|

وقتِ اشاعت :   December 8 – 2017

کوئٹہ : سابق وزیر داخلہ بلوچستان نوابزادہ گزین مری نے کہا ہے کہ سی پیک بلوچستان کی تقدیر بدلنے کیلئے ایک اہم پروجیکٹ ہے اگر اس میں بھی بلوچستان کی عوام کو نظر انداز کیاگیا ہے توان کے پاس احتجاج کے سواکوئی راستہ نہیں ہوگا۔

حکومت میں شامل قوم پرست جماعتوں کو انتخابات قریب آتے ہی سی پیک کے حوالے سے تحفظات یاد آگئی ہیں سیاسی جماعت میں شمولیت کیلئے بہت سے ساتھیوں نے رابطے کیے اور جاری ہیں نگران حکومت میں ذمہ داری سونپے جانے کاعلم ہے اور نہ ہی الیکشن کے بارے میں ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ وطن واپسی کے بعد بہت سے پارلیمنٹرینز اور سیاسی جماعتوں کے قائدین نے رابطے کرکے مجھے سیاسی جماعتوں میں شمولیت کی دعوت دی ہیں ۔

بعض پرانے ساتھیوں کی تجویز ہے کہ ایک ایسی الائنس بنائی جائے جو بلوچستان کے تمام مسائل پر بھرپور توجہ دیں لیکن ہماری ذاتی کوشش ہے کہ قومی سطح کی جماعت میں شمولیت اختیار کرو ں ساتھ ہی بلوچستان کے 70سالہ دیرینہ مسائل حل کرنے کی بھی کوشش کریں گے ۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک ایک اہم پروجیکٹ ہے اور یہ بلوچستان کی تقدیر بدلنے کیلئے مددگار ثابت ہوگا اگر اس بار بھی بلوچستان کو سی پیک کے حوالے سے نظر انداز کیاگیا تو پھر بلوچستان کے عوام خاموش ہونے کی بجائے احتجاج کریں ۔

انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت میں شامل قوم پرست جماعتوں کو چار سال تک اقتدار کے باعث منصوبے پر تحفظات نہیں تھے لیکن اب جب انتخابات قریب آگئے ہیں تو انہیں سی پیک یاد آگیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت میں شامل قوم پرست جماعتیں ایک بار پھر سی پیک کے مسئلہ کو بحث بنا کرالیکشن کیلئے راہ ہموارکرنے میں مصروف ہیں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اٹھارویں ترمیم میں سب کچھ ہے تاہم افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس وقت وفاقی حکومت کو بھی اٹھارویں ترمیم سے متعلق کچھ معلوم نہیں ۔

آج بھی اگر اٹھارویں ترمیم پر عمل درآمد کیاجائے تو وفاق سمیت صوبوں کے مسائل بخوبی حل ہوسکتے ہیں نگران حکومت میں ذمہ داری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ نگران حکومت میں ذمہ داری سونپے جانے کے متعلق معلوم ہے اور نہ ہی مجھے الیکشن کے انعقاد کی کوئی معلومات ہے کہ یہ کب ہونگے تاہم مجھے میڈیا سے وابستہ افراد کے ذریعے معلوم ہواہے کہ الیکشن آنیوالے ہے اور اس کیلئے نگران کابینہ بن رہی ہے ۔