو نوکری اور لوگوں کو شناختی کارڈ ،تعلیم ،صحت سمیت دیگر سہولیات کیلئے پریس کلب کے سامنے کیمپس لگانے اوراحتجاج کی ضرورت نہیں ہوگی۔

میں نہ صرف اقتدار میں رہا ہوں بلکہ بہت زیادہ فنڈز کے خرچ کرنے کا بھی تجربہ رکھتاہوں لوگوں کوپتہ ہے کہ میں نے اربوں روپے کے فنڈز خرچ کئے لیکن میں ان میں ایک پائی کی بھی کرپشن نہیں کی ہم آنے والے عام انتخابات میں سندھ اور بلوچستان کو زیادہ ترجیح دے رہے ہیں بلکہ ہماری کوشش ہوگی کہ سارے ملک کے اختیارات وزیراعظم اور 4وزرائے اعلیٰ سے نچلی سطح تک منتقل کئے جائیں۔

انہوں نے کہاکہ بدقسمتی یہ ہے کہ مرکز سے تو این ایف سی کے ذریعے فنڈز اور وسائل حاصل کئے گئے لیکن انہیں اضلاع اور یونین کونسل کی سطح پر منتقل نہیں کیا گیا پی ایس پی کے منشور میں مالی اور انتظامی اختیارات بلدیاتی نمائندوں کو منتقل کرنا شامل ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم پرونشل فنانس کمیشن کے تحت تعلیم ،صحت ،لوکل سیکورٹی ،تفریح اور یوٹیلٹی سمیت دیگر سہولیات نچلی سطح تک منتقل کرینگے جب تک لوکل کمیونٹی پولیسنگ کانظام نہیں بنایاجائیگا اس وقت تک وفاقی اور صوبائی ادارے اور فورسز دہشت گردی کو سو فیصد تک ختم نہیں کر پائینگے کیونکہ ان کے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر شہری کا کردار اہمیت کا حامل ہے ۔

انہوں نے کہاکہ سیکورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیوں کے نتیجے میں بہت سی دہشت گردی کی کارروائیاں نہ صرف ناکام بنائی گئی ہے بلکہ حادثات اور واقعات کے بعد ملوث عناصر کا صفایا بھی کیاجاچکاہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ لوکل کمیونٹی پولیسنگ تشکیل دیکر دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے اس سے اسٹریٹ کرائم کی شرح میں بھی ریکارڈ کمی آئیگی ۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں سینس آف پارٹیسپیشن دینا ہوگا اس سے سینس آف ہانر شپ جنم لے گی اگر ایسا نہیں کیا گیا تو لوگ لاتعلق ہونا شروع ہونگے ،انہوں نے کہاکہ پاک سرزمین پارٹی کبھی بھی یہ برداشت نہیں کرے گی کہ حکمرانوں کے بچے لندن ،امریکہ اور دیگر میں صحت اور تعلیم کی سہولیات حاصل کرے اور غریب کے بچے کو یہاں صحت تعلیم سمیت کوئی سہولت میسر نہ ہو ۔

انہوں نے کہاکہ ہر مسئلے کا حل آپریشن اور طاقت کااستعمال نہیں بلکہ امن وامان اور پسماندگی کے خاتمے کیلئے ہمیں آپریشن کے ساتھ ساتھ ترقیاتی اسکیموں میں بھی تیزی لانا ہوگی ۔

انہوں نے کراچی کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ وہاں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن تو ہورہاہے لیکن شہر کچرہ کنڈی بن چکاہے بلکہ عوام کو صحت کی سہولیات تک میسر نہیں ہم جتنی طاقت دہشت گردوں کے خلاف استعمال کررہے ہیں اتنی ہی طاقت ہمیں عوام کو گورننس دینے پر بھی لگانی ہوگی۔