نوشکی: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجاربی ایس او پجار کے زیر تمام رخشان ڈویژنل کانفرس بیاد شہید ڈاکٹر شفیع بلوچ بنام بانک گوہر ملک زیر صدارت مرکزی چیرمین گہرام اسلم بلوچ ،نوشکی میں منعقد ہوا جسکے مہمان خاص مرکزی وایس چیرمین آغاداؤدشاہ تھے۔
کانفرس کے پہلے بحر میں تعلیمی ریلی،تعزیتی ریفرنس جبکہ دوسرے بحر میں تقریب حلف برداری اور بلوچی دیوان کے پروگرام ہوے۔ نوشکی کے علاوہ خاران ،دالبندین، واشک اور بسیمہ کے زونل عہدیداروں نے بھی شرکت کی ۔جبکہ نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر اسحاق بلوچ، سی سی ممبر خیر بخش بلوچ، مجیب بلوچ ،ظاہر بلوچ ،اراکین مرکزی کمیٹی رسول بخش ،افتخار کریم ،اخوان ارمان، عزیز بلوچ وکرم کنول، صوبائی جنرل سیکرٹریی عمران بلیدی ،انفارمیشن سیکرٹری شفقت ناز حق، نواز جمالدینی و دیگر بھی موجود تھے ۔
انفرس سے خطاب کرتے ہوے مرکزی رہنماؤں نے کہا کہ بی ایس او شہداء کی امانت اور بلوچ قوم کی نمائندہ تنظیم ہے اسکو سائنسی خطوط پے استوار کرکے اصل روح کے مطابق بحال کرنا ہماری اولین ذمہ داری ہے اسی لیے ہم نے فکری و شعوری سیاست کا باقاعدہ آغاز عملی طور میر گل خان نصیر اور ازاد جمالدینی کی مردم خیز سرزمیں سے کیا جو پورے بلوچستان کے کونے کونے میں پھیل کر روایتی اور انتہاپسندانہ طرز سیاست کے خاتمے تک جاری رہے گی ۔
انھوں نے کہا کہ منظم حکمت عملی کے تحت بلوچ نوجوانوں کو سیاسی و علمی اداروں سے دور کرکے مایوسی اور سیاسی بیگانگی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے جسکی وجہ سے پورا معاشرہ عدم برداشت مذہبی جنونیت اور انتہاا پسندی کا شکارہو چکا ہے ۔
ہر ایک بزور طاقت اپنی نظریہ اور سوچ کو دوسرے پر تھونپنے کی کوشش میں لگا ہے جسکا فائدہ اٹھاکر عالمی و علاقائی قوتیں اپنے مفادات کو حاصل کرنے کے لیے نت نئے سازش کر رہے ہر طرف سے نقصان بلوچ قوم و سرزمین کا ہورہا ۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسطرح کے گھمبیر حالات سے بلوچ قوم و سرزمیں کو نکالنے کا واحد طریقہ سیاسی و علمی اداروں کو اباد کرکے نوجوانوں کو اپنے عظیم رہنماؤں کے فکر و فلسفہ شہداء کی قربانیوں اور اپنے تاریخ سے روشناس کرانے میں ہے ۔
وگرنہ خالی نعروں جزباتی فیصلوں اور شخصیات و قبایل کے گرد گھومنے سے مزید انتشار اور سیاسی جمود میں اضافہ ہوگا وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم اپنے زاتی و گروہی مفادات کو چھور کر لالچ و خوف سے نکل کر بلوچ قومی تشخص و بقا کی عظیم مقصد کے لیے اتحاد اتفاق کا راستہ اپنا کر قربانی دینے کے لیے پیش کرے ۔
ٓٓآخر میں انھوں نے کہاہم پر امن و جمہوری طرز سیاست پے یقین رکھتے ہیں اور سیاست میں تشدد و عدم برداشت کے خلاف ہے بظریاتی فکری جدوجھد و طرز سیا ست پے بحث و مباحثہ دلائل و منطق کے ذریعے کے حامی ہے ہمارا مقصد خوشحال پڑھا لکھا بلوچستان ہے۔